Bukhari Lines

Bukhari Lines بخاری لائنیز ٹرانسپورٹ سسٹم
دیپالپور�
(1)

پاکپتن سے اوکاڑہ  ننکانہ  شیخوپورہ  ٹائم ٹیبل
15/05/2025

پاکپتن سے اوکاڑہ ننکانہ شیخوپورہ ٹائم ٹیبل

شیخوپورہ سے اوکاڑہ پاکپتن ٹائم ٹیبل ڈیلی سروس
12/05/2025

شیخوپورہ سے اوکاڑہ پاکپتن ٹائم ٹیبل ڈیلی سروس

پاکپتن سے ننکانہ شیخوپورہ صبح  45 : 5  بجےشیخوپورہ سے اوکاڑہ پاکپتن دوپہر 30 : 2  بجے
08/05/2025

پاکپتن سے ننکانہ شیخوپورہ صبح 45 : 5 بجے
شیخوپورہ سے اوکاڑہ پاکپتن دوپہر 30 : 2 بجے

پاکپتن  سے  ننکانہ  شیخوپورہ  صبح  45 : 5  بجےدیپال پور صبح  45 : 6 -- اوکاڑہ صبح  30 : 7 بجے
06/05/2025

پاکپتن سے ننکانہ شیخوپورہ صبح 45 : 5 بجے
دیپال پور صبح 45 : 6 -- اوکاڑہ صبح 30 : 7 بجے

پاکپتن  سے  ننکانہ  شیخوپورہ  صبح  45 : 5  بجے شیخوپورہ سے واپسی پاکپتن  دوپہر  30 : 2  بجے
04/05/2025

پاکپتن سے ننکانہ شیخوپورہ صبح 45 : 5 بجے
شیخوپورہ سے واپسی پاکپتن دوپہر 30 : 2 بجے

دیپال پور سے حافظ آباد روانگی صبح 15 : 9 بجےننکانہ صاحب واربرٹن فیروزوٹواں شیخوپورہ
02/05/2025

دیپال پور سے حافظ آباد روانگی صبح 15 : 9 بجے
ننکانہ صاحب واربرٹن فیروزوٹواں شیخوپورہ

30/04/2025
بیڈ_فورڈ بسوں کے ہارن سے پتہ چل جاتا تھا کہ اس کا نمبر کیا ھے جب کبھی دوران کلاس ھارن بجتا تو ٹیچر کی موجودگی میں بھی کا...
29/04/2025

بیڈ_فورڈ بسوں کے ہارن سے پتہ چل جاتا تھا کہ اس کا نمبر کیا ھے جب کبھی دوران کلاس ھارن بجتا تو ٹیچر کی موجودگی میں بھی کان میں سر گوشی کر دیتے 2766 آئی اے۔۔۔ہن 1785 بولی اے۔۔۔۔اس زمانے میں بس ڈرائیور کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور سب استاد جی کے نام سے بلاتے تھے علاقے میں چنیدہ لوگ ہی اس منصب پر فائز ھوتے تھے۔

استاد جی کے اپنے ٹشن ھوتے استری شدہ سوٹ ،کھلے بٹن بنیان نظر آتی تھی اگرچہ میلی ھوتی تھی چونکہ استاد جی کا زیادہ زور کپڑوں کی استری پر زیادہ ھوتا،کھلی چپل،کھلے پائنچے،انگلیوں کے درمیان سلگتا ھوا مارون کا سگریٹ جو بیڈ فورڈ کے ڈیزل کی بو کیساتھ ملکر الٹی کرنے اور سر چکرانے کیلئے اکساتا تھا۔

بس اسٹارٹ ھونے کے بعد 20 سے 25 ھارن بجانا استاد جی کے فرائض منصبی میں شامل تھا۔کچھ بسیں ایسے جدید ھارن کی بھی حامل تھی کہ استاد جی کو بار بار ھارن کا بٹن پریس کرنے کی زحمت نہیں اٹھانا پڑتی تھی ایک ھی بار پریس کرتے تو کم از کم 5 منٹ تک خود بخود بجتا رہتا اور استاد جی داد طلب نگاہوں سے مسافروں کی طرف دیکھتے،

فرنٹ سیٹ مخصوص افراد کیلئے مختص ھوتی بعض اوقات تو دو دو دن ایڈوانس فرنٹ سیٹ بک کروا دی جاتی لیکن استاد جی کے پاس ویٹو پاور بھی تھی کسی بھی منظور نظر کو کسی وقت بھی نواز سکتے تھے۔

#استاد جی کا پورا علاقہ اس طرح قدر کرتا تھا جیسے 🤣 کر کے ابھی ابھی چارج سنبھالا ھو۔عموما استاد جی غصے والے ھوتے تھے جو سواریوں کی موجودگی میں کنڈیکر کو ڈانٹنا اپنا فرض سمجھتے تھے۔

کنڈیکر سے یاد آیا، کنڈیکر کی بھی تین اقسام ھوتی تھی ایک غریب نادار جو فقط مزدوری کیلئے آتے تھے دوسری قسم جو ہشیار ھوتے تھے مسافروں پر جگھتیں لگاتے اور ان کے تیور بھی بتا رھے ھوتے کہ آئندہ 15 سے 20 سال کی محنت شاقہ سے یہ بھی منصب استاد جی پر براجمان ہونگے ۔

تیسری قسم وہ کنڈیکر ہیں جن کی اپنی بس ھوتی یا مامے،چاچے کی بس ھوتی تھی ان کے نام کیساتھ نائیک جی کا لاحقہ بھی لگا ھوتا۔ہر کسے باشد انھیں نائیک جی کے نام سے پکارتا تو اس لمحے آدھا فٹ وہ فضا میں معلق ھو جاتے خواہ پکا سگریٹ نہ بھی لگایا ھو ان کیساتھ ایک سب کنڈیکر بھی ھوا کرتا تھا۔

بس کی گیلری میں 20/25 لوگ کھڑے ھوتے اتنے ھی پوہڑی اور سائیڈ پر ،طلباء کو خاص اہمیت حاصل تھی ان کیلئے بس کا چھت مختص ھوتا کیونکہ کرائے کی ادائیگی سے اکثر وہ مثتثنی با حکم از خود ھوتے تھے۔

رستے میں کوئی سواری ہاتھ دے اور استاد جی بس نہ روکیں سوال ھی پیدا نہیں ھوتا اگرچہ گنجائش پیدا کر ھی لی جاتی اگر خاتون مسافر ھوتی تو کنڈیکر با آواز بلند کہتا لیڈی سواری کیلئے جگہ خالی کرو تو ہر کوئی بلا توقف اپنی سیٹ چھوڑنے کو آمادہ ھو جاتا۔

استاد جی بس چلاتے ساتھ سگریٹ کے کش لگاتے کئی لوگ سگریٹ اور ڈیزل کی ملی جلی بو کی وجہ سے الٹیاں بھی کرتے لیکن کیا مجال کہ استاد جی کو تمباکو نوشی سے کوئی روکنے کی جسارت کرے۔

اس کے ساتھ عطااللہ،لتا منگیشکر،رفیع اور صبح کا وقت ھو عزیز میاں و ہمنوا اودھم مچاتے رہی سہی کسر بیڈ فوڈ چڑھائی میں اپنے انجن کی صوت بالا سے پوری کر کے سماعتوں کو صبر جمیل عطا فرماتی۔

استاد جی سے تعلق اور واقفیت ایسے ھی بلند مرتبت سمجھی جاتی جیسے DCO سے شناسائی ھو استاد جی اگر کسے جاننے والے پر نظر التفات فرماتے تو وہ شخص پھولا نہ سماتا اسے اپنے پاس بیٹھنے کیلئے اشارہ کرتے تو موصوف باقی مسافروں کو پھلانگتے ھوئے استاد جی کے قریب پڑے ٹول بکس پر اپنی آدھی تشریف کیساتھ ھی براجمان ھو جاتے موڑ ملتے ھوتے اس توازن کو برقرار رکھنا خاصہ مشکل مرحلہ ھوتا لیکن موصوف نہ صرف توازن برقرار رکھتے بلکہ اپنی گردن لمبی کر عطااللہ کا گیت اور بیڈ فورڈ بس کے انجن کی تیز آواز کے استاد جی سے گپ شپ کی سعی کرتے پھر داد طلب نگاہوں سے مسافروں کی طرف دیکھتے یہ سلسلہ اختتام سفر تک جاری رہتا۔

جب مسافر کے اترنے کا وقت آتا تو بھی دو طریقے اختیار کیے جاتے اگر کوئی صاحب ثروت یا پھنے خان ھے تو استاد جی بریک کا پورا استعمال کرتے تا دم مسافر اتر نہ جائے اور اگر کوئی عام مسافر ھوتا تو استاد جی بریک کا تھوڑا آسرا کرتے باقی کسر کنڈیکر ان کو جُگتیں لگا کر گیٹ سے جلدی چھلانگ لگانے پر آمادہ کر لیتا اور پھر اونچی آواز میں کہتا۔۔۔چلے۔۔۔۔جان دے۔۔!!

حافظ آباد سے پاکپتن روانگی روزانہ صبح  7  بجے
27/04/2025

حافظ آباد سے پاکپتن روانگی روزانہ صبح 7 بجے

ننکانہ سے چونیاں پاکپتن روانگی صبح  10 بجےموڑ کھنڈا  30 : 10- پھول نگر 11 چونیاں 30 : 11
25/04/2025

ننکانہ سے چونیاں پاکپتن روانگی صبح 10 بجے
موڑ کھنڈا 30 : 10- پھول نگر 11 چونیاں 30 : 11

دیپال پور تا سلطان باھو لیہ روزانہ صبح  45 : 6 بجے
21/04/2025

دیپال پور تا سلطان باھو لیہ روزانہ صبح 45 : 6 بجے

ناروے یورپ کا ایک ملک ہے.... اگر آپ کبھی وہاں جائیں تو آپ کو عموماً یہ منظر نظر آئے گا۔ ایک ریستوراں ہے.. ایک عورت اس کے...
20/04/2025

ناروے یورپ کا ایک ملک ہے....
اگر آپ کبھی وہاں جائیں تو آپ کو عموماً یہ منظر نظر آئے گا۔
ایک ریستوراں ہے..
ایک عورت اس کے کیش کاؤنٹر پر آتی ہے اور کہتی ہے - "5 کافی، 1 معطلی"۔ ( کسی ضرورت مند کو دینے کے لئے کا مطلب ھے معطلی ) پھر وہ پانچ کافیوں کی ادائیگی کرتی ہے اور چار کپ کافی لے جاتی ہے...
کچھ وقت کے بعد ....
ایک اور آدمی آتا ہے اور کہتا ہے- "4 لنچ، 2 معطلی"! وہ چار لنچ کے لیے ادائیگی کرتا ہے۔
اور دوپہر کے کھانے کے دو پیکٹ اٹھائے...
پھر ایک اور آتا ہے... آرڈرز - "10 کافی، 6 معطلی"!! وہ دس کے لیے ادا کرتا ہے،
چار کافی لیتا ہے...
کچھ وقت کے بعد....
پھٹے کپڑوں میں ایک بوڑھا آدمی کاؤنٹر پر آیا اور پوچھا-
"کوئی معطل کافی؟"
جوابی لڑکی کہتی ہے- "ہاں!!" اور اسے ایک کپ گرم کافی دیتی ہے...
کچھ دیر بعد ایک اور داڑھی والا اندر آیا اور پوچھا۔
"کوئی معطلی لنچ؟"
تو کاؤنٹر پر موجود شخص گرم کھانے کا پارسل دیتا ہے اور
اسے پانی کی بوتل دی...
اور یہ سلسلہ... ایک گروہ زیادہ ادائیگیاں کرتا ہے اور
دوسرے گروہ بغیر ادائیگی کے کھانا لے جانے کا سلسلہ دن بھر جاری رہتا ہے….
اس کا مطلب ہے... کسی نامعلوم غریب ضرورت مند کی مدد کرنا اپنے آپ کو "شناخت" کیے بغیر اور کسی کا چہرہ بھی "جانتے" بغیر...
یہ ناروے کے شہریوں کی روایت ہے!!!
اپنے ملک پاکستان میں بھی اس روایت کو رواج دیں ،

Address

Dipalpur
56180

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bukhari Lines posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category