21/07/2025
بابوسر کی بے بس شام !!😭
بابوسر کی پرخلوص وادیوں کی آخری پکار میں گہرا غم اور زندگی کا ماتم تھا جب لودھراں سے انہی وادیوں کے تعاقب میں آنے والا ہنستا بستا خاندان نے خوفناک سیلابی ریلوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور دیکھتے ہی دیکھتے سیٹیاں بجاتے پانیوں کے شور میں گم گئے، بہہ گئے اور کھو گئے ۔۔ نہ جانے کتنے خوبرو انسان انہی پہاڑوں کے دامن میں کھو چکے ہیں یاد نہیں لیکن یہ ظالم پہاڑ اپنے اندر اس قدر کشش رکھتے ہیں کہ لوگ پھر بھی کھینچے چلے آتے ہیں ، مشل اور سعد لودھراں میں ایک کالج اور ہسپتال کے مالک ہیں ، یہ لوگ خود ڈاکٹر تھے اور ہزاروں مریضوں کیلئے آخری امید ، آسرا اور مسیحا تھے لیکن زندگی کی شام کس قدر بھیانک ، خوفناک اور بے بس ہوتی ہے جس کا اندازہ انسان کو نہیں ہے ، بابوسر ٹاپ پر فطرت کے انگنت مناظر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرنے کے بعد موسم کی خوشگوار ادا سے محظوظ ہوئے اور بابوسر ٹاپ کی اترائی اترتے ہوئے ہنسی خوشی شاہراہ بابوسر کی میدانوں میں داخل ہوئے ، اچانک موسم نے سنگین انگڑائی لی اور چھم چھم بارشوں کے بعد ہر نالے سے سیلابی ریلوں نے شاہراہ بابوسر کو اپنے حصار میں لے لیا اور موت نے ان کا استقبال کیا ، ڈاکٹر سعد کی بیگم مشعل، بھائی فہد اور انکا ننھا بیٹا سمیت خاندان کے تین افراد اور خوفناک ریلوں کے زد میں آگئے جبکہ سعد معجزانہ طور پر بچ گئے لیکن بدقسمت آنکھوں کا وہ منظر کیسے بھلا پائے گا جب بھائی ، بیوی ،نھنا شہزادہ اور خاندان کو ڈوبتے دیکھا؟؟؟؟؟۔۔۔۔ یہ منظر کسی قیامت سے کم نہیں ۔۔۔۔۔ بس کیا کیجیئے!! قدرت کا ہر فیصلہ اٹل ہے انسان بے بس ہے ۔۔۔ شام کا یہ ڈوبتا منظر بے بسی کی تصویر تھی اور خدا دشمن کو بھی بے بس نہ کرے, مجھے بے بسی کا ہر منظر موت سے کم نہیں لگتا ۔۔۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین کو جوار رحمت میں جگہ عطا کرے اور پسماندگان کو صبر وجمیل کی دولت سے نواز دے ۔۔
تحریر ؛ فیض اللہ فراق