
02/08/2025
سی پیک: گلگت بلتستان کے خوابوں کی تعبیر اور تاریخ کے سبق
تحریر۔سونیا زہراء
کچھ منصوبے محض سڑکیں، پل یا پاور پلانٹس نہیں ہوتے۔ کچھ خواب ہوتے ہیں جو آنکھوں میں بسائے جاتے ہیں، کچھ وعدے ہوتے ہیں جو تاریخ کے اوراق میں رقم کیے جاتے ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ایسا ہی ایک وعدہ ہے جو گلگت بلتستان جیسے پسماندہ علاقے کو ایک نئے عہد کی طرف لے جا رہا ہے۔ لیکن یہ کوئی انوکھا تجربہ نہیں۔ دنیا بھر میں بڑے ترقیاتی منصوبوں کو شروع میں شک کی نظر سے دیکھا گیا، مگر وقت نے ثابت کیا کہ یہی منصوبے قوموں کی تقدیر بدل دیتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے: بڑے منصوبے، بڑی تبدیلیاں معاشرے میں روشناس کرواتے ہیں
جب امریکہ نے "انٹر اسٹیٹ ہائی وے سسٹم بنانا شروع کیا تو کئی لوگوں نے اسے پیسے کا ضیاع قرار دیا۔ آج یہی 48,000 میل لمبی شاہراہیں امریکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ اسی طرح، چین کا تھری گیجز ڈیم"منصوبہ شروع میں تنقید کا نشانہ بنا، مگر آج یہ دنیا کا سب سے بڑا ہائیڈرو پاور پلانٹ ہے جو چین کی توانائی کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ جرمنی کی آٹوبان" ہائی وے بھی ابتدا میں ایک مہنگا خواب لگتی تھی، لیکن آج یہ یورپ کی مضبوط ترین معیشت کی علامت ہے۔
یہ منصوبے ثابت کرتے ہیں کہ ترقی کے بڑے کاموں کو فوری نتائج کے لیے نہیں، بلکہ دوررس اثرات کے لیے دیکھا جاتا ہے۔ سی پیک بھی ایسا ہی ایک منصوبہ ہے جس کے فوائد آنے والی دہائیوں میں پاکستان کو ملتے رہیں گے۔
گلگت بلتستان کو قدرت نے جتنا خوبصورت بنایا، سیاست نے اسے اتنا ہی نظرانداز کیا۔ لیکن آج سی پیک کی بدولت یہ خطہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے اقتصادی نقشے پر ایک اہم مقام بن چکا ہے۔ یہاں کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں اب صرف پتھر اور کدال نہیں، بلکہ نئے مواقع، نئی امیدیں ہیں۔ جب قراقرم ہائی وے پر چین سے آنے والے قافلے گزرتے ہیں تو یہ محض مال بردار گاڑیاں نہیں ہوتیں، بلکہ ترقی کے پیامبر ہوتے ہیں۔
لیکن افسوس، ایک منظم پروپیگنڈا یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ سی پیک سے صرف بڑے شہروں کو فائدہ ہو رہا ہے۔ یہ جھوٹ ہے۔ کیا سڑکیں بننا، بجلی کے منصوبے تعمیر ہونا، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونا—یہ سب "نظرانداز" ہونے کی علامتیں ہیں؟ کیا وہ خواتین جو اب اپنے ہنر سے گھر بیٹھے کمائی کر رہی ہیں، وہ ترقی کا حصہ نہیں؟ کیا وہ نوجوان جو اب تعمیراتی منصوبوں میں ملازمتیں حاصل کر رہے ہیں، وہ اس تبدیلی کے گواہ نہیں؟
پروپیگنڈے کا ہدف عموماً عوامی ذہن کو گمراہ کرنا ہوتا ہے۔ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی نہ کرے، اس لیے وہ سی پیک جیسے منصوبوں کو مشکوک بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ گلگت بلتستان میں ہونے والی ترقی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ کیا ہنزہ میں سیاحت کی بڑھتی ہوئی رونق ایک فریب ہے؟ کیا دیامر بھاشا ڈیم جیسے منصوبوں سے مقامی لوگوں کو روزگار نہیں مل رہا؟ - کیا خواتین کی خودمختاری کوئی جعلی کہانی ہے؟
یہ سب سوال ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہیں جو سی پیک کو مشکوک بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سی پیک صرف ایک اقتصادی راہداری نہیں، یہ ہماری قومی یکجہتی کا استعارہ ہے۔ یہ پاکستان اور چین کی دوستی ہی نہیں، بلکہ پاکستان کے اندر ترقی کی ایک نئی لہر ہے۔ گلگت بلتستان اس لہر کا پیش رو ہے۔ یہاں کی چٹانوں پر اب صرف برف نہیں پگھل رہی، بلکہ پسماندگی کے جمود کا بھی خاتمہ ہو رہا ہے۔
مستقبل روشن ہے، بس ہمیں اسے پہچاننے کی ضرورت ہے۔ سی پیک کوئی جادو کی چھڑی نہیں جو راتوں رات سب کچھ بدل دے گی۔ یہ ایک سفر ہے، اور ہم سب اس کے مسافر ہیں۔ اگر ہم نے اس موقع کو غنیمت جانا، تو آنے والی نسلیں ہمیں ضرور یاد رکھیں گی۔ ورنہ تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔