22/10/2023
کوہاٹ سے پشاور جاتے ھوئے کوہاٹ ٹنل کے قریب سڑک کے کنارے نصب ایک مجسمہ نصب ہے جس کی اپنی ھی اک تاریخ ھے، نئی نسل کو اس بارے میں کم ہی معلوم ھے۔
یہ مجسمہ ایک تاریخی شخصیت "عجب خان آفریدی" کا ہے جنہوں نے انگریز سامراج کی مخالفت میں 1923ء میں درہ آدم خیل میں لڑائی لڑی تھی اور یہ لڑائی اس وقت شدت اختیار کر گئی تھی جب غازی عجب خان نے انگریز کی کوہاٹ فوجی چهاؤنی اور دیگر مراکز کو حملوں کا نشانہ بنانا شروع کیا۔
انہوں نے فوجی چهاؤنی سے بھاری اسلحہ نکالنے کے ساتھ ساتھ بہت سے انگریز فوجیوں کو ہلاک بھی کیا، جس پر انگریز انٹیلی جنس اداروں اور عجب خان آفریدی میں ٹھن گئی۔
ایک دن انگریز فوج نے ان کے گھر پر ہلہ بول دیا اور عجب خان آفریدی کی والدہ سے بدتمیزی کی جس کے بعد ماں نے عجب خان آفریدی کو انگریز سے بدلہ لینے کا حکم دیا کہ جب تک تم انگریز سے میری بےعزتی کا انتقام نہ لے لو مجھے اپنی شکل مت دکھانا اور نہ ہی تب تک گھر آنا یہاں تک کہ اسے اپنا دودھ تک نہ بخشنے کی بھی دھمکی دی۔
اس کے بعد عجب خان آفریدی نے دل میں مصمم ارادہ کیا کہ وہ انگریز قوم سے ایسا بدلہ لیں گے کہ وہ تاعمر یاد رکھیں گے، یہ وہ وقت تھا جب زیادہ تر پختون قوم انگریزوں کی حمایتی تھی اور چند گنے چنے لوگ ہی عجب خان آفریدی کے ساتھ تھے، انگریزوں کے ساتھی پختون عجب خان آفریدی کو غدار سمجھتے تھے اور اسے ملک دشمن سمجھتے تھے، ظاہر ہے کہ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ وہ انگریزوں سے پیسے وصول کرتے تھے۔
اپنی والدہ سے بدسلوکی کا بدلہ لینے کے لیے عجب خان آفریدی نے ایک دن کوہاٹ کے انگریز آفیسر کے گھر پر حملہ کرتے ہوئے وہاں سے "مس ایلس" کو اغوا کر لیا، لڑکی کی ماں نے چیخ و پکار کی تو انہوں نے اسے قتل کر دیا اور پہرے پر مامور انگریزوں کو بھی قتل کرتے ہوئے مس ایلس کو اغوا کر لیا۔
اس پر تمام انگریز حیرت میں ڈوب گئے کہ اتنے کڑے پہرے کے اندر داخل ہو کر اتنا بڑا واقعہ کیسے پیش آ گیا، عجب خان آفریدی مس ایلس کے ساتھ 10 دن کوہاٹ کے کوتل پہاڑ کے ایک غار میں رکا رہا پھر افغانستان جا کر وہاں کی حکومت سے پناہ مانگی جنہوں نے پناہ کے ساتھ سینکڑوں ایکڑ زمین بهی مزار شریف میں عجب خان آفریدی کے نام کر د،۔ اس وقت کی انگریز حکومت نے عجب خان آفریدی کے سر کی قیمت ایک لاکھ روپیہ (جو موجودہ کروڑوں بنتے ہیں) لگائی۔
نو مہینے بعد افغان حکومت نے انگریز حکوم