Wahla travel and tours

Wahla travel and tours North Pakistan tours

03/08/2025

07/06/2025
03/04/2025

Spring is at its peak in Gilgit-Baltistan, and we have started our amazing spring trips! Book your trip now to witness the breathtaking beauty of nature, snow-capped mountains, and valleys filled with colorful flowers.

For more information and bookings, contact us at:
+923217269493 @ ❤️

Nature is calling youAre you ready for adventure?Join us and enjoy your moments
25/03/2025

Nature is calling you
Are you ready for adventure?
Join us and enjoy your moments

2025 کی پہلی پوسٹ۔         آزاد کشمیر کے سب سے بلند پہاڑ کا نام سروالی ہے، اسے ڈبر اور توشی ری 2 بھی کہتے ہیں۔اس کی بلند...
02/01/2025

2025 کی پہلی پوسٹ۔ آزاد کشمیر کے سب سے بلند پہاڑ کا نام سروالی ہے، اسے ڈبر اور توشی ری 2 بھی کہتے ہیں۔اس کی بلندی 20750 فٹ ہے۔ یاد رہے کہ دنیا بھر میں صرف 13 ملک ایسے ہیں جہاں 20000 فٹ سے زیادہ بلند پہاڑ موجود ہیں۔ یہ پہاڑ شونٹھر ویلی ضلع نیلم میں واقع ہے
دنیا کے پانچ براعظموں بشمول یورپ، افریقہ، شمالی امریکہ، آسٹریلیا اور انٹارکٹیکا، اور تمام جزائر میں اس لیول کا کوئی پہاڑ 🗻 موجود نہیں۔
دنیا کے سب سے بڑے ممالک روس جس کا رقبہ 1.7 کروڑ کلومیٹر اور کینیڈا جس کا رقبہ ایک کروڑ کلومیٹر ہے ، ان دونوں میں سروالی پہاڑ کے لیول کا کوئی بھی پہاڑ موجود نہیں
یاد رہے کہ سروالی پہاڑ کو آج تک کوئی سر نہیں کر سکا۔ اسلام آباد کے ایک نامور کوہ پیما عمران جنیدی اپنی ٹیم سمیت 2015 میں جان کی بازی ہار گئے۔ سروالی کا پہاڑ تاحال اس انتظار میں ہے کہ کوئی نیا کوہ پیما اسے سر کرنے کی سرتوڑ کوشش کرے۔
Dream a Place We'll Get You There ✌️
For Details and Planning Your Tours
Contact:
Wahla Travel and Tours


گاتھل اتروڑ ویلی  اتروڑ بازار سے  صرفِ پانچ کلو میٹر کہ فاصلے پر اجکل بُہت ہی خوبصورت نظارہ پَیش کر رہا ہے 🩵🍂🍂
31/12/2024

گاتھل اتروڑ ویلی اتروڑ بازار سے صرفِ پانچ کلو میٹر کہ فاصلے پر اجکل بُہت

ہی خوبصورت نظارہ پَیش کر رہا ہے 🩵🍂🍂

پاکستان کے شمالی علاقہ جات قدرت کے حسین شاہکار ہیں، جہاں بلند و بالا پہاڑ، سبزہ زار، جھرنے، جھیلیں اور بہتے دریا اپنی رع...
30/12/2024

پاکستان کے شمالی علاقہ جات قدرت کے حسین شاہکار ہیں، جہاں بلند و بالا پہاڑ، سبزہ زار، جھرنے، جھیلیں اور بہتے دریا اپنی رعنائیوں سے دل موہ لیتے ہیں۔ ان کہساروں میں چھپا ہوا ہر منظر ایک الگ کہانی سناتا ہے۔

ہنزہ کی وادی اپنی خوبصورتی میں بے مثال ہے، جہاں کے پہاڑ اور بہتے ہوئے گلیشیئرز حیرت انگیز منظر پیش کرتے ہیں۔
گلگت بلتستان کے برف پوش پہاڑ کسی خواب کی تعبیر معلوم ہوتے ہیں۔
وادیٔ سوات کو پاکستان کا "مِنی سوئٹزرلینڈ" کہا جاتا ہے، جہاں ہر موڑ پر قدرت کے حسین نقوش ملتے ہیں۔
کاغان اور ناران کی خوبصورت وادیاں، دودھ جیسی سفید پانی کی ندیاں اور جھیل سیف الملوک جیسے مقامات رومانوی حسن کا مرکز ہیں۔
چترال کے پہاڑ اور کیلاش کے قدیم تہوار سیاحوں کو دعوتِ نظارہ دیتے ہیں۔

وادی نیلم کا نیلگوں پانی اور گھنے جنگلات میں لپٹی چوٹیاں ایک مسحورکن احساس بخشتی ہیں۔
اسکردو کا دیوسائی نیشنل پارک اپنے ویرانے میں قدرت کی بےپناہ خوبصورتی سمیٹے ہوئے ہے۔
پھولوں کی وادی، گورکھ ہل، اور آزاد کشمیر کے پہاڑی سلسلے فطرت کی حسین جلوہ گری پیش کرتے ہیں۔

ایبٹ آباد کے سرسبز پہاڑ اور مری کے دلفریب جنگلات لوگوں کو سکون فراہم کرتے ہیں۔
پیر چناسی کی اونچائیوں سے دیکھے گئے منظر دل کو بہلا دیتے ہیں۔
راکا پوشی، کے ٹو، اور نانگا پربت جیسے پہاڑ مہم جوؤں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔
پاکستان کے یہ شمالی علاقے نہ صرف خوبصورتی کا نظارہ ہیں بلکہ یہاں کی ثقافت، رسم و رواج اور مقامی لوگوں کی مہمان نوازی بھی اپنی مثال آپ ہے۔

کہساروں کے ان نظاروں میں قدرت کی شان پوری آب و تاب کے ساتھ جھلکتی ہے۔
یہ خطے ہر سال ہزاروں سیاحوں کو اپنی جانب بلاتے ہیں۔
یہ پہاڑ محض چٹانیں نہیں، بلکہ سکون، محبت، اور قدرت کے بےمثال خزانے ہیں۔
پاکستان کی یہ خوبصورت وادیاں زندگی کے شور و غل سے دور ایک پُرسکون پناہ گاہ ہیں۔
ہر منظر، ہر لمحہ ایک یادگار کی حیثیت رکھتا ہے، اور قدرت کی صناعی دل و دماغ کو معطر کر دیتی ہے۔

پاکستان کے شمالی علاقہ جات واقعی ایک جنت ہیں، جہاں زمین پر جنت کے نظارے ممکن ہو جاتے ہیں۔
حکومت کو چاہیے کہ وہاں ممکنہ سہولیات مہیا کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ مقامی سیاح ان خوبصورت نظاروں کا وزٹ کر سکیں۔
پاکستان زندہ باد ❤️

Follow us at: Wahla travel and tours

"میں،سفر اور ہم سفر"ذندگی خواہشات کا نام ہے ، میری بھی ایک خواہش ہے کہ میں اپنے ہم سفر کو اپنے ملک کے سیر پہ لے چلوں - ہ...
29/12/2024

"میں،سفر اور ہم سفر"
ذندگی خواہشات کا نام ہے ، میری بھی ایک خواہش ہے کہ میں اپنے ہم سفر کو اپنے ملک کے سیر پہ لے چلوں - ہم یونہی پھرتے رہے گلی گلی نگر نگر اور میں اسے کہانیاں سناتا جاؤں اور وہ مجھے سنتی جائے

ناران کی پریوں کی جھیل کے کنارے بیٹھے میں اسے پری اور شہزادے کی محبت کی انمٹ داستان سناؤں - اسے یہ باور کراؤں کہ وہ شہزادی بھی تمہارے جیسے تھی جھیل جیسی آنکھوں والی ، بھورے بالوں والی جسے حاصل کرنے شہزادہ دنیا کے دوسرے کونے سے یہاں چلا آیا تھا.

استور کے Rainbow جھیل کے پاس بیٹھے میں اسے بتاؤں کہ دھنک کے سارے رنگ اس پہ بہت جچتے ہیں - وہ دنیا کے چند ان لوگوں میں سے ہیں جسے خدا نے یہ کمال بخشا ہے, وہ میری بات سن کر شرما جائے اور میں بے اختیار ہنس پڑوں.

مہوڈنڈ جھیل کے نیلے پانی میں اس کے چہرے کا عکس دکھاتے ہوئے کہنے لگوں کہ شفافیت ذندگی کا حسن ہے - شفاف دل کے ساتھ ذندگی کی طرف دیکھ کر مسکراؤگی تو یہ مسکراتی ہی چلی جائے گی.

مرغزار کے سبز اور دلفریب نظارے دکھاؤں ، سفید محل کے سامنے لکڑی سے بنے خوبصورت پل پہ بیٹھے ندی میں چھوٹے چھوٹے کنکر پھینکتا جاؤں اور وہ مجھے مسکراتے ہوئے دیکھتی جائے اور کہنے لگے تم اتنے پاگل کیوں ہو ؟ اور جوابا میں اسے ایسے دیکھوں کے وہ بھول جائے سوال سارے.

کالام کے اوشو جنگل میں ہم جگنوں کا پیچھا کرتے کرتے کہیں دور نکل جائے- چاند افق پہ چمکتا جائے اور ہم اس کی چاندنی میں ایک پل پہ بیٹھے اپنے پاؤں ٹھنڈے پانی میں ڈبوتے جائے. ایک گہری خاموشی ہو اور ہم دونوں یوں ہی ان حسیں وادیوں میں کھوئے رہے.

فیری میڈوز میں اسے قاتل پہاڑ نانگا پربت کا دیدار کراؤں اور گھوڑے پر سوار ہو کر ہم دور پربتوں اور برف پوش پہاڑوں پہ چلتے جائیں اور میں اسے بتاتا جاؤں کہ صدیوں پہلے ایک شہزادہ اپنی شہزادی کو یونہی پہاڑوں کے سفر پہ لایا ہوگا.

دنیا کے سب سے بلند شندور کے پولو گراؤنڈ پہ ہم چترال اور ہنزہ کا میچ دیکھے. میں ہنزہ کو سپورٹ کروں اور وہ چترال کو, میں دل ہی دل میں دعا مانگوں کہ اس کی ٹیم جیت جائے اور پھر ایسا ہی ہو. میں ہنستے ہوۓ کہوں کہ ذندگی بھی ایک کھیل ہے جو ہمیشہ وہی لوگ جیتتے ہیں جو مخلص ہوتے ہیں.

مظفرآباد کے پیر چناسی ٹاپ پر بیٹھے میں اسے اپنی پسندیدہ غزل سناؤں پھر اسے وہاں سےساری کشمیر کے دلکش پہاڑ اور نظارے دکھاتا جاؤں. ٹھنڈی یخ بستہ ہوائیں ہمارے جسموں کو چیرتے ہوئے گزرے. اسے ٹھنڈ لگے اور میں اسے اپنی شال پہناؤں اور کچھ ایسا ہو کہ لمحے ٹھر جائے .

مری کے مال روڈ پر چاۓ پینے کے بعد شام کے وقت ہم واک پہ نکلے. اور باتیں کرتے کرتے پتا ہی نہ چلے اور ہم کہاں سے کہاں پہنچ جائیں - میں بولتا جاؤں اور وہ مجھے دیکھتی جائے مجھے سنتی جائے - اسے اندھیرے سے ڈر لگتا ہو اور میں اس کا ہاتھ تھام کے کہوں " میں ہوں نا "

کریم آباد میں اس مقام پہ بیٹھے ہو جہاں سے پوری ہنزہ وادی نظر آتی ہے . ایک عجیب سا سکون ہو. برف پوش پہاڑوں کی ٹھنڈی ہوائیں اس کے گھنے بالوں کو ہوا میں لہراتے جائیں اور میں انہیں بار بار سنوارتا جاؤں.

سندھ کے گورکھ ہلز پر رات کے اندھیرے میں ہم آگ جلائے بیٹھے رہے اور پاس میں کوئی رباب کے تاروں کو چھیڑ کر سازوں سے کھیلنے لگ جائے - اور وہ دھن اتنی مسحورکن ہو کہ ہم صدیوں تک کھوئے رہے.

وادی نیلم کی رتیّ گلی جھیل کے کنارے ہم کھڑے ہو کر قدرت سے محظوظ ہو رہے ہو۔ میں اس کا ہاتھ تھام کے کہوں اگر دنیا اتنی خوبصورت ہے تو جنت کیسی ہوگا۔ جہاں میں نے تمہارے ساتھ صدیاں گزارنی ہیں کیوں نہ ہم سجدہ شکر بجا لائیں۔

موسیٰ مصلیٰ ٹریک کے حسین اور دلفریب راستوں، قدرتی پھولوں سے بھرے میدانوں، جنگلات اور جھرنوں کے پاس اس کی تصاویر بنواتا جاؤں اور وہ اس لمحے خود کو دنیا کی سب سے خوش قسمت لڑکی تصور کریں - اور پھر ہم وہاں سے وادی چوڑ کے میدانوں کی سیر پہ نکلیں.

اور آخر میں بس اتنا کہونگا کہ خیالی دنیا ، خیالی منظر اور خیالی لوگ سب کچھ کتنا حسین ہوتا ہے. پھر بھی میں چاہونگا کہ اک خواب حقیقت ہو.

دیر اپر کی وادی کمراٹ ۔۔ وہ وادی جس کا ذکر انگریز، سوئٹزرلینڈ سے کرتے ہیں ۔۔پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً ...
28/12/2024

دیر اپر کی وادی کمراٹ ۔۔ وہ وادی جس کا ذکر انگریز، سوئٹزرلینڈ سے کرتے ہیں ۔۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے تقریباً 384 کلومیٹر کے فاصلے پر صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع دیر بالا کی وادی کُمراٹ کو یہاں کے مقامی افراد ’پاکستان کا سوئٹزرلینڈ‘ کہتے ہیں اور شاید سچ کہتے ہیں کیونکہ اس کی گواہی دیتے ہیں۔ دنیا کے جھمیلوں سے دور قدرتی ماحول میں چند دن گزارنے کا ارادہ ہو اور آپ کی نگاہِ انتخاب وادی کُمراٹ پر جا رکے تو ذہن میں رکھیں کہ آپ کو چند مشکلات کا سامنا تو رہے گا لیکن ان سے گزر کر جب آپ منزل پر پہنچیں گے تو یہ وادی قدرتی نظاروں کے بارے میں آپ کے ذہن میں موجود تصور سے بھی زیادہ حسین نکل سکتی ہے۔

کمراٹ تک پہنچنے کے لیے آپ کو چند مشکلات کا سامنا تو رہے گا، لیکن جب آپ منزل پر پہنچیں گے تو آپ کا دل خوش ہو جائے گا! بادلوں سے گھرے برف پوش پہاڑوں کے درمیان واقع اس وادی میں کئی سرسبز بانڈے (چراہ گاہیں) ہیں۔
جہاں سے بھی گزریں پتھروں سے ٹکراتا دریائے پنجکوڑہ کا پانی آپ کو ہلکی پھلکی موسیقی کی مانند محظوظ کرتا ہے اور دیودار کے جنگلات سے اٹھنے والی مہک آپ کو اسی قدرتی حسن کی یاد دلاتی ہے جس کا تصور کر کے آپ نے یہاں آنے کا ارادہ کیا تھا۔

دھند سے گھرے برف پوش پہاڑوں کے درمیان واقع اس وادی میں کئی سرسبز بانڈے (چراہ گاہیں) ہیں۔ یہاں انسان کوذہنی سکون ملتا ہیں ۔۔ وادی کُمراٹ میں داخل ہوں تو پہاڑوں کے دامن میں دریائے پنجکوڑہ کی شاخ دریائے کمراٹ بہتی دکھائی دیتی ہے اور دوسری جانب چھوٹے چھوٹے گاؤں ہیں اور پھر وہ قدرتی نظاروں سے مالامال مقامات جہاں صرف وہی سیاح آتے ہیں جنھیں قدرتی حُسن دیکھنا ہو۔ اگر آپ پوری طرح قدرتی حسن سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں اور آپ کے پاس کیمپنگ کے لیے اپنا انتظام ہے تو درختوں کے درمیان جہاں جگہ ملے کیمپ لگا لیں اِس کا کوئی معاوضہ نہیں۔

یہاں موجود چشموں کا پانی اتنا یخ ہے کہ ایک منٹ بھی ہاتھ اندر رکھنا محال ہے۔ مقامی افراد اِن کے پانی کو بطور دوا بھی پیتے ہیں۔ اُن کے بقول اِس سے فرحت اور تازگی ملتی ہے اور جسم میں تراوٹ آتی ہے جو بیماریوں کا راستہ روکتی ہے۔ کالا چشمہ کے مقام پر دریا کا پاٹ چوڑا ہو جاتا ہے۔ یہاں سے آگے دریا سے گزر کر ہی جانا پڑتا ہے۔

پہاڑی پتھروں کی تعداد اور اُن کا حُجم مزید بڑھ جاتا ہے اور آپ تھک کر واپسی کے بارے میں سوچنا بھی شروع کر دیتے ہیں لیکن مقامی لوگ آپ کو یہ کہہ کر آگے بڑھنے پر مجبور کر دیتے ہیں کہ 'ابھی تو آپ نے کُمراٹ دیکھا ہی نہیں۔ کمراٹ میں کسی بھی حادثے کی صورت میں صرف مقامی افراد پر ہی انحصار کرنا پڑتا ہے۔ یہاں ہنگامی امداد کا پہنچنا ناممکن ہے۔ یہاں ایک چھوٹا گاؤں بچاڑتن اور ایک خوبصورت چراہ گاہ یا بانڈہ بھی ہے جہاں اب بھی پھول ہیں۔ شاید وجہ یہ ہے کہ اس مقام تک جانے راستہ صرف پیدل طے کیا جا سکتا ہے اور اس سفر کے لیے بھی بہت کم سیاح ہمت کر پاتے ہیں۔

دوجنگا دراصل تین مختلف وادیوں کا سنگم ہے اور یہاں سے آگے گاڑیاں نہیں جا سکتیں۔ مشرق کی جانب کونڈل شیئی بانڈہ، مغرب کی جانب کاشکُن بانڈہ اور شازور بانڈہ موجود ہیں جہاں پیدل جایا جا سکتا ہے۔ وادی کمراٹ کے علاقے میں آسانی کے نام پر صرف دو چیزیں آپ کو ملیں گی۔ ایک خالص اور صحت مند خوراک اور دوسرا قدرتی ماحول۔ اِس کے علاوہ مشکلات کے نام پر بازار بھرا پڑا ہوگا۔ لیکن وادی کُمراٹ کے قدرتی حُسن کے آگے یہ مشکلات سہی جا سکتی ہیں۔ یہاں سڑک نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ یہاں کا رُخ نہیں کرتے۔ پاکستان میں زیادہ تر لوگوں کے پاس جو گاڑیاں ہیں وہ یہاں چل نہیں پاتیں۔ یہاں جیپ لازمی ہے اِس لیے یہاں آنے والوں کی حوصلہ افزائی نہیں ہو پاتی۔ راستہ تکلیف دہ ہے اور پھر پیدل سفر بھی کرنا پڑتا ہے۔

یہاں مقامی افراد سیاحوں سے کم بات کرتے ہیں اور وہ اردو کم ہی سمجھ پاتے ہیں۔ یہاں زیادہ تر لوگ پشتو یا کوہستانی بولتے ہیں، انگریزی کا تو سوال ہی نہیں۔ مقامی عورتیں نظر ہی نہیں آتیں اور اگر کوئی نظر آ بھی جائے تو سر سے گھٹنوں کالی چادر سے ڈھکی ہوتی ہیں، یہاں تک کہ آنکھیں بھی نظر نہیں آتیں۔ شاید یہی وجہ ہے خواتین سیاح یہاں آنے سے ہچکچاتی ہیں۔ تاہم یہ علاقہ انتہائی پُرامن ہے اور مقامی افراد سیاحوں بالخصوص خواتین کی عزت اور حفاظت کرتے ہیں۔ جو خطرات عام طور پر شہری زندگی میں خواتین کو لاحق ہوتے ہیں وہ یہاں پر بہت کم ہیں۔

Address

Ali Town
Faisalabad
38000

Telephone

+923217269493

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Wahla travel and tours posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Wahla travel and tours:

Share