Pukhtoon Fans

Pukhtoon Fans Tourism

20/03/2025

Bajaur barakawo madani program
Beautiful bajaur
ویویڈیو پسند آئےتو لائک شیئر ضرور کریں_💓🌺🌾

ساحل سمندر کہ اوپر سے کراچی کچھ یوں دیکھتا ہے۔
08/12/2024

ساحل سمندر کہ اوپر سے کراچی کچھ یوں دیکھتا ہے۔

نیلم ویلی آزاد کشمیر  کی 72 جھیلوں میں سے چند مشہور جھیلوں کی تفصیل 👇*رتی گلی جھیل ♥️آٹھمقام سے 22 کلو میٹر کی دوری پر و...
07/07/2024

نیلم ویلی آزاد کشمیر کی 72 جھیلوں میں سے چند مشہور جھیلوں کی تفصیل 👇

*رتی گلی جھیل ♥️

آٹھمقام سے 22 کلو میٹر کی دوری پر وادی نیلم کا ایک گاوں دواریاں آباد ہے جہاں سے 4*4 گاڑی کے ذریعے 18 کلو میٹر کے سفر کے بعد "رتی گلی جھیل" کا دیدار کیا جا سکتا ہے۔ یہ جھیل آزاد کشمیر کی نہایت خوبصورت جھیل ہے جو سائز میں ڈیڑھ کلو میٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ جھیل کی سطح سمندر سے بلندی تقریباً 3823 میٹر ہے۔

*پتلیاں جھیل*♥️
آٹھمقام سے 19 کلو میٹر کی مسافت کے بعد نیلم کا گاوں لوات پائن واقع ہے جہاں سے بذریعہ 4*4 گاڑی تین گھنٹے کے سفر کے بعد سیاحوں کے خوابوں کی ملکہ "پتلیاں جھیل" اپنے نیلگوں اور چمکدار پانی کے ساتھ نظر آتی ہے۔ اس جھیل کے گرد و نواح میں بلند و بالا پہاڑ ہیں۔۔

*مائی ناردا جھیل*♥️
ناردا جھیل دریائے نیلم کی شمال مغربی جانب 15000 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ شمالاً جنوباً 550 فٹ چوڑی اور نیم بیضوی شکل میں تمام اطراف سے بند ہے۔ اس کی تہہ میں جو پتھر استعمال کیئے گئے ہیں وہ نہایت اعلی مہارت سے تراشیدہ ہیں۔ جھیل میں اُترنے کے لیئے ایک چبوترہ نما تراشیدہ پتھروں کی سیڑھی بھی بنائی گئی ہے جس کے تین زینے ہیں۔ وادی نیلم میں پائی جانے والی جھیلوں میں سے یہ واحد جھیل ہے جسے کسی غیر مرئی قوت نے تعمیر کیا ہے۔ ماہرینِ آثار قدیمہ کے مطابق "ناردا جھیل میں استعمال کیئے گئے پتھروں کی جسامت، بناوٹ و حجم اور خاصیت شاردا قدیمی یونیورسٹی میں استعمال ہونے والے پتھروں سے مشابہ ہے جس سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہیکہ شاردہ یونیرسٹی اور ناردا جھیل کا آپس میں کوئی تعلق ضرور ہے۔

*سراسوتی جھیل*♥️
سراسوتی جھیل دو رنگوں والی ایک منفرد جھیل ہے جس کے ایک طرف پانی نیلگوں اور دوسری طرف قدرے بھورے رنگ کا ہے۔ جس کی خاص وجہ شاید وہاں آئرن کا وافر مقدار میں ہونا ہے۔ اس جھیل پر پہنچنے کے لیئے "سرگن بکوالی" گاوں کے ٹاپ سے تین گھنٹے کی پیدل مسافت کے بعد گاوں چھٹیاں بہک پہنچ کر پھر آگے دو گھنٹے کے پیدل سفر کے بعد سراسوتی جھیل کے حسین نظاروں سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔ مائی ناردا جھیل سراسوتی جھیل کے جنوب میں ایک گھنٹے کی ہموار سطح کی مسافت پر واقع ہے۔۔

*گٹیاں جھیل*♥️
نیلم کے سنگلاخ برف پوش پہاڑوں کے درمیان قریباً ایک کلو میٹر رقبے پر پھیلی نیلم کی یہ جھیل قدرت خداوندی کا ایک عجیب شاہکار ہے۔ اس جھیل پر جانے کے لیئے "سرگن بکوالی گاوں" سے تین گھنٹے کی پیدل مسافت کے بعد جبہ بہک میں پہلا پڑاو کرنا پڑتا ہے۔ یہاں سے پھر تین گھنٹے کی مسافت کے بعد اس جھیل تک پہنچا جا سکتا ہے۔۔

*گال جھیل*♥️
یہ جھیل حجم میں گٹیاں جھیل جیسی ہی ہے اور گٹیاں جھیل کے شمال مشرق میں صرف پینتالیس منٹس کی ہموار سطح کی مسافت پر واقع ہے۔۔

*سرال جھیل*♥️
گال جھیل کے عین شمال میں پہاڑی کی دوسری جانب ایک گھنٹے کی مسافت کے بعد وادی نیلم کی ایک اور خوبصورت جھیل "سرال" واقع ہے۔ جس کی لمبائی قریباً دو کلو میٹر اور چوڑائی ڈیڑھ کلو میٹر ہوگی۔ اس جھیل کیساتھ خود رو پھولوں کی ایک وافر مقدار کا قدرتی گلشن سجا ہوا ہے۔

*پروی ناڑ جھیل*♥️
سرال جھیل سے تقریباً دو گھنٹے شمال مغرب کی جانب ایک اور نمایاں خصوصیت کی حامل جھیل "پروی ناڑ" جو کہ حجم میں سرال جھیل کے برابر محسوس ہوتی ہے۔ اس کی منفرد خصوصیت یہاں وافر مقدار میں سنہری رنگ کی چمکتی ہوئی ٹراوٹ مچھلی ہے جو کہ شاید وادی کی کسی اور جھیل میں اس قدر نمایاں طور پر تیرتی ہوئی نظر نہ آتی ہو۔۔۔

*چِٹا کٹھہ جھیل*♥️
شونٹھر نالہ "دومیل بالا بیس کیمپ" سے ایک گھنٹہ چڑھائی کے بعد دائیں جانب وادی نیلم کی ایک خوبصورت جھیل "چِٹا کٹھہ" واقع ہے۔ اس جھیل کی سطح سمندر سے بلندی 4030 میٹر اور اس کا سائز 1500*900 فٹ تقریباً ہے۔ کیل سے 4*4 گاڑی کے ذریعے 4 گھنٹے "دومیل بالا" اور پھر یہاں سے پیدل 8 گھنٹے کی مسافت پر "چِٹا کٹھہ جھیل" پہنچا جا سکتا ہے۔۔

*ڈک جھیل*♥️
پھلاوئی بازار سے آٹھ کلو میٹر مغربی سمت چڑھائی کی جانب "حیات پڑی" کا مشہور مقام آتا ہے جہاں دو چھوٹی جھیلیں واقع ہیں۔ ان کا نظارہ کرنے کے بعد یہاں سے قریباً سات کلو میٹر آگے کی طرف "گوجر ناڑ" کی طرف بڑھا جائے تو وہاں ایک دلکش جھیل "ڈک" موجود ہے۔۔

*بلور جھیل تاوبٹ*♥️
بلور جھیل چٹانوں کے درمیان آزاد کشمیر کی ایک بلند ترین جھیل ہے جو کہ بلور نامی (شیشہ نما) قیمتی پتھر کے نام سے منسوب ہے۔ یہاں ماربل، ٹرملین، کوارٹس اور بہت سی قیمتی معدنیات کو دریافت کیا جا سکتا ہے۔ یہ جھیل رتی گلی جھیل کے سائز جتنی ہے۔ بلور جھیل کے ٹاپ پر بائیں جانب وقفے وقفے سے چار چھوٹی جھیلیں ایک لمبائی میں جبکہ باقی تین تقریباً گیند نما بیضوی شکل میں موجود ہیں۔♥️
Neelum valley

مہوڈنڈ جھیل وادی کالام سے مہوڈنڈ جھیل  کا فاصلہ لگ بھگ35سے40کلومیٹر ہے یہ فاصلہ بذریعہ جیپ بہ آسانی تین گھنٹوں میں طے کی...
03/07/2024

مہوڈنڈ جھیل

وادی کالام سے مہوڈنڈ جھیل کا فاصلہ لگ بھگ35سے40کلومیٹر ہے یہ فاصلہ بذریعہ جیپ بہ آسانی تین گھنٹوں میں طے کیا جا سکتاہے

مہوڈنڈ کو یہ نام کیوں دیا گیا اس حوالے سے تمام لوگوں کا یہی کہناہے کہ مہے پشتو زبان میں مچھلی کو کہا جاتا ہے جبکہ ڈنڈ جھیل کو یعنی مچھلیوں کی جھیل چونکہ یہاں مچھلیاں بکثرت پائی جاتی تھی اسلئے یہ نام دیا گیا تاہم اگر تاریخی حوالے سے دیکھا جائے تو یہ بات غلط ہے کیونکہ پشتونوں کی سوات آمد سولہویں صدی کی دوسرے عشرے میں ہوئی تھی جب پشتو زبان یہاں مشہور نہیں تھی تو اسے یہ نام کیسے دیا گیا جہاں تک میرا خیال ہے تو سوات میں یوسفزئی کی آمد سے پہلے ہندوؤں اور بدھ مت والوں کی حکومتیں گزری ہیں اسلئے یہ نام یہ تو ہندوؤں نے مہا ڈنڈ رکھا یعنی بڑی جھیل یا بدھ مت کے پیروکاروں نے مہاتما بدھا کی یہاں آمد کی وجہ سے اسکا نام مہا ڈنڈ یعنی مقدس جھیل یا مہا تما بدھ کی جھیل رکھا جو بعد میں بگڑ کر مہوڈنڈ بن گیا۔

اس جھیل کا کل رقبہ 1500سے1700کنال ہے
محل وقوع :وادی اوشو
جھیل کی قسم :الپائن
بنیادی اضافہ: برف کا پانی
لمبائی: ذیادہ سے ذیادہ 2کلومیٹر
چوڑائی: 1۰2کلومیٹر
سطح بلندی: 9400فٹ

مہوڈنڈ سے 20منٹ کی مسافت پر جھیل سیف اللہ واقع ہے اس سے آگے 25منٹ کی مسافت پر جانو کھور (یعنی جانو نامی آدمی کی پہاڑی غار ) واقع ہے یہاں دریا کے پار مشرقی سمت بڑے بڑے پھتروں کے درمیان ایک غار واقع
ہے یہاں پرانے وقتوں میں جانو نامی آدمی رہتا تھا اسلئے یہ نام مشہور ہوا اس جگہ کے حوالے سے مشہور ہے کہ یہاں اکثر جنات نظر آتے تھے یہ جگہ کیمپنگ کیلئے انتہائی موزوں ہے اس سے آگے ڈھونچاڑ گل آتا ہے یہاں بلندی سے ایک پہاڑی نالہ گرتاہے جوکہ انتہائی شور مچاتا ہے ڈھونچ گاؤری زبان میں بیل اور بھینسے وغیرہ کی آواز کو کہا جاتاہے اور گل پہاڑی نالے کو اسے یہ نام اسلئے دیا گیاکہ جیسے بیل اوربھینسے شور مچاتے ہیں اسطرح اس کے گرنے سے خوفناک آوزیں پیدا ہوتی ہیں .

اس سے آگے 4گھنٹے کی مسافت پر سری کالام واقع ہے کہتے ہیں کہ جب محمود غزنوی نے گیارہویں صدی میں سوات کے آخری غیر مسلم حکمران راجہ گرا کو شکست دی تو کچھ لوگوں نے اوڈیگرام سوات سے اکر یہاں عارضی سکونت اختیار کی تھی جن میں سے اکثرذیادہ برفباری کی وجہ سے مر گئے تھے اور باقی ماندہ نے دوبارہ میدانی علاقوں کی طرف واپس حجرت کی تھی
سری کالام سے آگے پہاڑی سلسلہ چترال تک جاتاہے
مہوڈنڈ سے پیدل چترال جانے کیلئے دو راستے نکلتے ہیں

1)کچہ کنی: یہ راستہ پیدل 4دن میں طے کیا جا سکتاہے

2)گارڑ ریبی: یہ راستہ 6دن میں طے کیا جا سکتاہے یہ راستہ چترال کے علاقے اندراب تک نکلتا ہے
مہوڈنڈ سے چترال جاتے ہوئے راستے میں صرف تین جھیلیں آتی ہے جن میں سے اندراب کی جھیل مشہور ہے.

Fans

25/05/2024
20/05/2024

مجھے ایک ایسے گہری نصیحت کریں
جو آپ نے زنگی سےسیکھی ہو
جس میں تلح حقیقت ہو
😧

06/06/2023

ضلع باجوڑ راغگان ڈیم
خوبصورت منظر.‎
ویویڈیو پسند آئےتو لائک شیئر ضرور کریں_💓🌺🌾

واہ  رے  کشمیر  تیرے  موسم کی کیا  بات 😍جون  میں  دسمبر جیسا  ماحول
05/06/2023

واہ رے کشمیر تیرے موسم کی کیا بات 😍
جون میں دسمبر جیسا ماحول

Kumrat Valley - Heaven on Earth
05/06/2023

Kumrat Valley - Heaven on Earth

Address

Bajauri Koruna

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pukhtoon Fans posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share