NARC-G1and floriculture

NARC-G1and floriculture GULISTAN-E-SAFAR (گلستان سفر) CHUGHTAI ADVENTURES AND TOURISM

نلتر ویلی — رنگ، روشنی اور خاموشیوں کی جادوئی وادیدوستو، کچھ مقامات ایسے ہوتے ہیں جو صرف آنکھوں سے نہیں، دل سے دیکھے جات...
20/04/2025

نلتر ویلی — رنگ، روشنی اور خاموشیوں کی جادوئی وادی

دوستو، کچھ مقامات ایسے ہوتے ہیں جو صرف آنکھوں سے نہیں، دل سے دیکھے جاتے ہیں۔ نلتر ویلی کا سفر میرے لیے ایسا ہی ایک جادوئی لمحہ تھا — جہاں ہر رنگ بولتا تھا، ہر ہوا کچھ کہتی تھی، اور ہر منظر جیسے کوئی راز سناتا تھا۔

یہ سفر جب شروع ہوا تو دل میں ایک عجب سی بے قراری تھی۔ سنا تھا نلتر وادی تک جانے کا راستہ کچا، پتھریلا اور تھوڑا مشکل ہے — مگر کیا منظر ایسا نہیں ہونا چاہیے جس تک پہنچنے کے لیے انسان کو خود کو آزمانا پڑے؟ جیسے جیسے جیپ بلند پہاڑوں اور پتھریلے راستوں پر چڑھتی گئی، ویسے ویسے میری روح کسی اور ہی دنیا کی طرف کھنچتی گئی۔

اور پھر، اچانک نلتر سامنے آ گئی — ایک وادی جو گویا رنگوں سے بنی ہو۔ سبز، نیلا، سفید، اور سنہرا — ہر رنگ جیسے زمیں پر بکھرا ہو۔ نلتر کی وہ جھیلیں، جن کا پانی اتنا صاف تھا کہ اپنا عکس بھی شرما جائے۔ درخت جیسے سالوں سے کھڑے ہو کر دعائیں مانگ رہے ہوں، اور پہاڑ جیسے کچھ نہ کہہ کر سب کچھ کہہ رہے ہوں۔

میں نے کچھ وقت نلتر جھیل کے کنارے گزارا، بس خاموش ہو کر بیٹھا۔ ہوا میں ہلکی سی سیٹی تھی، پانی میں سکون، اور دل میں ایک عجب سی خوشی۔ ایسا لگا جیسے زندگی نے کچھ لمحوں کے لیے رُک کر کہا ہو: "یہی اصل ہے۔"

اس وادی کی سب سے خوبصورت بات یہ تھی کہ وہاں نہ کوئی ہجوم تھا، نہ شور، نہ جلدی — صرف وقت، قدرت اور آپ۔ میں نے محسوس کیا کہ نلتر صرف ایک جگہ نہیں، بلکہ ایک کیفیت ہے — جو آپ کے اندر کے شور کو خاموش کر دیتی ہے۔

گھنے درختوں، برف پوش پہاڑوں اور رنگین جھیلوں کے بیچ، انسان خود کو بہت چھوٹا محسوس کرتا ہے — اور شاید یہی احساس ہمیں انسان بناتا ہے۔
حافظ عدنان شفیق

"رحیم یار خان سے ہنزہ تک — دل سے فطرت تک کا سفر"دوستو، کچھ سفر صرف فاصلے طے نہیں کرتے، وہ دل کے اندر کچھ نیا بسا دیتے ہی...
18/04/2025

"رحیم یار خان سے ہنزہ تک — دل سے فطرت تک کا سفر"

دوستو، کچھ سفر صرف فاصلے طے نہیں کرتے، وہ دل کے اندر کچھ نیا بسا دیتے ہیں۔ میرا رحیم یار خان سے ہنزہ ویلی تک کا پانچ روزہ سفر ایسا ہی ایک خواب تھا — جو آنکھوں سے دیکھا بھی، اور دل سے محسوس بھی کیا۔

سفر کا آغاز ایک سادہ صبح سے ہوا، جب سورج ابھی نرم تھا اور ہوا میں خنکی کی جھلک تھی۔ دل میں جوش تھا، اور دماغ میں سوال کہ کیا واقعی وہ سب کچھ ویسا ہی حسین ہوگا جیسا تصویروں میں دیکھا ہے؟ مگر جیسے جیسے پہیے آگے بڑھے، ہر منظر نے سوالوں کا جواب دینا شروع کر دیا۔

مانسہرہ موٹروے سے گزرتے ہوئے، پہاڑوں کی ابتدائی جھلک نے ہی دل جیت لیا۔ پھر ٹھاکوٹ، بشام اور داسو کی وادیوں میں گزرتے وقت ہر موڑ ایک نئی کہانی سناتا تھا۔ کہیں دریا شور مچاتے تھے، تو کہیں خاموش پہاڑ نظریں جھکائے کھڑے تھے۔ راستے کی تھکن بھی خوبصورتی میں کہیں کھو گئی۔

جب ہم گلگت بلتستان میں داخل ہوئے تو لگا جیسے کسی اور ہی دنیا میں آ گئے ہوں۔ پہاڑ، جو اب تک صرف خوابوں میں دیکھے تھے، ہمارے سامنے تھے — جیتے جاگتے، خاموش، مگر بولتے ہوئے۔

ہنزہ ویلی میں داخل ہوتے ہی سب کچھ بدل گیا۔ فضا میں اک سکون تھا، روشنی میں نرمی، اور ہوا میں کچھ ایسا تھا جو سیدھا دل کو چھو رہا تھا۔ برف پوش پہاڑوں کے بیچ وہ وادیاں، وہ گھروں کی چھتوں پر دھوپ لیتے مقامی لوگ، اور وہ جھیل جس کا پانی آسمان جیسا نیلا تھا — سب کچھ جادو سا لگ رہا تھا۔

میں نے کئی گھنٹے عطا آباد جھیل کے کنارے گزارے، خاموش بیٹھ کر صرف دیکھتے ہوئے۔ وہ لمحے جیسے وقت سے آزاد ہو گئے ہوں۔ جھیل کی سطح پر پہاڑوں کا عکس، اور اردگرد کی خاموشی نے دل کو ایک عجیب سکون دیا۔

پھر ہنزہ کے مقامی ذائقے، خوبانی کے درخت، ہنستے بچے، اور صاف ستھری گلیاں — یہ سب کچھ صرف تصویریں نہیں تھے، یہ حقیقت میں محسوس کیے جانے والے تجربے تھے۔

یہ پانچ دن صرف ایک تفریحی ٹرپ نہیں تھ، بلکہ اپنے آپ سے ملاقات کا ذریعہ تھے۔ ان راستوں نے مجھے سکھایا کہ قدرت کے قریب جانا صرف آنکھوں کی نہیں، روح کی ضرورت بھی ہے۔

تحریر: [Hafiz Adnan Shafiq]

Address

CHUGHTAI AGRICULTURE AND TOURISM
Rahimyar Khan

Telephone

+923177944116

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when NARC-G1and floriculture posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to NARC-G1and floriculture:

Share