
29/07/2025
میں بار بار قراقرم ہائی وے کا ذکر کیوں کرتا ہوں ، حالانکہ یہ ہمارے ملک میں موجود ھے اور کسی بھی سستے یا مہنگے طریقے سے یہاں پر پہنچا جا سکتا ھے ۔۔
اور میں نے کافی لوگوں کی اس کے بارے میں رائے بھی لی ھے ، جن میں سے اکثر لوگوں کو یہ علاقے بنجر بیاباں اور ڈراؤنے لگتے ہیں ۔۔
لیکن جن سیاحوں کے من میں گلگت بلتستان کی جادوئی سرزمین سما جاتی ھے یا عام لفظوں میں ان کو سمجھ آ جاتی ھے ، تو وہ ہر لمحہ اس کی طرف سفر کرنے اور سیر کرنے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں ، ان میں سے خاص طور پر زیادہ تر لوگ کراچی اور پھر پنجاب سے ہیں ، جس کی وجہ ہمارے علاقے کی زمینی خدو خال جو حیدرآباد سے لے کر لاہور تک تقریباً یکساں ہی ھے ، اس سے آگے پوٹھوہاری علاقے شروع ہو جاتے ہیں ، پھر اسلام آباد آ جاتا ھے ، اس سے آگے مری کے پہاڑ ، گلیات کے علاقے پھر کشمیر ۔۔
اور سب سے آخر میں آتا ھے گلگت بلتستان ،
کراچی ، حیدرآباد سے گلگت بلتستان کوئی لگ بھگ 1800 سے 2000 کلومیٹر ہو گا اور ہمارے رحیم یار خان سے یہ فاصلہ تقریباً بارہ تیرہ سو کلومیٹر بنتا ھے، جو کہ میرے خیال سے ایک ملک میں رہتے ہوئے کوئی اتنا زیادہ نہیں ھے ، جہاں امریکہ ، آسٹریلیا اور چائنا میں زمینی فاصلے آٹھ ہزار سے لے کر پندرہ ہزار کلومیٹر تک بھی ہیں ۔ آسٹریلیا کا ہائی وے ون (one) 14,500 کلومیٹر طویل ھے جناب ۔۔
تو یہاں سے اندازہ لگائیں کہ ہمارا ملک الحمدللہ غیر متوازن حد تک طویل نہیں ھے ، لیکن یہ غیر معمولی اور حیران کن حد تک متغیر ھے۔۔
وہ کیسے ، جب آپ چودہ ہزار فٹ کی بلندی پر بابو سر ٹاپ سے آگے بڑھتے ہیں اور ایک گھنٹے کے اندر اندر چلاس کی طرف خطرناک اترائی اترتے ہیں تو سارا کا سارا لینڈ سکیپ ایک دم سے تبدیل ہو جاتا ھے ، جیسے آپ کسی اور سیارے پر منتقل ہو گئے ہوں اور نظارے یکسر بدل جاتے ہیں ۔۔ کیونکہ اب آپ گلگت بلتستان میں داخل ہو چکے ہوتے ہیں ۔۔
یہاں پر سب مکس اینڈ میچ ھے ،
کیونکہ یہاں پر آپ کو میدانی علاقوں والے لمبے چوڑے کھیت اور گرمی بھی ملے گی ، گلیات والی سردی، کشمیر جیسے پہاڑ ، دیو ہیکل برف پوش نانگاپربت اور راکا پوشی جیسی بلند وبالا چوٹیاں، میلوں لمبے گلیشئرز ، آسمانوں کو چھوتی آبشاریں۔۔ اور اس کے علاوہ تھل ، تھر اور چولستان جیسے صحرا ۔۔۔ ارے واہ گلگت بلتستان تو واقعی ایک طلسماتی دنیا ھے۔۔ جہاں اتنے سارے رنگ ایک جگہ اکٹھے ہیں ۔۔
تو اتنے تھوڑے فاصلے پر اتنی بڑی تبدیلیاں اور تغیرات حیران کن نہ ہوں تو اور کیا ہوں۔۔