Pak Virsa پاک ورثہ

Pak Virsa  پاک ورثہ Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Pak Virsa پاک ورثہ, Tourist Information Center, مری روڈ ایبٹ آباد, Abbottabad.
(3)

پاکستانی ثقافت۔پوشیدہ تاریخی جگہیں۔سیر گاہیں۔پرانے کھیل رسم و رواج۔علاقاٸی ثقافت۔شہروں گاٶں کا محل وقوع۔دریاٶں نہروں پہاڑوں چشموں آبشاروں کی معلومات۔وطن عزیز سے نکلنے والے قدرتی خزانے بہت سی تاریخ اور پاکستان میں سیاحت کہ فروغ کی کوشش۔

جامنجامن ایک سدا بہار درخت ہے جس کا اصل وطن پاکستان، بھارت، نیپال، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا ہے۔ یہ کافی تیزی سے بڑھنے وال...
04/08/2025

جامن
جامن ایک سدا بہار درخت ہے جس کا اصل وطن پاکستان، بھارت، نیپال، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا ہے۔ یہ کافی تیزی سے بڑھنے والا درخت ہے جو مناسب حالات میں 30 میٹر کی اونچائی تک پہنچ سکتا ہے۔ درخت اکثر 100 سال سے زیادہ کی عمر پاتا ہے۔ اس کے پتے گھنے اور سایہ دار ہوتے ہیں اور لوگ اسے صرف سایہ اور خوبصورتی کے لیے بھی لگاتے ہیں۔ اس کی لکڑی مضبوط نہیں ھوتی مگر قابل استعمال ہے۔اسے فرنیچر میں استعمال کیا جاتا ہے کھیلوں کا سامان بھی اس سے بنایا جاتا ہے۔
جامن کی عام طور پر دو اقسام ہیں ایک دیسی جامن اور ایک جنگلی جامن جنگلی جامن سائز میں چھوٹا لیکن ذائقے میں لاجواب ہوتا ہے۔جبکہ جنگلی جامن کے مقابلے میں دیسی جامن کا گودا زیادہ ہوتا ہے۔جو جوس بنانے کے لیے زیادہ کار آمد سمجھا جاتا ہے۔

درخت پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے خوشبودار پھول آتے ہیں۔ برسات کے موسم تک پھل تیار ہوجاتا ہے۔ پھل کے باہر نرم چھلکا، پھر گودا اور درمیان میں ایک بیج ہوتا ہے۔ پھل کا رنگ جامنی ہوتا ہے ی
کچے پھل میں 83% پانی، 16% کاربوہائیڈریٹس، 1% پروٹین اور نہ ہونے کے برابر چکنائی ہوتی ہے۔ 100 گرام حوالہ کی مقدار میں، کچا پھل 60 کیلوریز فراہم کرتا ہے، وٹامن سی کا ایک معتدل مواد اور قابل قدر مقدار میں کوئی دوسرا مائیکرو نیوٹرینٹ نہیں ہوتا۔
کاربو ہائیڈریٹ
Protein
Thiamine (B1)
Riboflavin (B2)
Niacin (B3)
Vitamin B6
Minerals
Calcium
Iron
Magnesium
Potassium
Sodium
تیزی سے بڑھتی ہوئی نوع کے طور پر، یہ 30 میٹر (100 فٹ) تک کی بلندی تک پہنچ سکتی ہے اور 100 سال سے زیادہ زندہ رہ سکتی ہے۔ اس کے گھنے پتے سایہ فراہم کرتے ہیں اور اسے صرف اس کی سجاوٹی قیمت کے لیے اگایا جاتا ہے۔ درخت کی بنیاد پر، چھال کھردری اور گہرے بھوری رنگ کی ہوتی ہے، ہلکی بھوری اور ہموار ہو جاتی ہے۔ بھٹے پر خشک ہونے کے بعد لکڑی پانی میں خراب نہیں ہوتی یہ کبھی کبھی سستے فرنیچر اور گاؤں کے مکانات بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، حالانکہ یہ بڑھئی کے لیے نسبتاً مشکل ہے۔

جامن کے درخت پر مارچ سے اپریل تک پھول لگنا شروع ہو جاتے ہیں۔ پھول خوشبودار اور چھوٹے ہوتے ہیں، تقریباً 5 ملی میٹر (0.2 انچ) قطر۔ پھل مئی یا جون تک تیار ہوتے ہیں اور بڑے بیر سے ملتے جلتے ہیں۔ جامن کے پھل کو "drupaceous" کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ پھل لمبا، بیضوی ہوتا ہے۔ کچا پھل سبز نظر آتا ہے۔ جوں جوں یہ پختہ ہوتا ہے، اس کا رنگ گلابی، پھر چمکتا ہوا کرمس سرخ اور آخر میں سیاہ رنگ میں بدل جاتا ہے۔ درخت کی ایک قسم سفید رنگ کے پھل پیدا کرتی ہے۔ پھل میں میٹھا، ہلکا کھٹا اور تیز ذائقہ ہوتا ہے اور یہ زبان پہ رنگ چھوڑتا ہے

جامن کا درخت اگانے کا طریقہ
درحقیقت گھر کے باغات، گھر کے پچھواڑے، یا بالکونی کے بڑے گملوں میں بھی اگائے جا سکتے ہیں۔ جی ہاں، پھل آنے میں چند سال لگتے ہیں، اگر آپ ابھی اگاتے ہیں تو چند سال بعد آنے والی گرمیاں آپ کو رسیلی جامنی رنگ کے جامن آپ کے دے سکتی ہیں اگر آپ کسی ایسے پھل کے درخت پر نظریں جمائے ہوئے ہیں جو مون سون کے ساتھ اچھی طرح کام کرتا ہے تو - جامن آپ کا نیا بہترین دوست ہوسکتا ہے۔

2. بہترین جگہ کا انتخاب کریں۔
جامن کے درخت سورج سے محبت کرتے ہیں ۔ ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں دن میں کم از کم چھ سے آٹھ گھنٹے تک سورج کی روشنی ہو۔ اگر آپ اسے کسی برتن میں اُگا رہے ہیں تو اسے چھت یا بالکونی پر رکھیں جو سورج کی روشنی میں ہو لیکن تیز ہوا سے محفوظ ہو

3. اچھی طرح سے نکاسی والی مٹی کا استعمال کریں۔
جامن مختلف قسم کی مٹیوں کو برداشت کر سکتا ہے لیکن چکنی، قدرے تیزابیت سے لے کر غیر جانبدار مٹی میں بہترین نشوونما پاتا ہے۔ مناسب نکاسی اور غذائیت کے لیے باغ کی مٹی کو کھاد اور تھوڑی سی ریت کے ساتھ ملا دیں۔

4. بیج یا پودے سے شروع کریں
جامن مختلف قسم کی مٹیوں کو برداشت کر سکتا ہے لیکن چکنی، قدرے تیزابیت والی مٹی میں بہترین نشوونما پاتا ہے۔
آپ تازہ بیجوں کو خشک کرکے اور 10 سے 15 دنوں کے اندر لگا کر بیجوں سے جامن اگاسکتے ہیں۔ لیکن تیز تر نتائج کے لیے، نرسری سے پیوند شدہ پودا خریدنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ یہ عام طور پر چار سے پانچ سالوں میں پھل دیتے ہیں، اس کے مقابلے میں بیج سے آٹھ سے 10 سال تک۔

5. صحیح گہرائی میں پودے لگانا
اگر زمین میں پودے لگا رہے ہیں، تو تقریباً 1x1x1 فٹ کا گڑھا کھودیں۔ پودے کو آہستہ سے رکھیں، اسے نامیاتی کھاد کے ساتھ ملی ہوئی مٹی سے ڈھانپیں، اور اچھی طرح پانی دیں۔ برتنوں میں، کم از کم 18 انچ گہرے اور چوڑے کنٹینرز کا انتخاب کریں، اور نچلے حصے میں نکاسی کے سوراخ کو یقینی بنائیں

6. سمجھداری سے پانی دینا
مون سون کے دوران قدرتی بارشیں کافی ہوں گی۔ لیکن خشک منتر میں، ہر 3-4 دن میں ایک بار گہرائی سے پانی دیں۔ جامن کو پانی بھری ہوئی جڑیں پسند نہیں ہیں، لہذا اگلی پانی دینے سے پہلے اوپر کی مٹی کو خشک ہونے دیں۔

7. درخت کو کھانا کھلانا
بڑھتے ہوئے موسم (جون تا ستمبر) میں ہر دو ماہ بعد نامیاتی کھاد یا اچھی طرح سڑے ہوئے گائے کا گوبر استعمال کریں۔ سال میں ایک بار، ایک متوازن کھاد ڈالیں جیسے NPK (10:10:10) پھول اور پھل کو فروغ دینے کے لیے۔

8. کٹائی اور شکل دینا
غیر فعال موسم (موسم سرما) کے دوران کمزور یا مردہ شاخوں کو کاٹ دیں تاکہ صحت مند ڈھانچے کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ ہلکی کٹائی سے سورج کی روشنی کو اندرونی شاخوں تک پہنچنے میں مدد ملتی ہے اور پھلوں کا معیار بہتر ہوتا ہے

9. کیڑوں اور بیماریوں سے نمٹنا
جامن کو بیج سے اگانا ممکن ہے لیکن اس کے لیے بے پناہ صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔
جامن نسبتاً کیڑوں سے مزاحم ہے، لیکن افڈس یا پھل کی مکھیاں کبھی کبھار حملہ کر سکتی ہیں۔ کیڑوں سے بچنے کے لیے مہینے میں ایک بار نیم کے تیل کا سپرے یا گھریلو لہسن مرچ سپرے استعمال کریں۔

10. جامن کو بہت صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔
جامن کے درخت اپنا وقت لیتے ہیں۔ اس بات پر منحصر ہے کہ آیا آپ نے بیج سے لگایا ہے یا پیوند کاری سے، درخت چار سے آٹھ سال میں پھل آنا شروع کر سکتا ہے۔ لیکن ایک بار جب یہ شروع ہوتا ہے، تو آپ کو موسم گرما میں میٹھے، کسیلے پھلوں سے بھرے صحت کے فوائد حاصل ہوں گے۔

یاد رکھنے کے لیے اہم نکات
جامن سورج سے محبت کرتا ہے اور پوری سورج کی روشنی میں پھلتا پھولتا ہے۔ صحت مند نشوونما اور پھل کو یقینی بنانے کے لیے، یقینی بنائیں کہ آپ کے پودے کو روزانہ کم از کم چھ گھنٹے براہ راست سورج کی روشنی ملتی ہے۔ سایہ دار دھبے یا انڈور کونے صرف ایسا نہیں کریں گے - اسے مؤثر طریقے سے فوٹو سنتھیسائز کرنے اور معیاری پھل پیدا کرنے کے لیے روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔

1. مٹی اچھی طرح نکاسی ہونی چاہیے۔
جامن کے درخت گیلے پاؤں کی قدر نہیں کرتے! اگرچہ وہ مٹی کی مختلف اقسام کے مطابق ڈھال سکتے ہیں، اچھی نکاسی کے ساتھ لومی یا ریتیلی لوم والی مٹی مثالی ہے۔ پانی بھری مٹی جڑوں کے سڑنے اور فنگل انفیکشن کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر آپ کے باغ کی مٹی بہت زیادہ پانی کو برقرار رکھتی ہے تو کچھ ریت یا کوکوپیٹ میں مکس کریں۔

2. تیز تر نتائج کے لیے پیوند شدہ پودے کا استعمال کریں۔
جامن کو بیج سے اگانا ممکن ہے لیکن اس کے لیے بے پناہ صبر کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ اسے پھل آنے میں آٹھ سے دس سال لگ سکتے ہیں۔ تاہم، پیوند شدہ پودے بالغ درختوں کے کلون ہوتے ہیں اور عام طور پر صرف چار سے پانچ سال میں پھل دینا شروع کر دیتے ہیں۔ آپ کو پھلوں کے معیار اور درخت کے سائز کا بھی پہلے سے بہتر اندازہ ہوگا۔

3. پانی کم، زیادہ نہیں۔

جامن ایک سخت، خشک سالی برداشت کرنے والا درخت ہے۔ مون سون کے دوران قدرتی بارش عام طور پر کافی ہوتی ہے۔ صرف اس صورت میں پانی دیں جب مٹی خشک ہو اگر آپ اسے کسی کنٹینر میں اگا رہے ہوں۔ دوبارہ پانی دینے سے پہلے اوپر کی مٹی کو تھوڑا سا خشک ہونے دیں۔ زیادہ پانی، خاص طور پر گملوں میں، ترقی کو روک سکتا ہے یا جڑوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اس کے بیج سے پودا اگانے کے لیے جولاٸی اور اگست کا مہینہ ہے اسے پودے سے بڑی جگہ پہ منتقل کرنے کے لیے فروری سب سے اہم مہینہ ہے
مون سون میں صرف بارش دیکھنے کے بجائے تھوڑے سے پودے لگائیں۔

Qunice  (سفرجل( بہیعربی میں سفرجل،فارسی میں بہ یاشل،ہندی میں بیل یا بل ۔سنسکرت میں اس کے نام کے معنی وسعت کی دیوی ہے جبک...
26/07/2025

Qunice (سفرجل( بہی
عربی میں سفرجل،فارسی میں بہ یاشل،ہندی میں بیل یا بل ۔سنسکرت میں اس کے نام کے معنی وسعت کی دیوی ہے جبکہ انگریز ی میں کاونس کہتے ہیں۔
یہ درمیانے قد کا درخت شاخ در شاخ پھیلا ہوا ہوتا ہے۔اس کی چھال بھوری شاخیں ٹیڑھی پتے ارنڈ کی طرح گول دو سے چار انچ لمبے اور ڈیڈھ انچ سے تین انچ چوڑے اوپر سے چکنے نیچے سے بھورے روئیں دارہوتے ہیں۔بہی مشہور عام پھل ہے مگر آج کل اسکا مربہ ہی زیادہ استعمال ہوتاہے۔اور زیادہ کھایا جاتا ہے۔ذائقے کے لحاظ سے اس کا پھل تین طرح ہوتاہے۔میٹھا شیریں جس کامربہ بنایا جاتا ہے۔کھٹ مٹھا۔کھٹا۔
یہ پھل دنیا کے اکثر ممالک کے پہاڑی علاقوں میں کثر ت سے پایا جاتا ہے۔پاکستان میں آزاد کشمیر ،مری سوات ،اورمردان میں جبکہ بھارت میں آسام جنوبی ہند میں پیدا ہوتا ہے اور ہندوستان میں اس کا پھل پہاڑی علاقوں میں جون جولائی میں پکتا ہے لیکن پاکستان میں اس کا پھل عام طور پر ستمبر اکتوبر کے دوران ملتا ہے اور جب پک جائے تولزیز مگر جاپانی پھل کی طرح قابض ہوتا ہے اسکے علاوہ بھوٹان سکم کھاسیا کی پہاڑیوں کے علاوہ خراسان عراق اور فارس میں پیدا ہوتاہے۔

احادیث نبوی ﷺاور بہی ۔
حضرت طلحہ بن عبیداللہؓ روایت فرماتے ہیں۔میں نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا ۔تو وہ اس وقت اپنے اصحاب کی مجلس میں تھے۔ان کے ہاتھ میں سفرجل تھا۔جس سے وہ کھیل رہے تھے۔
جب میں بیٹھ گیا تو انہوں نے اسے میری طرف کرکے فرمایا’’ایے اباذر‘‘یہ دل کو طاقت دیتا ہے سانس کو خوشبو دار بناتا ہے اور سینہ سے بوجھ کو اتاردیتا ہے۔
بنی کریم ﷺنے فرمایا۔
سفر جل کھاؤ کہ دل کے دورے کو دور کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے ایسا کوئی نبی نہیں مامور فرمایا جسے جنت کا سفر جل نہ کھلایا ہو کیونکہ یہ فرد کی قوت کو چالیس افراد کے برابر کرتا ہے.
(ابن ماجہ)
سفرجل (بہی) Qunice
سفرجل ایک ایسا نایاب اور قدیم پھل ہے جسے "جنت کا پھل" بھی کہا جاتا ہے۔ اور یہ صدیوں سے نہ صرف غذا بلکہ دوا کے طور پر بھی استعمال ہو رہا ہے۔
یہ پھل سیب کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے اور اس کے بیج (بہی دانہ) اپنی بے مثال افادیت کی وجہ سے سپر فوڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔
سفرجل میں
فائبر، وٹامن C، B6
کاپر، آئرن، پوٹاشیم، میگنیشیم
اینٹی آکسیڈنٹس اور قدرتی شفا بخش عناصر موجود ہوتے ہیں
یہ پھل جسم کو توانائی بخشتا ہے، خاص طور پر کمزور اور ناتواں افراد کے لیے بے حد مفید ہے۔ دل کے امراض میں سفرجل کا مربہ اور رس خاص طور پر تجویز کیا جاتا ہے۔
جلد کے لیے بے حد فاٸدہ مند ہے
اینٹی آکسیڈنٹس جلد کو جھریوں، دھبوں اور سورج کی شعاعوں سے محفوظ رکھتے ہیں
اس کے علاوہ بالوں کے لیے قدرت ٹانک
آئرن، زنک اور کاپر بالوں کی جڑوں کو مضبوط کرتے ہیں
سر کی جلد میں خون کی روانی بڑھا کر بالوں کی نشوونما میں مدد دیتے ہیں
دل کی حفاظت کا قدرتی ذریعہ ہے
اینٹی آکسیڈنٹس دل کی شریانوں کی سوزش کم کرتے ہیں اس کے علاوہ بے شمار فواٸد ہیں اس پھل کے۔ پاکستان میں ہمارے پہاڑی علاقوں میں اس کے درخت کثرت سے ملتے ہیں اسے بہت سے طریقوں سے استعمال میں لایا جاتا ہے

400 فٹ اونچی آبشارقدرت کا ایسا حسین شاہکار جو ابھی تک پوشیدہ ہے۔ہری پور کے نواحی گاٶں چھجیاں کماواں میں واقع یہ آبشار خو...
16/07/2025

400 فٹ اونچی آبشار
قدرت کا ایسا حسین شاہکار جو ابھی تک پوشیدہ ہے۔
ہری پور کے نواحی گاٶں چھجیاں کماواں میں واقع یہ آبشار خوبصورتی اور حسن میں اپنی مثال خود ہے ہری پور سے تقریباً 16 کلو میٹر سراۓ صالح سے شمال کی طرف جانے والے ریحانہ روڈ پہ سابق صدر ایوب خان کے گاٶں سے گزرنے والے روڈ پہ واقع چھجیاں کماواں میں بہت خوبصورت آبشار ہزارہ ڈویژن کی سب سے اونچی آبشار جو سطح سمندر سے 5500 فٹ اونچی ہونے کے ساتھ ہزارہ کی بھی سب سے اونچی آبشار ہے
ہر طرف کے سرسبز پہاڑ اس کو گھیرے ہوۓ ہیں روڈ کی مناسب سہولت نہیں ہے لیکن قدرتی منظر انتہاٸی دلفریب ہے
یہاں گرمیوں میں بہت سے سیاح آتے ہیں بدقسمتی سے اس کو اتنی پزیراٸی نہیں دی گٸ جس کی وجہ سے دیگر پاکستانی علاقوں میں اس کا علم نا ہونے کے برابر ہے اس پوسٹ کا مقصد اس قدرتی حسن اور اس کے بارے معلومات کو اجاگر کرنا ہے آپ سب دوستوں سے التماس ہے اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیٸر کریں اور سیاحت سے دلچسپی رکھنے والے حضرات یہاں وزٹ لازمی کریں
ہری پور سے آگے سراۓ صالح جس کے ریلوے اسٹیشن کی پوسٹ آپ پہلے ملاحظہ کر چکے ہیں اور گرمی کی وجہ سے ہمیں واپس جانا پڑا تھا یہ وہی آبشار ہے ہری پور سے سراۓ صالح ریحانہ روڈ 16 کلو میٹر کا فاصلہ ہے رستے میں ریحانہ میں آپ فیلڈ مارشل صدر ایوب کے گاٶں میں نا صرف آپ ان کی قبر دیکھ سکتے ہیں بلکہ اسے گاٶں میں ان کا بنوایا ہوا چھوٹا اور خوبصورت ڈیم بھٹری ڈیم بھی دیکھ سکتے ہیں جو جاتے ہوۓ روڈ کے 50.60 میٹر کے فاصلے پہ باٸیں ہاتھ موجود ہے اس سے آگے جاٸیں گے تو چھجیاں کماواں گاٶں میں موجود یہ 4 سو فٹ سے اونچی آبشار ہے قدرت کا حسین نظارہ ہے
اس کی طرف اہل علاقہ اور ہری پور کی لوکل گورمنٹ لازمی توجہ دے تاکہ یہ سیاحتی مقام اجاگر ہو کے سامنے آۓ

سرس پنجابی میں شریں۔فارسی میں درخت زکریا۔عربی میں سلطان الشجار۔انگلش میں AlbiZia lebbeck کہا جاتا ہے باقی پاکستان میں اس...
15/07/2025

سرس
پنجابی میں شریں۔فارسی میں درخت زکریا۔عربی میں سلطان الشجار۔انگلش میں AlbiZia lebbeck کہا جاتا ہے باقی پاکستان میں اس کہ علاقاٸی نام الگ الگ ہیں
یہ رفتہ رفتہ بڑھنے والا درخت ہے جو تقریباً 60 فٹ یا اس سے اوپر بھی جاتا ہے بعض جگہوں پہ تو سو فٹ کہ قریب بھی دیکھا گیا ہے
اس پہ جامنی اور سفید رنگ کہ پھول کھلتے ہیں
اس کی پتیاں بلکل املی کہ پتوں کی طرح ہوتی ہے اور املی ہی کی طرح اس پہ لمبی لمبی پھلیاں لگتی ہے جن کی لمباٸی چھ انچ اور چوڑاٸی دو انچ کہ قریب ہوتی ہے لیکن یہ پھلیاں موٹاٸی میں املی سے بہت کم ہوتی ہیں ان پھلیوں میں بیچ السی کہ بیجوں کی طرح ہوتے ہیں
دیگر ممالک کی طرح وطن عزیز میں بھی اس کو طب کی دنیا میں استعمال کیا جاتا ہے اس کہ لاتعداد طبعی خواص ہیں اس کی چھال پتے بیچ سب ہی کا استعمال ہوتا ہے
اس میں پاۓ جانے والے طبعی خواص سے متعدد بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے جن میں بواسیر ۔جلد کہ مساٸل۔دانتوں مسوڑھوں کہ مساٸل۔آنکھوں کہ مساٸل۔درد شقیقہ ۔ اس کے بیجوں کا سفوف سونگھنے سے نزلہ زکام ٹھیک ہوتا ہے۔اس کہ پتوں کی دھونی لینے سے دمہ ٹھیک ہوتا ہے۔عورتوں کہ بہت سے مساٸل میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے (بچپن میں ہم دیکھا کرتے تھے جس گھر میں بچے کی ولادت ہو اس گھر کہ باہر اسے کے پتہ باندھ دیے جاتے تھے اس میں کیا فاٸدہ تھا یا یہ رسم کیوں تھی معلوم نہیں)
اس کی گھنی چھاٶں اور ٹھنڈی ہوتی ہے اور نیم کہ درخت کی طرح اس کی چھاٶں کہ بھی طبعی فاٸدے ہیں
سرس موسم کے اعتبار سے ایشیاء میں مشہور ایک پودا ہے جو آہستہ آہستہ بڑھتا ہوا درخت کی صورت اختیار کرتا ہے۔
سرس کہ عموماً ایشیاء اور اوقیانوسیہ میں گھنے جنگلات اور آبادی کے درمیان بھی کثرت سے پایا جاتا ہے۔
اسے عموماً سڑکوں کے قریب لگانے کا بھی رواج ہے۔ جنوبی ایشیا میں یہ وسطی ہندوستان، جنوبی ہند اور پنجاب میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔
جنوبی امریکہ اور شمالی امریکہ میں سرس کو بطور گھنے دار درخت کی بنا پر چھاؤں کے لیے پارکوں اور عوامی مقامات میں لگایا جاتا ہے
اس کی چھال اور بیج جانوروں کے لیے بطور چارہ بھی استعمال ہوتے ہیں۔
آپ بھی اس درخت کو اگا سکتے ہیں اور طبعی فاٸدے کہ ساتھ معاشرتی فاٸدے بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں کیونکہ اس وقت وطن عزیز میں درختوں کی شدید کمی ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے میں درختوں کی اشد ضرورت ہے اس لیے جہاں ممکن ہو درخت لگا دیں اس اعتبار سے موسم بھی بہتر ہے

01/07/2025

میں یقین سے کہہ سکتا ہوں آپ کسی ایسے شخص کے ساتھ رہتے ہوئے کبھی بھی خوش نہیں رہ سکتے جو اپنے اخلاق میں بہتری نہیں لاتا -
کیوں کہ وہ ہمیشہ اپنی زندگی میں "مظلومیت کا ڈھونگ (play the victim) رچاتا رہے گا
اور آپ کو ظالم اور ویلن ثابت کرتا رہے گا اس فرق کو سمجھیں کہ کون زندگی کے اس سفر میں آپ کے ساتھ واقعی ہم سفر بن کر رہنا چاہتا ہے اور کون آپ پر سفری سامان کی طرح بوجھ بن کر صرف لدا رہنا چاہتا ہے

زمین کو صاف پانی دیں: سیپٹک ٹینک یا گٹر کا آسان حلکیا آپ جانتے ہیں؟ہمارے گھروں سے نکلنے والا باتھ روم اور کچن کا گندا پا...
25/06/2025

زمین کو صاف پانی دیں: سیپٹک ٹینک یا گٹر کا آسان حل

کیا آپ جانتے ہیں؟
ہمارے گھروں سے نکلنے والا باتھ روم اور کچن کا گندا پانی اگر زمین میں سیدھا چلا جائے تو زیر زمین پانی زہریلا ہو جاتا ہے — یہی پانی ہم نلکوں سے پیتے ہیں!

اس مسئلے کا آسان حل ہے:

سیپٹک ٹینک بنائیں اور زمین کو صاف پانی واپس دیں

سیپٹک ٹینک کیسے کام کرتا ہے؟

1 پہلا حصہ (انلٹ چیمبر):گندا پانی آتا ہے اور بھاری فضلہ نیچے بیٹھ جاتا ہے۔
2 دوسرا حصہ (ڈائجیسشن چیمبر): یہاں بیکٹیریا قدرتی طور پر گند کو توڑ کر تحلیل کرتے ہیں، بدبو کم ہو جاتی ہے۔
3 تیسرا حصہ (سوک پٹ) اب جزوی طور پر صاف پانی زمین میں جاتا ہے اور زمین اسے مزید فلٹر کر کے صاف پانی کا حصہ بنا دیتی ہے۔

یہ ٹینک کیسے بنے؟

• پہلے دو حصے کنکریٹ یا سیمنٹ سے بنائیں تاکہ پانی زمین میں رِسے نہ۔
• تیسرا حصہ بجری اور ریت سے بنائیں تاکہ پانی آسانی سے زمین میں جذب ہو جائے۔

اس کے فائدے:

✅ زیر زمین پانی محفوظ ہوتا ہے
✅ بیماریوں سے بچاؤ ہوتا ہے
✅ ماحول آلودہ نہیں ہوتا
✅ آنے والی نسلوں کے لیے پانی بچتا ہے
✅ قانون کے مطابق اور صاف ستھری زندگی کی علامت ہے
📢 پیغام:

آئیے! ہر گھر، ہر گاؤں، ہر اسکول میں سیپٹک ٹینک بنائیں۔
زمین کو گندہ نہیں، صاف پانی لوٹائیں۔

“یہ زمین ہمیں کیا دے گی، اگر ہم اسے صرف گندگی دیں؟”
Copy

ضروری التماس ۔دوستو موجود موسمی صورت حال اور ماحول کی موجودہ حالت کی بہتری کے لیے زیادہ سے زیادہ درخت لگاٸیں پہلی کوشش پ...
22/06/2025

ضروری التماس ۔
دوستو موجود موسمی صورت حال اور ماحول کی موجودہ حالت کی بہتری کے لیے زیادہ سے زیادہ درخت لگاٸیں پہلی کوشش پھل دار دوسری سایہ دار
سایہ دار درختوں میں پیپل، املتاس، سنبل، پلکن، سکھ چین، نیم، دریک، شریں، توت، بکائن، شیشم، کیکر بہترین انتخاب ہیں۔

ایبٹ آباد کا آج کاموسم زیادہ سے زیادہ 38 اور کم سے کم 21 سینٹی گریٹ ۔آپ کے ہاں کیا صورت حال ہے۔؟
20/06/2025

ایبٹ آباد کا آج کاموسم زیادہ سے زیادہ 38 اور کم سے کم 21 سینٹی گریٹ ۔
آپ کے ہاں کیا صورت حال ہے۔؟

نیم  درختوں کا بادشاہ نباتاتی نام  - Azadirachta indicaخاندان  -  Maliaceaeنیم کا ذکر تقریباً (4000) چار ہزار سال سے انس...
17/06/2025

نیم
درختوں کا بادشاہ
نباتاتی نام - Azadirachta indica
خاندان - Maliaceae

نیم کا ذکر تقریباً (4000) چار ہزار سال سے انسانی تاریخ میں ملتا ہے۔ ویدک سنسکرت
میں اسے نِمبا( Nimba) کہا گیا ، یہی لفظ اردو میں پہلے نمب اور پھر نیم ہو گیا۔ پنجابی میں یہ مزید مختصر ہو کر نِم کہلایا۔ انگریزوں نے اس کو indian lilac اور Margosa tree کا نام دیا۔

کہا جاتا ہے کہ جب انگریزوں نے 1857 کی جنگ آزادی میں فتح کے بعد دارلحکومت دہلی کو ازسرِنو بسانا شروع کیا تو نیم کے درخت کو خصوصی ہدایات دے کر لگوایا گیا۔ آج بھی پاکستان ، بھارت ، سری لنکا اور برما میں نیم کو خاص طور پر اگانے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
شکل و ساخت- (Morphology)
نیم ایک تیزی سے اگنے والا درخت ہے۔ یہ قد میں 15–20 میٹر کی اونچائی تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ جاڑے کے خشک دنوں کے علاوہ سارا سال گہرے سبز پتوں سے لدا رہتا ہے۔ اس کی شاخیں کافی چوڑی اور پھیلی ہوٸی ہوتی ہیں۔ذیلی شاخیں مل کر ایک گھنی چھتری بناتی ہیں، اس چھتری کا قطر 20-25 میٹر تک پہنچ سکتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ درخت اپنے گہرے ساۓ کے لیے خاصا مشہور ہے۔نیم کےسائے میں دوسرے درختوں کی چھاؤں کی نسبت دو تین ڈگری درجہ حرارت کم رہتا ہے۔ اسی ٹھنڈے، گھنے ساۓ اور اس کی کڑواہٹ نے پنجابی لوک بولیوں میں اس کو ایک خاص مقام عطاء کیا ہے جو باقی کسی درخت حصے میں نہیں آیا۔
اس کے پتے آمنے سامنے ایک جوڑے کی (pinnate) شکل میں ڈنڈی (stalk) پر سجے ہوتے ہیں ۔ یہ ڈنڈی 20 سے 40 سینٹی میٹر لمبی ہوتی ہے ۔ اس پر 20 سے 30 درمیانے درجے کے گہرے سبز رنگ کے پتے موجود ہوتے ہیں جو کہ عموماً 3-8 سینٹی میٹر تک لمبے ہوتے ہیں۔ پیٹیولس( Petioles) مختصر ہوتے ہیں۔
پھولوں کی ترتیب (Inflorescence)۔
رنگ میں سفید اور خوشبودار پھول شاخوں کے بغلی گوشوں سے نکلے ایک گچھے ( Auxiliary panicles) پر اگتے ہیں جو 25 سینٹی میٹر تک لمبے ہوتے ہیں۔
اس پر 250 سے 300 تک پھول ہوتے ہیں۔ ایک انفرادی پھول 5–6 ملی میٹر لمبا اور 8–11 ملی میٹر چوڑا ہوتا ہے۔ انفرادی درخت میں پھول پروٹااینڈرس (Protandrous- ایسا پھول جس میں نر , مادہ سے پہلے مچیور ہو جاتا ہے) اور Bisexual ( جس میں مادہ اور اور نر دونوں موجود ہوں) ہوتے ہیں-

نیم 3-5 سال میں پھل دینے لگتا ہے، جبکہ 10 سال کی عمر میں یہ 50 کلو تک پھل پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ نیم کی عمر عموماً 200 سال تک ہو سکتی ہے۔ پھل کو نِمکولی یا نِبولی بھی کہا جاتا ہے ، نمکولی کی سطح ہموار (بغیر روئیوں اور بالوں کے ) ، رنگ زردی مائل گہرا سبز اور شکل میں گول یا بیضوی ہوتی ہے۔ پکنے پر 14-28 ملی میٹر تک لمبی اور 10-15 ملی میٹر تک گولاٸی میں ہوتی ہے۔
پھل کی جلد (exocarp) پتلی ہوتی ہے اور کڑواہٹ ملا میٹھا گودا (mesocarp) زرد، سفید اور ریشہ دار ہوتا ہے۔ میسوکارپ 3-5 ملی میٹر موٹا ہوتا ہے۔ پھل کے سفید ، سخت اندرونی خ*ل (endocarp ) میں ایک یا ش*ذ و نادر ہی دو ، تین ، لمبے بیج ہوتے ہیں جو بھورے رنگ کا سیڈ کوٹ رکھتے ہیں۔
استعمالات (Uses)
نیم ایک کثیر المقاصد درخت ہے۔ لوگ اس کے پھلوں کو کچا یا پکا کر کھاتے ہیں، اور بعض اوقات سبزی کے طور پر جوان ٹہنیوں اور پھولوں کو کھایا بھی جاتا ہے۔ نیم کی چھال ، بیجوں کا عرق اور نیم کے پتے صدیوں سے انسانوں اور جانوروں کے علاج کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔ نیم کو عام طور پر خشکی کے علاج کے لیے شیمپو میں اور صابن یا کریم میں جلد کی حالتوں جیسے مہاسوں ، چنبل وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ خاص طور پر برصغیر پاک و ہند میں کچھ ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واشز کا ایک جزو بھی ہے ،
ٹہنیوں کو دیہی علاقوں میں براہ راست دانت صاف(مسواک) کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ نیم کے پتے ذیابیطس کے روایتی علاج کے طور پر طویل عرصے سے استعمال ہورہے ہیں ، اور کچھ ایسے طبی ثبوت بھی ہیں جو تجویز کرتے ہیں کہ یہ بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

بیج Azadirachtin کا ایک اہم ذریعہ ہیں ، جو بیجوں میں موجود ایک لیمونوائڈ مرکب (triterpenoid) ہے ۔ یہ کسی حد تک پتے اور دوسرے ٹشوز میں بھی پایا جاتا ہے۔ یہ کیڑوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے استمعال ہوتا ہے ۔ یہ ان کیڑوں کے فیڈنگ سائیکل کو متاثر کرتا ہے اور اس طرح سے ان کی افزائش ، میٹامورفوسس اور بڑھنے کے عمل میں خلل پڑتا ہے۔ نیم کے خام حصے اور نیم کا نچوڑ مکئی ، چاول اور پھلیوں جیسے ذخیرہ کیے گئے بیجوں کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے تاکہ ان بیجوں کی کیڑوں سے حفاظت کی جاسکے۔
ہندوستان میں نیم کی اہیمت اتنی زیادہ ہے کہ یہاں بعض علاقوں میں ہندو اس کی بھگوان کی طرح پوجا کرتے ہیں۔ ان لوگوں میں ایک کہاوت بہت مشہور ہے کہ کرشنا اپنے آپ کو انسانوں کے درمیان اسی طرح بھگوان بتاتے تھے جیسے درختوں میں نیم کا پیڑ بھگوان ہوتا ہے۔ اسی لیے نیم ، درختوں کا کرشنا یا عام الفاظ میں درختوں کا بھگوان مشہور ہو گیا. نیم اپنے اس نام کا پوری طرح پالن کیے ہوۓ ہے۔ اور بلاشبہ اس کے انوکھے فوائد ، اس کے درختوں کا بھگوان ہونے کی گواہی دیتے ہیں. ہندوستان میں، نیم پر مبنی کیڑے مار دوا تیار کی گئی ہے۔ نیم کے پودے کا نچوڑ پودوں کی نقصاندہ کیڑوں سے تو حفاظت کرتا ہے مگر پولینیشن کے لیے اہم کیڑے (جیسا کہ شہد کی مکھیاں) کو متاثر نہیں کرتا۔

بیجوں سے نکالا جانے والا تیل پاکستان و ہندوستان میں ایتھنومیڈیسن میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ تاہم ، اس میں مختلف زہریلے مادے بھی شامل ہیں( ان میں سے کئ مبینہ طور پر تیل کے اثر کو بڑھانے کے لئے بھی شامل کیے جاتے ہیں)۔ یہ زہریلے مادے حال ہی میں بچوں کی موت کا سبب بنے ہیں۔
نیم قیمتی لکڑی بھی مہیا کرتا ہے ،جو جلنے پر اچھا کوئلہ بناتی ہے۔

جانوروں کے کھانے کے طور پر نیم کے مصنوعات کا استعمال محدود ہے۔ اگرچہ نیم کے پتے چوپائیوں کے چارے کے طور پر کبھی کبھی استمعال ہو سکتے ہیں۔

بیجوں کا تیل نکالنے کے بعد بچنے والا کیک صرف نامیاتی نائٹروجنیس کھاد کے طور پر ہی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ نیم کے بیج کا کیک ایک پروٹین سے بھرپور جزو ہے اور کسانوں کے ذریعۓ اس کا استعمال تجرباتی طور پر ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تاہم ، اس کی عدم استحکام اور زہریلی خاصیت نے مویشیوں کے کھانے کےطور پر اس کے وسیع پیمانے پر استعمال کو روک دیا ہے۔ اس کی مصنوعات کو 1970 کی دہائی کے بعد سے فیڈ کا ممکنہ جزو قرار دیا گیا ہے اور اس کو مویشیوں کے لئے موزوں قرار دینے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ مگر حالیہ جائزوں کے مطابق ان مصنوعات کو مویشیوں کے لئے تجویز کرنے سے پہلے ابھی تک بہت سارے تکنیکی، اقتصادی اور فوڈ سیفٹی کے معاملات حل کرنے کی ضرورت ہے۔

نوٹ۔ اسی خاندان کا ایک اور درخت ' بَکائن‘ نہ صرف نیم سے بہت زیادہ مماثلت رکھتا ہے(کسی ناواقف کے لیے ان دونوں میں تمیز کرنا اور پہچان کر الگ کرنا خاصا مشکل ہے)۔ یہ بھی کڑواہٹ کی مثال کے طور پر مشہور ہے۔ بکائن کو نباتیات میں Melia azedarach کہا جاتا ہے، جب کہ اس کو انگریزی میں کئ نام دئے گۓ ہیں جن میں سے قابل ذکر یہ ہیں tree, Pride of India, Bead- tree, Cape lilac,
نیم اور بکائن میں ایک واضح فرق ان دونوں کے پتوں میں ہے. ان کے پتوں کی شکل میں تو فرق معمولی ہے مگر ڈنڈی (stalk) پر پتوں کی ترتیب واضح طور مختلف ہوتی ہے.

🎉 Facebook recognized me as a top rising creator this week!
16/06/2025

🎉 Facebook recognized me as a top rising creator this week!

دوستو ایک کہاوت ہے جب آخری درخت کاٹ لیا جائے گا،جب آخری مچھلی پکڑ لی جائے گی،جب آخری دریا زہریلا ہو جائے گا... تب تم جان...
14/06/2025

دوستو
ایک کہاوت ہے جب آخری درخت کاٹ لیا جائے گا،جب آخری مچھلی پکڑ لی جائے گی،جب آخری دریا زہریلا ہو جائے گا...
تب تم جان سکو گے.
تم روپیہ پیسہ نہیں کھا سکتے.
تو دوستو ماحول سے بنے رہیں ماحول کا خیال بھی اسی طرح رکھیں جیسے آپ دفتر اسکول یا کسی تقریب میں جاتے خود کو تیار کر کہ جاتے ہیں بلکل اسی طرح جیسے ہم چاہتے ہیں ہماری موجودگی میں محفل میں چار چاند لگیں ایسے ہی ماحول میں آپ کی موجودگی سے چار چاند لگیں
اسی خیال اور لگن سے دنیا محفوظ رہے گی نسلیں بنی رہیں گی آٸندہ نسلیں ہماری بےحسی کا نوحہ نہیں گاٸیں گی بلکہ ہماری عظمت بیان کریں گی
انہیں دشواریوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ان کہ لیے سانس لینا اور زندہ دلی سے زندہ رہنا آسان ہو گا
13 جولاٸی سے ساون شروع ہو رہا ہے ہمارے بزرگ فرماتے تھے ساون میں سوکھی ٹہنی بھی پھینک دو تو وہ ہری ہو کے پودا بن جاتی ہے اس لیے دوستو جتنا ہوسکے درخت لگاٸیں پہلی کوشش پھل دار پھول دار کی کریں پھر دوسرے درخت جس سے ماحول کا سانس بنا رہے
محبت والو محبت بڑی نعمت ہے

Address

مری روڈ ایبٹ آباد
Abbottabad
22010

Telephone

+923129963969

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pak Virsa پاک ورثہ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pak Virsa پاک ورثہ:

Share