Gilgit-Baltistan "Land of Mountains"

Gilgit-Baltistan "Land of Mountains" Gilgit–Baltistan covers an area of 72,971 km² (28,174 mi²) and is highly mountainous. It has an estimated population approaching 1,000,000 individuals.
(603)

The land of mighty mountains and spellbound valleys, Gilgit–Baltistan known as the Northern Areas is the northernmost political entity within Pakistan. It borders Pakistan's Khyber Pukhtunkhwa province to the west, Afghanistan's Wakhan Corridor to the north, China to the east and northeast, Azad Kashmir to the southwest, and Indian occupied Jammu and Kashmir to the southeast. Its administrative ce

nter is the beautiful city of Gilgit, which, is also the economic center of the region. Gilgi-Baltistan is home to five of the "eight-thousanders" and to more than fifty peaks above 7000 meters. Gilgit and Skardu are the two main hubs for expeditions to those mountains. The region is home to some of the world's highest mountain ranges—the main ranges are the Karakoram and the western Himalayas. The Pamir mountains are to the north, and the Hindu Kush lies to the west. Amongst the highest mountains are K2 (Mount Godwin-Austen) and Nanga Parbat, the latter being one of the most feared mountains in the world.Three of the world's longest glaciers outside the Polar Regions are also found in Gilgit–Baltistan: the Biafo Glacier, the Baltoro Glacier, and the Batura Glacier. The Deosai Plains, are located above the tree line, and constitute the second-highest plateau in the world at 4,115 meters (14,500 feet)after Tibet. The plateau lies east of Astore, south of Skardu and west of Ladakh. The area was declared as a national park in 1993. The Deosai Plains cover an area of almost 5,000 square kilometres. There are more than 50,000 ancient pieces of rock art (petroglyphs) and inscriptions all along the Karakoram Highway in Gilgit–Baltistan. These elements show that the history of trade routes through GilgitBaltistan dates back to 5000 BCE. GilgitBaltistan has vastly abundant resources of colored gemstone treasures. Most important of these are ruby, topaz, aquamarine, tourmaline and quartz. To acquire the true economic potential of this strength of the region, Pakistan Gems and Jewellery Development Company (PGJDC) has established a Gems and Jewellery Training and Manufacturing Center (GJTMC) in Gilgit city. This center is successfully proving training and common facility center services to the masses. In an advent of expansion of these facilities across the region of Azad Kashmir, PGJDC also intends to open a Gems and Jewellery Training and Manufacturing Center in Azad Kashmir in near future.

اطلاعِ عام برائے سیاحتمام معزز سیاحوں سے گزارش ہے کہ گلگت بلتستان کی سیر کے دوران راہ چلتے یا سڑک کنارے کھڑے بچوں کو پیس...
17/04/2025

اطلاعِ عام برائے سیاح

تمام معزز سیاحوں سے گزارش ہے کہ گلگت بلتستان کی سیر کے دوران راہ چلتے یا سڑک کنارے کھڑے بچوں کو پیسے دینے سے گریز کریں۔

ہم آپ کی محبت اور شفقت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، لیکن اس جذبے کے باعث بعض بچے بھیک مانگنے کے عادی ہو رہے ہیں، جو اُن کے مستقبل کے لیے نقصان دہ ہے۔

براہِ کرم اس روش کی حوصلہ شکنی کریں اور بچوں کو محبت سے سمجھائیں تاکہ وہ تعلیم اور مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب ہوں۔ اگر آپ مدد کرنا چاہتے ہیں تو مقامی سطح پر کسی مستحق اور سفید پوش خاندان کی مدد کریں، جو واقعی ضرورت مند ہو۔

ہم آپ کی تعاون کے شکر گزار ہیں۔
(ہم گلگت بلتستان کے ہیں)

🎉 Just completed level 3 and I'm so excited to continue growing as a creator on Facebook!
30/03/2025

🎉 Just completed level 3 and I'm so excited to continue growing as a creator on Facebook!

تیزی سے گزرتے روزوں کے ایک رحمتوں والی افطاری جھیل کنارے اپر کچورہ لیک سکردو جہاں اس وقت سناٹے کا عالم ہے عید کے بعد یہا...
23/03/2025

تیزی سے گزرتے روزوں کے ایک رحمتوں والی افطاری جھیل کنارے اپر کچورہ لیک سکردو جہاں اس وقت سناٹے کا عالم ہے عید کے بعد یہاں ہر لمحہ رش رہتا ہے

This bird's eye view map is for the respectful tourists who are planning to visit Skardu this season! Keep mentioned the...
18/03/2025

This bird's eye view map is for the respectful tourists who are planning to visit Skardu this season! Keep mentioned them in comments.

 #چٹاکٹھہ     معلوماتی مضمون نیلم کنارے سے اقتباس (تازہ تصویر کےلیے معروف بھائی کا شکریہ)از قلم عمرفاروق عارفیپھولوں سے ...
25/06/2024

#چٹاکٹھہ معلوماتی مضمون
نیلم کنارے سے اقتباس (تازہ تصویر کےلیے معروف بھائی کا شکریہ)

از قلم عمرفاروق عارفی
پھولوں سے محبت چھلکتی ہے پھول محبت کا نشان ہیں اور شونٹرویلی محبت والوں کی وادی ہے کیونکہ یہاں اگست میں پھولوں کی بہار ایسے آتی ہے کہ پگڈنڈیاں اور ڈھلوانیں پھولوں بھر جاتی ہیں،
ضلع نیلم آزاد کشمیر کے علاقوں میں شونٹرویلی پھولوں کی وادی کہا جائے تو بےجاہ نہ ہوگا ، کیل سے اڑھائی گھنٹے کے جیپ ٹریک کے بعد سطح سمندر سے نوہزار فٹ بلندی پہ واقع مقام حوض آتا ہے چٹا کٹھا جھیل جانے والوں کےلیے یہ پہلا گھر یا بیس کیمپ ہوتا ہے، بہت زیادہ ایڈونچر والے یہاں کیمپ کرتے ہیں اور اگلی صبح ٹریک پہ نکلتے ہیں یہاں پھولوں کی وادی میں ظہیر الدین بابر کا کیمپ سائٹ ہے جہاں رہائش کھانا گھوڑے اور گائیڈ مل جاتے ہیں،
کیمپ سائٹ سے تھوڑا آگے جانے پہ دو رستے ہیں ایک جیپ ٹریک سیدھا اپردومیل اور شونٹر کی طرف جاتا ہے جبکہ دائیں طرف اترائی والا رستہ شونٹر نالے کے قریب لے جاتا ہے،جہاں چنگھاڑتی ندی اور لکڑی سے بنا روایتی سا پل خود میں ایک خاص ایڈونچر چھپائے ہوئے ہیں،
پل عبورکرکے ایک بات پھر آپ کے قدم اوپر اٹھنا شروع ہوجاتے ہیں جس کے دائیں دائیں جانب ندی ہے اور بائیں جانب رنگ بھرنگے پھولوں سے تنی چادریں،
جس سے ناک میں ایک لاجواب خوشبو اترتی ہے، یہاں بھی دو رستے ہیں ایک راستہ سیدھا ندی کے ساتھ ساتھ دائیں ہاتھ رہتے ہوئے شونٹر اور چٹاکٹھا ندی کے سنگم والے مقام سے بائیں ہوتا ہے یہ راستہ قدرے آسان سمجھا جاتا ہے اور عام سیاح اسی پہ جاتے ہیں جبکہ دوسرا رستہ بدستور بائیں رہتے ہوئے اوپر اٹھتا چلا جاتا ہے کچھ ہی دیر بعد آپ اپنے آپ کو ایک ایسی وادی میں پاتے ہیں جہاں آپ جنگل ، پھول ، جڑی بوٹیاں کی مہکتی خوشبوؤں کو اپنے جسم و روح میں انڈیلتے ہیں اور یہ جادو مسلسل جاری رہتا ہے، دھند جیسے بادل آپ کے جسم سے ٹکراتے ہوئے ایک احساس ایک رومانیت اور ایک پیغام آپ تک پہنچاتےہیں، اس راستے پہ آپ کو چٹانوں پر سے کلائمبنگ بھی کرنا پڑتی ہے اسکے بعد آپ اوپر آتے ہی کھلے میدان میں داخل ہوتے ہیں
یہ ڈک ون کا علاقہ ہے جہاں ایک بڑا میدان جس کو ہر طرف سے پہاڑوں نے گھیرا ہوا ہوتا ہے اس کے دائیں جانب سے چٹاکٹھا ندی گزرتی ہے اور میدان کے آخر پہ پہاڑی ٹیلے پہ ڈک ون کیمپ سائٹ ہے جہاں آپ کےلیے رہائش اور کھانے کا انتظام موجود ہے اور اسکے میزبان ایک بار پھر ظہیر الدین بابر ہیں،
ہم دو گھنٹے میں ڈک ون پہنچے اور بیس منٹ کے بعد ہمارا سفر دوبارہ شروع ہوا،
ڈک ون کے بالکل سامنے ہی ڈک ٹو ہےیہاں بھی کیمپ سائٹ موجود ہے، اس سے آگے بڑی چٹانوں اور سفید دودھیا ندی کے درمیان سے ایک راستہ آپ کو الگ ہی جہان میں پہنچا دیتا ہے چندمنٹ چلنے کے بعد آپ ایک بار پھر نیچے اترنا شروع ہوتے ہیں اور لکڑی کا پل عبور کرکے ندی کے دائیں ہاتھ بڑے میدان میں داخل ہوتے ہیں
جہاں مارموٹ کی آماجگاہیں ہیں، اس میدان میں پھول جڑی بوٹیاں اور جنگلی حیات ملتی ہے، اطراف میں لٹکتی سفید آبشاروں کا منظر بہت سحر انگیز ہوتا ہے آپ پہلی بار ہری پربت کو اپنے سامنے پاتے ہیں جو پورے جاہ و جلال سے بادلوں میں گھیری ہوئی نظر آتی ہے، سفید آبشاروں کے سنگم کی وجہ سے ہی اس کو چٹا کٹھا کہا جاتا ہے،
میدان میں چلنے کے بعد آپ مسلسل چڑھائی چڑھنا شروع ہوتے ہیں، یاد رہے ٹریک پہ بل دار چڑھائی چڑھنے سے آپ زیادہ تھکاوٹ کا شکار نہیں ہوتے اگر آپ شارٹ کٹ کرنے کی کوشش کریں گے تو زیادہ چڑھائی چڑھنی پڑے گی،
اس سبزہ زار سے گزر کر آپ دل میں راحت و سکون پاتے ہیں کچھ دیر یہاں میدان میں آرام کریں اور اسکے بعد چڑھائی چڑھنا شروع کریں، مسلسل چڑھائی کے بعد آپ خوبصورت اور ہریاول سے سجے ٹریک پہ چلتے ہوئے آبشار کے سامنے پہنچتے ہیں
اس آبشار کے چرنوں سے ہی آپ کا آخری امتحان شروع ہوتا ہے یہیں سے آخری چڑھائی چڑھ کر آپ جھیل کو دیکھنے کی قابلیت ثابت کرتے ہیں، ہمیں ڈک ون سے اس آبشار تک پہنچنے میں دو گھنٹے لگے اور پندرہ سے بیس منٹ قیام کیا،
آبشار کا نظارہ کریں اس کی سرسراہٹ بھری آواز کو روح میں اتارئیے اور آخری مہم جوئی شروع کیجیے ، چیونگم ہو تو چباتے جائیں, نمکول ضرور ساتھ لائیں اور تھوڑا تھوڑا استعمال کرتے رہیں، اگر ہائیٹ فوبیا ہو تو گڑ یا کچا پیاز ساتھ لائیں اور ضرور استعمال کریں آخری چڑھائی والا ٹریک بھی بہت شاندار ہے سبزہ زار کے اندر سے پگڈنڈی اوپر کو چڑھتی جاتی ہے لیکن چونکہ بلندی کافی ہے اس لیے آپ ہمت و حوصلہ کے ساتھ آہستہ آہستہ چڑھتے جائیے
یاد رہے آبشار تک پہنچتے ہی آپ سطح سمندر سے ساڑھے بارہ ہزار فٹ بلندی تک پہنچ جاتے ہیں، آخری جاندار چڑھائی چڑھنے کے بعد آپ 90 فیصد ٹریک مکمل کرلیتے ہیں اور آگے دس فیصد حلوہ ٹریک ہے جسے آپ ہنستے اور گوڈھے گھٹے دباتے پہنچ جاتے ہیں،
اوپر پہنچتے ہی نقشہ بدل جاتا ہے بادل دھند بن جاتے ہیں اور آپ تھکاوٹ کے باوجود جوان ہوجاتےہیں جھیل کا عشق آپ کو تیز کرتا ہے اورقدم نہ چاہتے بھی اٹھتے ہی چلے جاتے ہیں،ہری پربت کے ماتھے پہ بادلوں کی جھومر ماتھے کا بار بار بوسہ لیتی ہے جھیل پہ پہنچتے ہی ایک طلسمی احساس جنم لیتا ہے آپ خود کو ایک الگ دنیا میں پاتے ہیں شکر ادا کیجیے اللہ نے اپنی کائنات دیکھنے کےلیے آپکو چنا لیکن خدارا اس طلسمی اور صاف ستھرے قدرتی ماحول کو یونہی صاف ستھرا رکھنا ہے یا گندہ کرنا ہے یہ آپ نے چننا ہے
مجھے حوض بیس کیمپ سے جھیل تک ٹریکنگ کرتے ہوئے پانچ گھنٹے بیس منٹ لگے اور بخیر وعافیت جھیل کا دیدار نصیب ہوا ، یہ جھیل نخرے والی ہے بہت کم وقت کےلیے نظر آتی ہے اس لیے جلدی سے تصویریں بنالیں کیونکہ پھر دھند اپنی آغوش میں لے کر جھیل کو چھپا لیتی ہے
عمرفاروق عارفی
نیلم کنارے سفرنامہ سے اقتباس
سیاحت سے جڑے مضامین کےلئے اپنے بھائی کو فالو کرنا مت بھولیے

ہم تو مرتے ہیں پیدل چلنے سے۔ قُلۡ سِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ ثُمَّ انۡظُرُوۡا کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ  الۡمُکَذِّبِیۡنَ ۔   ...
14/06/2024

ہم تو مرتے ہیں پیدل چلنے سے۔
قُلۡ سِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ ثُمَّ انۡظُرُوۡا کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الۡمُکَذِّبِیۡنَ ۔

شاہراہ بابوسر کھل گیا برف باری کے باعث بند ہونے والا گلگت بلتستان کا خوبصورت سیاحتی مقام بابوسر ٹاپ 6 ماہ کے طویل وقفے ک...
10/06/2024

شاہراہ بابوسر کھل گیا
برف باری کے باعث بند ہونے والا گلگت بلتستان کا خوبصورت سیاحتی مقام بابوسر ٹاپ 6 ماہ کے طویل وقفے کے بعد ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ دیامر اور ضلعی انتظامیہ مانسہرہ نے باہمی مشاورت سے عید الاضحیٰ تک شاہراہ بابوسر کاغان پر برف پگھلنے اور رات کو سڑک پر پانی جمنے کی وجہ سے صبح 5 بجے سے شام 5 بجے تک گاڑیوں کی آمدورفت کی اجازت دی ہے اور شام 5 بجے سے صبح 5 بجے تک شاہراہ آمدورفت کیلئے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم عید الاضحیٰ کے بعد نئے اوقات کار کا اعلان کیا جائیگا۔

Cheery Season Start in Skardu
04/06/2024

Cheery Season Start in Skardu

Skardu Airport is the only Airport in northern Pakistan that can handle larger airplanes. Skardu, a beautiful city in Gi...
04/06/2024

Skardu Airport is the only Airport in northern Pakistan that can handle larger airplanes. Skardu, a beautiful city in Gilgit-Baltistan, is famous for its stunning scenery and vibrant colors, often called a piece of paradise on Earth. It offers breathtaking views that captivate every visitor.🏔️🌄 ☁️🛫

Where is this Architecture?
26/05/2024

Where is this Architecture?

Address

Islamabad
44000

Telephone

+923005241179

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Gilgit-Baltistan "Land of Mountains" posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Gilgit-Baltistan "Land of Mountains":

Share