Shaloom Selwyn travels

Shaloom Selwyn travels "Explore with Queen" is a tourism agency based in Pakistan. We provide services to the tourist from all over the world . LET'S TRAVEL TOGETHER."

We love the nature and believe in exploring the beauty of Nature.

Mohatta place museum.... Karachi
08/04/2025

Mohatta place museum.... Karachi

07/04/2025

The Kalash people of Chitral, Pakistan, celebrate three main festivals each year, each reflecting their rich cultural heritage:

1. Chilam Joshi (Spring Festival):

Dates: May 13–16, 2025
Overview: This four-day festival marks the arrival of spring. Celebrations include traditional dances, music, and vibrant attire. It's also a time for matchmaking among the Kalash youth.

2. Uchal (Summer Festival):

Dates: August 20–22, 2025

Overview: Uchal is a harvest festival where the Kalash community gives thanks for their crops. Festivities involve singing, dancing, and feasting on traditional foods like corn, buttermilk, and cheese.

3. Choimus (Winter Festival):

Dates: December 15–22, 2025
Overview: Choimus celebrates the winter solstice and the end of the year's agricultural cycle. The festival features rituals, dances, and communal gatherings, including goat sacrifices as offerings to their deities.

موٹروے کے اہم معلومات 🚓🛤️موٹروے M-1 پشاور سے اسلام آباد تکموٹروے M-2 اسلام آباد سے لاہور تکموٹروے M-3 لاہور سے عبدالحکیم...
18/01/2025

موٹروے کے اہم معلومات 🚓🛤️
موٹروے M-1 پشاور سے اسلام آباد تک
موٹروے M-2 اسلام آباد سے لاہور تک
موٹروے M-3 لاہور سے عبدالحکیم تک
موٹروے M-4 پنڈی بھٹیاں سے ملتان تک
موٹروے M-5 ملتان سے سکھر تک
موٹروے M-6 سکھر سے حیدرآباد تک
موٹروے M-7 دادو سے حب تک
موٹروے M-8 رتودیرو سے گوادر تک
موٹروے M-9 حیدرآباد سے کراچی تک
موٹروے M-11 سیالکوٹ سے لاہور تک
موٹروے M-13 صوابی سے چکدرہ تک
موٹروے M-14 حکلہ سے ڈیرہ اسماعیل خان تک

  چکوال سے خوشاب کی طرف جاتے ہوۓ روڈ پر ایک گاؤں جس کا نام بھلیال ہے، وہاں سے میٹل روڈ  جبا  جاتا ہے جبا   سے تھوڑا پہلے...
18/11/2024


چکوال سے خوشاب کی طرف جاتے ہوۓ روڈ پر ایک گاؤں جس کا نام بھلیال ہے، وہاں سے میٹل روڈ جبا جاتا ہے جبا سے تھوڑا پہلے باٸیں ہاتھ پر ایک جیپ ٹریک ہے جو اس کان کی طرف جاتا ہے. بھلیال کلر کہار کا ایک گاٶں ہے جو کلر کہار سے کوٸی 20 کلومیٹر پہ واقع ہے اس کان تک آنے کے لیے خوبصورت راستہ میں 6 کلومیٹر کا راستہ کچا ہے۔

کان ویسے تو نمک کی ہے لیکن جگہ ایسی خوشنما افسانوی رومانوی بلکل کسی عشق کی داستان جیسی
یہ سالٹ مائن کسی بھی طرح سے کھیوڑا سالٹ مائن سے کم نہیں ہے.
جب آپ مائن کے سامنے آتے ہیں تو پہلا احساس ہوتا ہے آپ کسی الف لیلیٰ میں بیان کردہ جگہ کے سامنے کھڑے ہیں ۔ بلند ترین پہاڑ ، گھنے جنگلات ، تازہ پانی کے چشمے اور ہر جانب پھیلی جنگلی حیات بھی شامل ہے . اس مائن کی لمبائی بھی بہت زیادہ ہے جس کے اندر ٹرک تک گھومتے رہتے ہیں پاکستان میں موجود بہت کم لوگ ہیں جو اس ماٸن کے متعلق جانتے ہیں مجموعی طور پر اس مائن کو کھیوڑہ مائن سے زیادہ ہی کہا جا سکتا ہے کیونکہ کھیوڑہ ماٸن مشہور ہے اور راستہ آسان ہے اس لیے وہ زیادہ مشہور ہے آپ یہاں بھی جاٸیں اور دیکھیں اس احساس کو جو اس کو دیکھ کے محسوس ہوتا ہے۔

The art of rock carving is present in all regions of Gilgit Baltistan, mainly in the districts of Diamir, Hunza & Nagar ...
16/11/2024

The art of rock carving is present in all regions of Gilgit Baltistan, mainly in the districts of Diamir, Hunza & Nagar and Baltistan in Pakistan. Speaking specifically of Baltistan, these engravings can be seen on former settlements and popular old routes along the Indus

These two-tree, located in Saling valley of district Ghanche, is also known as couple trees. It has been captured by dif...
13/11/2024

These two-tree, located in Saling valley of district Ghanche, is also known as couple trees. It has been captured by different angles on camera on November 13, 2024. The colours of the trees remain alive till April.

عطا آباد جھیل کیسے بنی؟عطا آباد جھیل وادئ ہنزہ، صوبہ گلگت بلتستان، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ جھیل پہاڑ کے ایک حصے کے سرکنے...
28/10/2024

عطا آباد جھیل کیسے بنی؟
عطا آباد جھیل وادئ ہنزہ، صوبہ گلگت بلتستان، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ جھیل پہاڑ کے ایک حصے کے سرکنے یعنی لینڈ سلائیڈ کے نتیجے میں 2010ء میں وجود میں آئی۔ یہ جھیل عطا آباد نامی گاؤں کے نزدیک ہے جو کریم آباد سے 22 کلومیٹر اوپر کی جانب واقع ہے۔

یہ واقعہ 4 جنوری 2010ء میں پیش آیا جب زمین سرکنے سے کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے اور شاہراہ قراقرم کا کچھ حصہ اس میں دب گیا اور دریائے ہنزہ کا بہاؤ 5 ماہ کے لیے رک گیا۔ جھیل کے بننے اور اس کی سطح بلند ہونے سے کم از کم 6000 افراد بے گھر ہوئے جبکہ 25000 مزید افراد متاثر ہوئے۔ اس کے علاوہ شاہرائے قراقرم کا 19 کلومیٹر طویل حصہ بھی اس جھیل میں ڈوب گیا۔ جون 2010ء کے پہلے ہفتے میں اس جھیل کی لمبائی 21 کلومیٹر جبکہ گہرائی 100 میٹر سے زیادہ ہو چکی تھی۔ اس وقت پانی زمین کے سرکنے سے بننے والے عارضی بند کے اوپر سے ہو کر بہنے لگا۔ تاہم اس وقت تک ششکٹ کا نچلا حصہ اور گلمت کے کچھ حصے زیر آب آ چکے تھے۔ گوجال کا سب ڈویژن سیلاب سے سب سے زیادہ متائثر ہوا جہاں 170 سے زیادہ گھر اور 120 سے زیادہ دوکانیں سیلاب کا شکار ہوئیں۔ شاہرائے قراقرم کے بند ہونے سے خوراک اور دیگر ضروری ساز و سامان کی قلت پیدا ہو گئی۔ 4 جون کو جھیل سے نکلنے والے پانی کی مقدار 3700 معکب فٹ فی سیکنڈ ہو چکی تھی.

Experience the Enchanting and Majestic View from Serena Altit Fort Residence,Where Autumn's Hues meet Aqua Serenity.
24/10/2024

Experience the Enchanting and Majestic View from Serena Altit Fort Residence,Where Autumn's Hues meet Aqua Serenity.

Panjnad is an important location in Punjab, Pakistan, where five major rivers—Jhelum, Chenab, Ravi, Beas, and Sutlej—com...
05/10/2024

Panjnad is an important location in Punjab, Pakistan, where five major rivers—Jhelum, Chenab, Ravi, Beas, and Sutlej—come together. The name "Panjnad" means "five rivers." They meet near Uch Sharif in the Bahawalpur district. The combined stream runs southwest for about 45 miles and joins the Indus River, also known as the Sindhu River, at Mithankot.

After receiving the waters from Panjnad, the Indus River continues its journey southward into Sindh. It flows through various cities and villages, irrigating fertile lands and supporting agriculture, which is the backbone of the region. The river then reaches the coastal town of Keti Bandar and flows toward Kharo Chan District Thatta, near Karachi. where it finally empties into the Arabian Sea, marking the end of its long journey from the Himalayas to the sea.

This vast network of rivers not only supports agriculture but also plays a crucial role in the culture, economy, and ecology of Pakistan. The Indus River and its tributaries have shaped the land for centuries, serving as the lifeline for millions living along their banks.

The Hussaini Hanging Bridge, in the beautiful Hunza Valley of Gilgit-Baltistan, Pakistan, is known as one of the world’s...
03/10/2024

The Hussaini Hanging Bridge, in the beautiful Hunza Valley of Gilgit-Baltistan, Pakistan, is known as one of the world’s most dangerous bridges. It hangs over the Hunza River and connects the village of Hussaini to the other side.
The bridge is about 194 meters (635 feet) long, made of wooden planks and ropes, with big gaps in between. The bridge is shaky and scary to cross, making it a thrilling adventure for tourists, while still being important for local villagers to use.

If the Taj Mahal is recognized worldwide as a symbol of love, the Sahibaan Mahal holds a similar place in Sindh. Built b...
03/10/2024

If the Taj Mahal is recognized worldwide as a symbol of love, the Sahibaan Mahal holds a similar place in Sindh. Built by Mir Khuda Bakhsh Talpur, a wealthy zamindar from Tando Bago, this stunning palace was constructed in the 1940s in loving memory of his beloved wife. Situated on the outskirts of Badin, in Tando Bago (Deh Nar) near Khadahro village Sindh, the palace was named in her honor.

The Sahibaan Mahal is a three-story architectural masterpiece with five entrances and six minarets, two on each floor. Each level has a room with a terrace adorned with vibrant stained glass. The palace also boasts two terraces on three sides of the building and features a round-shaped swimming pool at the front.

Rush Lake
04/09/2024

Rush Lake

پسنی کے جزیره  #استولا نے دنیا کے 70 بہترین ساحلوں میں مقام حاصل کرلیا ۔کوئٹہ (یو این اے ) بلوچستان کے علاقے پسنی مینجوا...
25/08/2024

پسنی کے جزیره #استولا نے دنیا کے 70 بہترین ساحلوں میں مقام حاصل کرلیا ۔

کوئٹہ (یو این اے ) بلوچستان کے علاقے پسنی مینجواہر، جزیرہ استولا نے دنیا کے 70 بہترین ساحلوں میں ایک کا مقام حاصل کر لیا ہے جزیرہ استولا، جسے جزیرہ ہفت تلار ( سات چٹانیں ) ، ساتا ڈپ، یا محض "The Astola" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اپنی قدیم خوبصورتی اور اچھوتی قدرتی شان سے لوگوں کو مسحور کر لیتا ہے ۔ مکران کے ساحل سے تقریبا 25 کلومیٹر جنوب میں اور پسنی کی ماہی گیری کی بندرگاہ سے 39 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع یہ چھوٹا لیکن دلکش جزیرہ 325 قبل مسیح کی ایک بھر پور تاریخ کا حامل ہے ۔

دیو مالائی قصوں کی شہرت رکھنے والی سکردو کی بلائنڈ جھیل کے بارے میں مشہور ہے کہ آج تک کوئی شخص یہ پتا نہیں چلا سکا کہ ا...
20/08/2024

دیو مالائی قصوں کی شہرت رکھنے والی سکردو کی بلائنڈ جھیل کے بارے میں مشہور ہے کہ آج تک کوئی شخص یہ پتا نہیں چلا سکا کہ اس جھیل میں پانی کہاں سے آتا ہے۔’بلائنڈ لیک‘ یا اندھی جھیل بلتستان کے علاقے سکردو اور شگر کے سنگم پر واقع سرد صحرا کے قریب واقع ہے۔ سکردو سے قریبا پینتالیس منٹ کی مسافت پر یہ جھیل اسی راستے پر واقع ہے، جو سکردو سے دنیا کی کی دوسری بڑی چوٹی کے ٹو کی طرف جاتا ہے۔

چار کلومیٹر پر پھیلی اس خوبصورت جھیل کا شمار بلتستان کی خوبصورت ترین جھیلوں میں ہوتا ہے۔ اس جھیل کو بلتی زبان میں 'جربہ ژھو‘ کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے اندھی جھیل۔ اس جھیل کو اندھی جھیل اسی لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ معلوم نہیں کہ اس جھیل کے پانی کا ماخذ کیا ہے؟

بلند و بالا پہاڑوں کے کنارے واقع اس جھیل کا پانی صاف اور نیلا ہے لیکن یہ پانی مکمل طور پر ٹھہرا ہوا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق کئی برسوں سے اس جھیل میں پانی کی سطح ایک جیسی ہی ہے۔

Rakaposhi
16/08/2024

Rakaposhi

نانگا پربت دنیا کا نواں سب سے بڑا پہاڑ ہے اور پاکستان کی دوسری بلند ترین چوٹی بھی ہے- یہ پہاڑ ہمالیہ سلسلے میں واقع ہے ا...
12/08/2024

نانگا پربت دنیا کا نواں سب سے بڑا پہاڑ ہے اور پاکستان کی دوسری بلند ترین چوٹی بھی ہے- یہ پہاڑ ہمالیہ سلسلے میں واقع ہے اور اس کی اونچائی 26660 فٹ(8126 میٹر) ہے اور پاکستان گلگت بلتستان کے علاقہ میں واقع ہے ۔ یہ کوئی واحد پہاڑ نہیں ہے ۔ بلکہ بلند ہوتی گئی پے در پے پہاڑوں اور عمودی چٹانوں پر مشتمل ایک ایسا دیو ہیکل مٹی اور برف کا تودہ ہے جو برفانی چوٹیوں پر اختتام پزیر ہوتا ہے اور یہ بلند اور پر وقار چوٹی شان و شوکت کے ساتھ کھڑی ہے ۔ یہاں نانگا پربت کے سائے میں دریائے سندھ بہہ رہا ہے ۔ یہ دنیا کے کسی اور پہاڑ سے زیادہ انسانوں کے لیے سخت سنگدل اور بے رحم ہے ۔ اس نے بہت سے کوہ پیماؤں کی جان لے لی ہے ۔ ان کی تعداد بتیس سے زیادہ ہے اور دنیا کے بلند پہاڑوں میں یہ سب سے آخر میں سر ہوئی ۔ پہاڑ کی بلندی اور چڑھائی جو ہر کوہ پیما کی ذاتی دشمن ہوتی ہے اور نانگا بربت سے دریائے سندھ صرف چودہ میل کے فضائی فاصلے پر تین ہزار فٹ کی بلندی پر بہہ رہا ہے ۔ اتنی تیزی سے بلند ہوتا ہوا یہ پہاڑ جس کو سرکرنے کی خواہش کا خطرناک رد عمل ہوتا ہے ۔ یہاں نیچے دریا کے قرب میں شدید گرمی اور نانگا پربت کی بلندیوں پر شدید سردی ہوتی ہے ۔ نانگا پربت پر پہنچنے کے لیے قابل اعتماد سامان کے ساتھ ساتھ صبر و استقلال اور حالات کا مقابلہ کرنے کے ذہنی صلاحیت کی ضرورت ہونی چاہیے ۔ بیس ہزار فٹ سے بلندی پر آکسیجن کی کمی جسم ، دماغ اور جذبے کو کمزور کردیتی ہے اور رد عمل خطرناک حد تک سست پڑ جاتا ہے ۔ توانائی ختم ہوجاتی ہے اور قوت ارادی کمزاور پڑ جاتی ہے ۔

These photos from Attabad Lake in 2014 bring back a mix of emotions. The Karakoram Highway (KKH) was submerged underwate...
06/08/2024

These photos from Attabad Lake in 2014 bring back a mix of emotions. The Karakoram Highway (KKH) was submerged underwater, and the only way to cross was by wooden boats. It's hard to believe how much has changed since then. The lake's turquoise waters may have been a sight to behold, but they also hid the stories of displacement and struggle of the people who called this place home.

The Naltar Valley is a valley situated about 34 kilometres (21 miles) from the city of Gilgit in Gilgit-Baltistan, Pakis...
29/07/2024

The Naltar Valley is a valley situated about 34 kilometres (21 miles) from the city of Gilgit in Gilgit-Baltistan, Pakistan. It is a forested area distinguished by its akes, Strangi Lake, Blue Lake, as well as by the mountainous landscape.

Address

Karachi
75600

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Shaloom Selwyn travels posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Shaloom Selwyn travels:

Share

Category