Lag gaya visa

Lag gaya visa Visa, Travel and tourism information

خانہ کعبہ کی چابیاں سعودی شاہی خاندان کے پاس کیوں نہیں رکھی جاتیں ؟جانئے مقدس ترین مقام کی چابیوں کے پیچھے چھپی وہ معجزا...
29/03/2025

خانہ کعبہ کی چابیاں سعودی شاہی خاندان کے پاس کیوں نہیں رکھی جاتیں ؟جانئے مقدس ترین مقام کی چابیوں کے پیچھے چھپی وہ معجزاتی تاریخ جو آپ کا بھی ایمان تازہ کر دے گی..
اگرچہ سعودی فرماں روا کو خادمین حرمین شریفین کہا جاتا ہے لیکن درحقیقت خانہ کعبہ کی چابیاں
ان کے پاس نہیں ہوتیں۔ یہ چابیاں صدیوں سے شیبی خاندان کے پاس ہیں اور اس کے پیچھے ایسی کہانی ہے کہ سن کر آپ کا ایمان تازہ ہو جائے گا۔
بیت اللہ کی چابیاں اس خاندان کے پاس اس لیے چلی آ رہی ہیں کہ خود اللہ سبحان تعالیٰ نے اس کام کے لیے اس خاندان کا انتخاب کیا تھا اور رسول اللہ ﷺ نے چابیاں ان کے حوالے کی تھیں۔
جب 8ہجری میں مسلمان مکہ پر غالب آئے اور اسے فتح کیا تو نبی کریم ﷺ نے خانہ کعبہ میں داخل ہونے کی خواہش ظاہر کی لیکن اس کا دروازہ مقفل تھا۔ لوگوں نے بتایا کہ اس کی چابیاں عثمان ابن طلحہٰ کے پاس ہیں۔ عثمان ابن طلحہٰ مسلمانوں کے مکہ مکرمہ فتح کر لینے پر خوفزدہ ہو کر خانہ کعبہ کی چھت پر چھپے ہوئے تھے۔ لوگوں کے بتانے پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو حکم دیا کہ عثمان سے چابیاں لے کر دروازہ کھولو۔
جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے عثمان سے چابیاں طلب کیں تو اس نے دینے سے انکار کر دیا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اس کا انکار نظرانداز کر دیا اور اس سے چابیاں چھین لیں اور دروازہ کھول دیا اور رسول اللہﷺ خانہ کعبہ کے اندر داخل ہو گئے۔ بیت اللہ کے اندر رسول اللہ ﷺ نماز ادا کر رہے تھے کہ حضرت جبریل ؑ اللہ کا پیغام لے کر آ گئے۔ اس وقت قرآن کریم کی آیت نازل ہوئی، جس کا ترجمہ ہے ”بے شک اللہ آپ کو حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو پہنچا دو، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو، بے شک اللہ آپ کو اچھی نصیحت کرتا ہے، بے شک اللہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔“
رسول اللہ ﷺ کو جیسے ہی جبریل ؑ نے اللہ کا یہ پیغام پہنچایا انہوں نے فوری طور پر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو حکم دیا کہ عثمان کے پاس واپس جاﺅ اور چابیاں اس کے حوالے کر دو اور اس سے اپنے روئیے پر معذرت کرو۔ جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے جا کر عثمان ابن طلحہٰ کو چابیاں واپس کیں اور ان سے معذرت چاہی تو عثمان ششدر رہ گئے کہ ایک عظیم فاتح نے انہیں چابیاں واپس بھجوا دی ہیں۔ تب حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے آیت کریمہ کے نزول کا واقعہ اسے سنایا اور بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ چابیاں عثمان کو واپس کر دو۔ یہ سن کر عثمان ابن طلحہٰ نے فوراً کہا ”میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اور محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں“ اور مشرف بہ اسلام ہو گئے۔حضرت عثمان ابن طلحہٰ کے اسلام قبول کرنے کے بعد حضرت جبریل ؑ واپس رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور چابیوں کے متعلق اللہ کا حکم سنایا کہ ”آج کے بعد تاقیامت خانہ کعبہ کی چابیاں عثمان ابن طلحہٰ کے خاندان کے پاس رہیں گی۔“ اس دن کے بعد سے آج تک خانہ کعبہ کی چابیاں اسی خاندان کے پاس ہیں۔

دنیا کا سب سے طویل ٹرین سفر، جو تقریباً 21 دنوں پر مشتمل ہے، ایک دن میں کرنا چاہتا ہوں، اگر حالات سازگار ہوں۔یہ ایک حیرت...
25/03/2025

دنیا کا سب سے طویل ٹرین سفر، جو تقریباً 21 دنوں پر مشتمل ہے، ایک دن میں کرنا چاہتا ہوں، اگر حالات سازگار ہوں۔

یہ ایک حیرت انگیز اور دلکش سفر ہے جو یورپ کے ملک پرتگال سے شروع ہو کر جنوب مشرقی ایشیا کے جدید شہر سنگاپور تک جاتا ہے۔ اس سفر کے دوران مختلف ممالک، ثقافتوں اور خوبصورت مقامات کو دیکھنے کا موقع ملے گا۔

یہ شاندار سفر پرتگال کے ساحلی شہر لاگوس سے شروع ہوتا ہے اور تقریباً 13 ممالک کو عبور کرتا ہے، جن میں شامل ہیں:

1. پرتگال – یورپ کے مغربی کنارے پر واقع یہ خوبصورت ملک اپنے تاریخی قلعوں، شاندار ساحلوں اور مزیدار کھانوں کے لیے مشہور ہے۔

2. اسپین – یہاں کا دارالحکومت میڈرڈ اور خوبصورت شہر بارسلونا فن، ثقافت اور فن تعمیر کا شاہکار ہیں۔

3. فرانس – پیرس میں ایفل ٹاور، لیون کی گلیاں اور فرانسیسی کھانوں کا ذائقہ سفر کو یادگار بنا دیتا ہے۔

4. جرمنی – برلن کی دیوار، تاریخی قلعے اور جدید شہر کا امتزاج دیکھنے لائق ہے۔

5. پولینڈ – کراکو اور وارسا کی تاریخی عمارتیں اور شاندار مناظر سفر کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔

6. بیلاروس – مشرقی یورپ کا یہ ملک اپنی جھیلوں، جنگلات اور دارالحکومت منسک کی جدید عمارتوں کے لیے جانا جاتا ہے۔

7. روس – سب سے طویل حصہ روس میں گزارا جائے گا، جہاں ماسکو، سائبیریا کے برفیلے علاقے اور باجکل جھیل جیسے حیرت انگیز مناظر شامل ہوں گے۔

8. منگولیا – کھلے میدان، خانہ بدوش ثقافت اور دارالحکومت اولان باتر کے دلکش مناظر یہاں کی خاص پہچان ہیں۔

9. چین – بیجنگ میں عظیم دیوارِ چین، شنگھائی کی جدید عمارتیں اور روایتی چینی ثقافت کا امتزاج سفر میں ایک نیا رنگ بھر دے گا۔

10. لاؤس – جنوب مشرقی ایشیا کا یہ ملک اپنی قدرتی خوبصورتی، مندروں اور دریاؤں کے لیے مشہور ہے۔

11. تھائی لینڈ – بینکاک کی روشنیوں سے لے کر جزائر کے نیلے پانیوں تک، یہ ملک ہر لحاظ سے سیاحوں کے لیے جنت ہے۔

12. ملائیشیا – کوالالمپور کے بلند و بالا ٹاورز، شاندار کھانے اور قدرتی مناظر سفر کو مکمل کرتے ہیں۔

13. سنگاپور – یہ جدید اور ترقی یافتہ ملک اس شاندار سفر کا آخری مقام ہے، جہاں مارینا بے سینڈز، گارڈنز بائی دی بے، اور جدید ترین انفراسٹرکچر دیکھنے کو ملے گا۔

یہ ایک زندگی بدل دینے والا سفر ہوگا، جہاں مختلف ممالک کی ثقافت، خوراک، زبان اور روایات کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملے گا۔ اس دوران مختلف شہروں میں رکنے، مقامی کھانے چکھنے اور خوبصورت مناظر سے لطف اندوز ہونے کا موقع بھی ملے گا۔

یہ سفر نہ صرف ریل کے ذریعے مختلف ممالک کو جوڑتا ہے بلکہ مختلف ثقافتوں کو قریب لانے اور دنیا کے حیرت انگیز مقامات کو دریافت کرنے کا بہترین موقع بھی فراہم کرتا ہے۔

کسی غلط فہمی میں نا رہیں پاکستان کے حالات قیامت تک ایسے ہی رہیں گے. پاسپورٹ بنوائیں اور باہر نکلنے کی کوشش کریں. جتنی پی...
24/03/2025

کسی غلط فہمی میں نا رہیں
پاکستان کے حالات قیامت تک ایسے ہی رہیں گے. پاسپورٹ بنوائیں اور باہر نکلنے کی کوشش کریں. جتنی پیسوں کی رینج ہے، اسی حساب سے ملک کا انتخاب کریں. اگر آپ امریکہ یا یورپ نہیں بھی جا سکتے تو دل چھوٹا نہ کریں۔ بلکہ کسی عرب ملک (یو اے ای، قطر، عمان، سعودی عرب) کی کوشش کریں۔ عرب ممالک کا ویزہ ڈیڑھ دو لاکھ روپے سے شروع ہو کر چار پانچ لاکھ روپے تک مل جاتا ہے۔ اب یہ مت کہنا کہ جی غریب کے پاس اتنے پیسے کہاں سے آئینگے۔ غریب اگر شادی بیاہ سالگرہ عید شب برات درباروں مزاروں، پیروں فقیروں، پر لٹا سکتا یے، نذرانے دے سکتا ہے، عرسوں پر جا سکتا ہے ختم درود تیجا چالیسواں کر سکتا ہے تو اتنے پیسے بھی ارینج کر سکتا ہے.

بہتر ہے کہ کوئی ہنر سیکھ کر جاۓ. لیبر میں بہت ذلالت ہے. مگر پھر بھی دبئی سعودی کا لیبر پاکستان میں رہنے سے بہتر ہے. اپنا خرچہ نکال کے کم ازکم پاکستانی 70 سے 80 ہزار روپے تک بھیج سکتا ہے۔ اگر آپ کے پاس کوئی ہنر ہے تو پھر آپ زیادہ پیسے بھی کما سکتے ہیں.

آزاد ویزے سے اچھا ہے کہ آپ کسی اچھی کمپنی میں جاب ویزہ پر جاۓ

Karakoram Highway, united States
14/03/2025

Karakoram Highway, united States

 #ہوٹل یا  #ہوسٹل  اگر بیرون ملک سیاحت کے لیے جائیں تو رہائش کے لیے ہوسٹل بہتر ہوتا ہے یا ہوٹل؟  Hotel ہوٹل سے سستا اور ...
06/03/2025

#ہوٹل یا #ہوسٹل اگر بیرون ملک سیاحت کے لیے جائیں تو رہائش کے لیے ہوسٹل بہتر ہوتا ہے یا ہوٹل؟ Hotel ہوٹل سے سستا اور بہتر آپشن ہوسٹل Hostel کیوں؟
بجٹ میں سیاحت کرنے، ٹریول ہسٹری بنانے ، مختصر قیام کرنے ،نئے دوست بنانے ،نئ باتیں سیکھنے کے لیے ہوسٹلز بہترین آپشنز ہیں ۔
بیرون ملک سب سے بڑا خرچہ رہائش کا ہوتا ہے لیکن اس کے کافی سارے حل موجود ہیں ،اس میں سے ایک ہوسٹل بھی ہے ۔چند مشترکہ کمروں ،مشترکہ کچن ،مشترکہ لانڈری مشترکہ لونگ روم پر مشتمل ہوتا ہے۔آپ کو ایک ہی جگہ مختلف ممالک کے سلجھے ہوئے مردوو خواتین مل جاتے ہیں ،آپ ایک ہی کمرے میں سوتے ہیں (صرف اپنے اپنے بیڈ بستر پر)
آپ کے تصور میں بھی نہیں آنا چاہیئے کہ آپ ایسی ویسی حرکت کر سکتے ہیں اور کر کے بچ بھی سکتے ہیں ،اس لیے ہوسٹلز انتہائی محفوظ جگہ ہوتے ہیں ۔

مجھے زاتی طور پر ہوسٹل زیادہ پسند ہے کیونکہ مختلف ممالک کے لوگوں سے ملنے ،ان سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے ۔میرے پچھلے سفر کے ہوسٹل آذربائیجان، Baku تھائی لینڈ، Bangkok، Pattaya، ملائیشیاء کوالمپور Langkawi, ترکی استنبول istanbul میں ہوسٹل فیلوز میں چائینز، فرانسیسی، اٹالین، جاپانی، مراکش، انڈین، پاکستانی، جارجیا سمیت دیگر ممالک کے مرد و خواتین شامل تھے جن کیساتھ گوگل ٹرانسلیٹر کے ذریعے گفتگو ہوتی تھی اور معلومات/سیروسیاحت بارے تبادلہ خیال ہوتا رہتا تھا

ہوسٹل دنیا کے 100 سے زیادہ ممالک میں موجود ہیں ۔بیک پیکر ہوسٹلز کا ہی انتخاب کرتے ہیں ۔دوبئ جیسے شہر میں بھی لاہور سے سستا ہوسٹل مل جاتا ہے۔یہ ۔جس میں بنیادی سہولیات مفت دستیاب ہوتی ہیں۔آپ اگوڈا ڈاٹ کام، یا بکنگ ڈاٹ کام سے ہوسٹل بک کر سکتے ہیں
Agoda.com
Booking.com
ان ویب سائٹ پر آپ سستا ترین ہوٹل اور ہوسٹل دونوں سرچ کر کے بکنگ کر سکتے ہیں۔ ہوٹل میں رہنے کا نقصان میری نظر میں یہ ہے آپ محدود ہو کر رہ جاتے ہیں صبح اپنے کمرے سے اٹھتے ہیں سیرو سیاحت تفریح کے نکل جاتے ہیں سیاحت سے تھک ہات ہار کر ہوٹل پہنچتے ہیں تو سیدھا اپنے کمرہ میں جا کر آرام کرتے ہیں کسی سے کوئی بات چیت نہیں ہوتی۔ ہوسٹل کا فائدہ یہ ایک ہی کمرہ میں تین چار لوگ شیئرنگ کرتے ہیں ایک ہی کمرہ میں رہتے ہوئے آپس میں گپ شپ ہوتی ہے معلومات کا تبادلہ ہوتا کچھ معلومات آپ اپنے رومیٹ سے شیئر کرتے ہیں کچھ وہ آپ سے شیئر کرتے ہیں۔
نیچے ۔۔۔اس ہوٹل کی تصاویر ہیں جہاں میں نے شرم الشیخ مصر میں قیام کر رکھا ہے اس ہوٹل کا کرایہ انتہائی مناسب ہے ایک کمرہ میں دو سنگل بیڈ، اٹیچ واش روم، ٹی وی، چھوٹا فریج وغیرہ شامل ہیں کرایہ 10 امریکن ڈالر جو کہ پاکستانی 2800 روپے کے قریب رقم بنتی ہے پاکستان میں ایسے لگژری ہوٹل کا کرایہ 40 سے پچاس ہزار ہوتا ہے۔ مصر Egypt میں مناسب قیمت پر کمرہ ملنے پر اس ہوٹل میں رہائش رکھی ہے۔

زرتشت کے قدیم متون میں ذکر کردہ "ایامِ ملکوش" اور اچانک برفانی دور کے بارے میں سوچنا واقعی حیران کن ہے، خاص طور پر جب ہم...
27/02/2025

زرتشت کے قدیم متون میں ذکر کردہ "ایامِ ملکوش" اور اچانک برفانی دور کے بارے میں سوچنا واقعی حیران کن ہے، خاص طور پر جب ہم اسے ترکی کے دیرینکویو ( ) جیسے زیرِ زمین شہروں سے جوڑ کر دیکھیں۔

زیرِ زمین شہر – ایک قدیم حکمت یا ضرورت؟

دیرینکویو ایک انتہائی پیچیدہ اور حیران کن شہر ہے جو 85 میٹر گہرائی میں 18 منزلوں پر مشتمل ہے اور 20,000 لوگوں کے رہنے کے قابل تھا۔ اس میں گرجا گھر، سکول، اصطبل، کنویں اور خوراک ذخیرہ کرنے کے حصے موجود ہیں۔ یہ شہر 1963 میں ایک عام شہری کی دریافت سے منظر عام پر آیا، جب وہ اپنے گھر کی مرمت کر رہا تھا اور ایک سرنگ کا دروازہ کھول بیٹھا۔

یہ صرف ترکی تک محدود نہیں، بلکہ دنیا کے مختلف حصوں میں بھی اسی طرح کے زیرِ زمین ڈھانچے موجود ہیں:

مصر: گیزا کے نیچے ایک وسیع سرنگی نظام، جس میں مصنوعی سرنگیں اور پانی کی گزرگاہیں شامل ہیں۔

گواتیمالا: مایائی تہذیب کے شہر ٹِکال کے نیچے 800 کلومیٹر طویل سرنگوں کا جال۔

چین: زےجیانگ (Zhejiang) میں دریافت شدہ 24 پراسرار غار، جہاں سے 36,000 مکعب میٹر پتھر نکالا گیا۔

یورپ: "ایرڈسٹال" نامی پتھر کے زمانے کی سرنگیں، جو پورے براعظم میں پھیلی ہوئی ہیں۔

کیا واقعی قدیم برفانی دور کی تیاری تھی؟

سائنسدانوں کے مطابق، تقریباً 12,000 سال پہلے "Younger Dryas" نامی ایک مختصر لیکن شدید برفانی دور آیا تھا، جو تقریباً 1,300 سال جاری رہا۔ کیا یہ ممکن ہے کہ زرتشت کے "ایامِ ملکوش" اسی واقعے کی یاد ہوں؟ اگر ایسا ہے، تو کیا ان زیرِ زمین شہروں کو سردی اور موسمی تباہی سے بچنے کے لیے بنایا گیا تھا؟

یا پھر کوئی اور خطرہ تھا؟

یہ سوال اور بھی دلچسپ ہو جاتا ہے کہ اگر یہ شہر صرف موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے نہیں بنائے گئے تھے، تو پھر کس چیز سے بچنے کے لیے تھے؟

کیا یہ کسی دشمن یا حملہ آوروں سے تحفظ کے لیے تھے؟

کیا یہ کسی ایسی تہذیب کے آثار ہیں جو وقت کی دھند میں کھو گئی؟

اور سب سے بڑی حیرت کی بات یہ ہے کہ اس دور کے لوگ، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ لوہا یا پہیہ تک نہیں جانتے تھے، اتنی پیچیدہ تعمیرات کیسے کر سکتے تھے؟

یہ سوال آج بھی محققین اور ماہرینِ آثارِ قدیمہ کو حیران کیے ہوئے ہیں۔ شاید ہماری تاریخ میں ایسے راز پوشیدہ ہیں، جو ابھی تک ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔

برٹش کولمبیا سے کینیڈا کے وائٹ ہارس یوکون تک، الاسکا ہائی وے کو مئی/جون کے دوران سب سے خوبصورت لونگ ڈرائیو میں سے ایک سم...
25/02/2025

برٹش کولمبیا سے کینیڈا کے وائٹ ہارس یوکون تک، الاسکا ہائی وے کو مئی/جون کے دوران سب سے خوبصورت لونگ ڈرائیو میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
یہ سفر 1100 کلومیٹر طویل ہے اور کینیڈا کے شاندار پہاڑوں، جھیلوں اور دریاؤں کے دلکش مناظر سے بھرا ہوا ہے۔
یہ سفر قدرت کے حسین مناظر، برف پوش پہاڑوں اور قدرتی حسن سے بھرپور ہے، جو ہر سال لاتعداد سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے ویزا سے متعلق نئی ہدایات جاری #ویزا کی درخواست کوپہلے آنلائین اپلائی کرناہو گاترجمان کے مطابق ویزا ا...
23/02/2025

متحدہ عرب امارات کے ویزا سے متعلق نئی ہدایات جاری #
ویزا کی درخواست کوپہلے آنلائین اپلائی کرناہو گا

ترجمان کے مطابق ویزا اپلائی کرنے کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا اور درخواست دہندگان کو ضروری دستاویزات اپنے ساتھ رکھنی ہوں گی۔

یو اے ای سفارتخانے کے ترجمان نے بتایا کہ بینک اسٹیٹمنٹ میں کم از کم 5 ہزار امریکی ڈالر یا مساوی رقم ہونا لازمی ہے۔ سفارتخانے میں درخواست جمع کراتے وقت ہوٹل یا رہائش کا ثبوت فراہم کرنا ہوگاجبکہ کنفرم ریٹرن ٹکٹ بھی دکھانا ضروری ہوگا۔

ویزا کے لیے پاسپورٹ کی میعاد کم از کم 6 ماہ ہونا لازمی ہے اور ویزا فیس مخصوص الفلاح بینک اکاؤنٹ میں جمع کرانی ہوگی۔

اس کے علاوہ بچوں کے ویزا سے متعلق بھی نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

5 سال سے کم عمر بچوں کو ویزا سینٹر جانے کی ضرورت نہیں جبکہ 6 سے 15 سال کے بچوں کی تصویر ویزا سینٹر میں لی جائے گی۔ 15 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو ویزا سینٹر جانا لازمی ہوگا۔

ترجمان کے مطابق بائیومیٹرک تصدیق اور ویزا پراسیسنگ کا عمل ویزا سینٹر میں مکمل کیا جائے گا۔

Dubai in 2006To see Dubai now in first comment
23/02/2025

Dubai in 2006
To see Dubai now in first comment

ہوسٹن امریکہ میں جارج بُش ائیر پورٹ پر لینڈنگ کے بعد مسافر جیسے ہی ائیر پورٹ کے اندر آتے تو سامان کی بیلٹ کے سامنے ان کو...
21/02/2025

ہوسٹن امریکہ میں جارج بُش ائیر پورٹ پر لینڈنگ کے بعد مسافر جیسے ہی ائیر پورٹ کے اندر آتے تو سامان کی بیلٹ کے سامنے ان کو انتظار کرنا پڑتا. ہر فلائٹ کے مسافروں کو تقریباً 7 منٹ انتظار کرنا پڑتا. مسافر گھومتی ہوئی بیلٹ کے سامنے کھڑے کوفت محسوس کرتے اور ائیر پورٹ انتظامیہ شکایتیں وصول کرتی.

ایک جہاز سے سامان بیلٹ تک پہنچانے کیلئے یہ کوئی زیادہ وقت نہیں تھا. لیکن مسافروں کی شکایات کی وجہ سے ائیر پورٹ انتظامیہ نے کوئی حل نکالنا تھا. انہوں نے ایک دلچسپ حل نکالا اور سامان وصول کرنے والی جگہ ائیر پورٹ میں داخل ہونے والی جگہ سے دور بنا دی. اب مسافر ائیر پورٹ میں داخل ہونے کے بعد سامان وصول کرنے کیلئے چھ سات منٹ پیدل چل کر جاتے. وہاں پہنچتے تو سامان بیلٹ پر آرہا ہوتا.

ائیر پورٹ انتظامیہ کے پاس شکایات آنی بند ہوگئیں. آج اپنے ایک دوست سے بات ہو رہی تھی جو اپنے گھر علاقے میں ہی مقیم ہے. تلاش رزق کیلئے دور پردیس کبھی گیا ہی نہیں. وہ زندگی کی شکایات کر رہا تھا. اسے ہوسٹن کے اس ائیر پورٹ کی کہانی سنائی اور بتایا نصیب میں جتنا رزق ہوتا ہے وہی ملتا ہے. زیادہ شکایات سے بس فاصلہ ہی بڑھ جاتا ہے. کیوں فاصلے بنانے پر تلے ہو.؟ جو مل رہا ہے اس پر شُکر کرو.

ہم پردیسی بھی ایک طویل عرصہ گزار کر جب یہ بات جان لیتے ہیں تب ہمارا آبائی گھر علاقہ ہمارے لئے اجنبی بن چکا ہوتا ہے. پرانے لوگ منظر بدل چکے ہوتے ہیں. نئے لوگوں سے اب وہ شناسائی نہیں ہوتی. پردیسی کو پھر سمجھ ہی نہیں آتی شکایات کس سے کرے.؟ وہ اس اجنبیت کو اپنی قسمت و مشقت سمجھ کر چُپ کر جاتا ہے.

دنیا میں آلو کی ہزاروں قسمیں ہیں جبکہ نیدرلینڈز میں 550 قسم کے آلو اگائے جائے جاتے ہیں
19/02/2025

دنیا میں آلو کی ہزاروں قسمیں ہیں جبکہ نیدرلینڈز میں 550 قسم کے آلو اگائے جائے جاتے ہیں

پاکستانی عوام کو شعور کب آئےحال ہی میں TikTok نے “Travel Creator of the Year” کے لیے ووٹنگ کرائی، جس میں کچھ پاکستانی ٹر...
19/02/2025

پاکستانی عوام کو شعور کب آئے

حال ہی میں TikTok نے “Travel Creator of the Year” کے لیے ووٹنگ کرائی، جس میں کچھ پاکستانی ٹریول کریئیٹرز کو نامزد کیا گیا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ابرار حسن (WildLens by Abrar) اور کامران علی (Kamran On Bike) جیسے حقیقی مسافروں کو نظرانداز کر دیا گیا، جبکہ ایوارڈ ایک ایسے شخص کو ملا جو سفر کے بجائے تفریحی مواد بنانے میں زیادہ دلچسپی رکھتا ہے۔

Wild Lens by Abrar – ایک سچا مسافر

ابرار حسن وہ نام ہے جو حقیقی معنوں میں سفر کی روح کو سمجھتا ہے۔ وہ جرمنی سے پاکستان اپنی موٹرسائیکل پر آئے اور اب پوری دنیا کو موٹرسائیکل پر گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے ان علاقوں میں سفر کیا جہاں راستے خطرناک، موسم شدید اور سہولیات ناپید ہیں۔

ان کے سفر کا مقصد؟ پاکستان کی اصل خوبصورتی کو دنیا کے سامنے لانا، ان جگہوں کو دکھانا جہاں آج بھی سیاحت کم ہے، اور ان کہانیوں کو اجاگر کرنا جو عام لوگ نظرانداز کر دیتے ہیں۔ وہ ایک سچے ایڈونچرر کی طرح سڑکوں پر رہتے ہیں۔

Kamran on Bike – ایک خواب جو حقیقت بنا

کامران علی کا سفر کہانیوں سے بھرا ہوا ہے۔ وہ ایک ایسا نام ہے جس نے پوری دنیا کو سائیکل پر گھومنے کا ارادہ کیا ہے۔ پاکستان سے نکلنے والا یہ نوجوان آج چار براعظموں میں ہزاروں کلومیٹر سائیکل پر طے کر چکا ہے۔

کامران نے یورپ، افریقہ، امریکہ اور ایشیا کے کئی ممالک کو سائیکل پر عبور کیا، وہ راستے جن پر عام مسافر گاڑیوں میں بھی سفر کرنے سے گھبراتے ہیں، وہ ان پر اپنی دو پہیوں والی سائیکل لیے نکل کھڑے ہوئے۔ انہوں نے برف پوش پہاڑوں سے لے کر تپتے صحراؤں تک، ہر قسم کے موسمی حالات میں سفر کیا۔

سوچیں! ایک شخص جو اپنی سائیکل پر کئی ہزار کلومیٹر طے کرتا ہے، وہ نہ صرف جسمانی مشقت برداشت کرتا ہے بلکہ ذہنی طور پر بھی ایک انتھک مسافر ہوتا ہے۔ یہ سب کچھ صرف شہرت کے لیے نہیں بلکہ سفر کی اصل روح کو سمجھنے اور دنیا کو یہ دکھانے کے لیے ہے کہ ایک پاکستانی کیسے دنیا کو تسخیر کر سکتا ہے۔

Address

Dubai

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Lag gaya visa posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Lag gaya visa:

Share

Category