
08/05/2025
کچھ یادیں 2007 سے 🥰
جب ہم لڑکپن کے دور میں وارد ہوئے تو سیر و تفریح کے لیے گھر سے اجازت ملنے شروع ہوچکے تھے تو ہم عمر یاروں کے ساتھ کیندیرک نیاغری کے جھیلوں اور چھووقسہ وادی کی جھیلوں کو دیکھنے گئے تھے۔ ان تصاویر میں سے یہی ایک میرے پاس ہے جسے میں نے چچا Shujaat Hussain Dogha سے چرا لایا تھا۔ یہ تصویر ہم نے جاتے ہوئے ہرتلچو بروق سے لیا تھا۔
آج میرے پرانے کاغذات کنکھالا تو یہ تصویر نکل آیا تو سوچا کہ کیوں نہ اس کو بھی حوالہ فیس بک کرکے رکھوں تاکہ بوقت ضرورت جب یاد ستائے لڑکپن کی تو نکال کر دیکھ لوں اور میرے یاروں کو بھی یاد دلاؤں کہ ہم نے کتنے بہترین اور یادگار لمحات گزارے ہیں۔ اس گروپ میں جتنے بھی چہرے ہیں ان میں سے مرحوم محمد صادق جن کو خدا اعلیٰ علیین میں جگہ دیں آمین۔ مرحوم ہمارا شیف تھا۔ ہم نے چار دن گزارے پہاڑوں اور وادیوں میں اور بہت ہی مزہ آیا تھا۔
ہم نے اس وقت ہر ایک سے 150، 150 روپے جمع کیا تھا ایک دن فورنچھو خلس پہ ٹھہرا تھا دوسرے دن نیاغری اور تیسرے دن چھووقسہ میں گوے خلس پہ پڑاؤ ڈالا تھا اور چوتھے دن ہمارا منصوبہ بروق میں رہنے کا تھا مگر گاؤں میں مرحوم حاجی اپو احمد فشوپہ مولانا Ali M Mustansar کے والد کے انتقال کا خبر سن کر بروق میں رہنا منسوخ کیا تھا۔ شاید اسد کے مجالس بھی انہی دنوں شروع ہورہے تھے۔
واپس گھر پہنچا تو سب پریشان بھی تھے کہ اتنے چھوٹے لڑکے وہ بھی چار دن سیر و تفریح کے لئے نکلے ہوئے تھے۔ واپسی پہ سب داد دے رہے تھے کہ تم لوگ سب اس عمر میں اتفاق سے ایک دوسرے کا سنتے ہوئے اتنے دن رہے ورنہ اس عمر میں تو ہر لڑکا اپنی من مانیاں کرکے ایسے مواقع ضائع کردیتے ہیں۔
بہر حال ہمارا اس کے بعد تمام ہم عمروں کا ایک دوسرے سے تعلق اور بھی مضبوط ہوئے اور ہم ہر جگہ خوش و خرم رہتے تھے۔ اس تفریح میں سب نے علی حیدر، علی عباس اور رضوان کو بہت یاد کیے تھے کیونکہ وہ تینوں اسی سال کراچی چلے گئے تھے۔
ابھی یہ تمام چہرے کوئی کراچی میں تو کوئی فوج میں تو کوئی گاؤں کی خاک چھان رہے ہیں۔ خدا میرے یاروں کو سلامت رکھے۔ میرے تمام احباب کے لیے بہت پیار اور احترام۔۔ 💝🤲
جمیل عباس علیمیر