The Gilgit Baltistan

The Gilgit Baltistan A

31/03/2025
چڑیا کا عالمی دنآصف محمود | ترکش | روزنامہ 92 چڑیا کا عالمی دن منایا جا چکا اور میں بیٹھا سوچ رہا ہوں کہ یہ ننھا پرندہ ا...
22/03/2024

چڑیا کا عالمی دن
آصف محمود | ترکش | روزنامہ 92

چڑیا کا عالمی دن منایا جا چکا اور میں بیٹھا سوچ رہا ہوں کہ یہ ننھا پرندہ اب نظر کیوں نہیں آتا؟یہ کہاں چلا گیا؟ایک زمانہ تھا ہر سو یہ چڑیاں چہچہاتی پھرتی تھیں اور اللہ کی اس نعمت کی قدر نہیں کرتے تھے۔ آج یہ وقت آن پہنچا کہ دنیا اس ننھی مخلوق کا عالمی دن منا رہی ہے لیکن یہ چڑیا اب کہیں نظر نہیں آتی۔یہ پرندہ ہمارے گھر وں کا حصہ ہوتا تھا ہم نے اس کی قدر نہیں کی ، آج یہ نایاب ہوتا جا رہا ہے اور ہم بیٹھے اس کا عالمی دن منا رہے ہیں۔ ہمارا مسئلہ بھی شاید وہی ہے کہ آنکھ تب کھلتی ہے جب بند ہونے لگتی ہے۔اب ا کر ہمیں چڑیوں کی یادآ رہی ہے جب ہم چڑیوں سے محروم ہو چکے۔

چڑیوں کے ساتھ اپنا رشتہ بہت پرانا ہے۔ گاؤں میں اپنے گھر میں کینو، امرود اور سنبل کے درخت تھے۔ وہیں چارپائیوں پر ہم سوتے تھے۔ صبح دم نانا بالوں میں ہاتھ پھیرتے اور لوری دے کر جگاتے : اٹھ نام اللہ دا بول چڑیاں بول گئیاں۔ آنکھ کھلتی تو چڑیوں کی چہچہاہٹ اور نانا کی لوری ایک ساتھ سماعتوں میں رس گھولتیں۔ وقت کا موسم یوں بدلا کہ اب نہ نانا ہیں نہ چڑیاں ہیں۔ نہ کوئی لوری ہے نہ کسی چڑیا کی چوں چوں کی موسیقی۔

پرندے ختم ہوتے جا رہے ہیں۔فاختہ اور کوئل کی آواز سنے اب عرصہ ہو گیاہے۔ پہاڑ کے دامن میں گھر بنا رہا ہوں۔ساتھ جنگل ہے سامنے پہاڑ ہے۔ ہر گھر کے سامنے پودے لگے ہیں لیکن چڑیا کہیں نظر نہیں آتی۔ بیج کے ساتھ زہر ڈال کر ہم نے پرندوں کی نسلیں معدوم کر دیں۔ جگنو جو ہماری دیہی تہذیب کا ایک بنیادی رنگ ہوتے تھے اسی زہر کی وجہ سے ختم ہو چکے۔

درختوں کے کٹائو سے ویسے ہی پرندے ختم ہوتے جا رہے ہیں۔پہاڑی علاقے کے جنگلات میں پرندوں کی جو چند اقسام بچ گئی ہیں وہ بھی ہماری جہالت کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔ لوگ پہاڑوں پر جاتے ہیں اور شاپر پھینک کر آ جاتے ہیں۔ جس پرندے نے شاپر کا کوئی ٹکرا کھا لیا وہ مر جاتا ہے۔

اب چڑیا اور فاختہ جیسے پرندے بھی کم کم نظر آتے ہیں۔ طوطے دیکھے تو اب عرصہ ہو گیا۔تیتر اب صرف پنجروں میں دکھائی دیتے ہیں۔مرغابیوں کی کتنی اقسام معدوم ہو چکیں۔یہی عالم رہا تو پرندے صرف کتابوں میں رہ جائیں گے اور ہم کتاب کھول کر بچوں کو دکھایا کریں گے کہ چڑیا، فاختہ، تیتر اور طوطے کیسے ہوتے تھے۔

جو کسر رہ گئی تھی وہ موبائل کمپنیوں کے ٹاورز نے پوری کر دی ہے۔ ان سے خارج ہوتی

کیا کمال اینگز کھیل گیا۔۔ میکسویلصدیوں تک یاد رکھی جانے والی اینگز ❤️❤️👏👏🏏🏏ون میں شو..اکیلے نے آسٹریلیا کو میچ جتوا دیا۔...
08/11/2023

کیا کمال اینگز کھیل گیا۔۔ میکسویل
صدیوں تک یاد رکھی جانے والی اینگز ❤️❤️👏👏🏏🏏
ون میں شو..اکیلے نے آسٹریلیا کو میچ جتوا دیا۔۔201 رنز کی تاریخی اینگز کھیل ڈالی🏅🏅⭐️⭐️⭐️⭐️🫶🫶🫶

What a innigs by Just Amazing 👏👏❤️❤️❤️
one main show...

128 Ball || 201 Runs || 10 Sixes || 21 Fours || 😱😱😱

01/05/2023

مزدور ان حالات میں خودکشی پر مجبور
کل مزدور ڈے میں مزدور کام کرینگے اور پاکستان میں حکومتی پیسوں میں ڈیوٹی دینے والے چھٹی کرینگے
افسوس
1مئی یوم مزدور

03/04/2023

سوچتا ہےآج بھی بحروبر میں ہر کوئی
تیرگی ہے کس قدر کتنی طویل رات ہے

کرب و بلا شدید ہے سچ مگر یہی عیاں
'شہید کی جوموت ہے وہ قوم کی حیات ہے'

3 اپریل 2012 سانحہ چلاس ہم نہیں بولیں گے 😢💔
تمام شہدائے اسلام بلخصوص شہدائے سانحہ چلاس کے نام التماس سورۃ الفاتحہ

31/03/2023

*"تلخ حقیقت"🌼*

ایک آدمی سے کسی نے پوچھا کے آج کل اتنی غربت کیوں ھے؟

جواب۔
میرے خیال میں آج اتنی غربت نہیں جتنا شور ھے۔

•آجکل ہم جس کو غربت بولتے ہیں وہ در اصل خواہش پورا نہ ہونے کو بولتے ہیں۔

•ہم نے تو غربت کے وہ دن بھی دیکھے ہیں کہ اسکول میں تختی پر (گاچی) کے پیسے نہیں ہوتے تھے تو (سواگہ) لگایا کرتے تھے۔

•(سلیٹ) پر سیاہی کے پیسے نہیں ہوتے تھے (سیل کا سکہ) استمعال کرتے تھے۔

•اسکول کے کپڑے جو لیتے تھے وہ صرف عید پر لیتے تھے۔
•اگر کسی شادی بیاہ کے لیے کپڑے لیتے تھے تو اسکول کلر کے ہی لیتے تھے۔

•کپڑے اگر پھٹ جاتے تو سلائی کر کے بار بار پہنتے تھے۔

•جوتا بھی اگر پھٹ جاتا بار بار سلائی کرواتے تھے۔

•اور جوتا سروس یا باٹا کا نہیں پلاسٹک کا ہوتا تھا۔

•گھر میں اگر مہمان آجاتا تو پڑوس کے ہر گھر سے کسی سے گھی کسی سے مرچ کسی سے نمک مانگ کر لاتے تھے۔

•آج تو ماشاء اللہ ہر گھر میں ایک ایک ماہ کا سامان پڑا ہوتا ھے۔

•مہمان تو کیا پوری بارات کا سامان موجود ہوتا ھے۔

•آج تو اسکول کے بچوں کے ہفتے کے سات دنوں کے سات جوڑے استری کر کے گھر رکھے ہوتے ہیں۔۔۔روزانہ نیا جوڑا پہن کر جاتے ہیں۔

•آج اگر کسی کی شادی پہ جانا ہو تو مہندی بارات اور ولیمے کے لیے الگ الگ کپڑے اور جوتے خریدے جاتے ہیں۔

•ہمارے دور میں ایک چلتا پھرتا انسان جس کا لباس تین سو تک اور بوٹ دوسو تک ہوتا تھا اور جیب خالی ہوتی تھی۔

•آج کا چلتا پھرتا نوجوان جو غربت کا رونا رو رہا ہوتا ھے اُسکی جیب میں تیس ہزار کا موبائل،کپڑے کم سے کم دو ہزار کے، جوتا کم سے کم تین ہزار کا،گلے میں سونے کی زنجیر ہاتھ پہ گھڑی۔۔

•غربت کے دن تو وہ تھے جب گھر میں بتّی جلانے کے لیے تیل نہیں ہوتا تھا روئی کو سرسوں کے تیل میں ڈبو کر جلا لیتے...

آج کے دور میں خواہشوں کی غربت ھے۔۔۔اگر کسی کی شادی میں شامل ہونے کے لیے تین جوڑے کپڑے یا عید کے لیے تین جوڑے کپڑے نہ سلا سکے وہ سمجھتا ھے میں
غریب ہوں۔

"آج خواہشات کا پورا نہ ہونے کا نام غربت ھے"
ہم ناشکرے ہوگئے ہیں, اسی لئے برکتیں اٹھ گئی ہیں

Amazing iftar view in skardu
28/03/2023

Amazing iftar view in skardu

Address

Skardu

Telephone

+923362518022

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The Gilgit Baltistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to The Gilgit Baltistan:

Share