
17/05/2025
**عطا آباد جھیل: قدرت کا حیرت انگیز کرشمہ**
وادئ ہنزہ کی دلکش وادیوں میں واقع **عطا آباد جھیل** ایک نہ صرف خوبصورت سیاحتی مقام ہے بلکہ ایک ایسی المناک کہانی بھی سمیٹے ہوئے ہے جو قدرت کے بے پناہ طاقت اور انسان کی بے بسی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ جھیل 2010ء میں ایک **بڑے پیمانے پر زمین کا کھسکنا (لینڈ سلائیڈ)** کے نتیجے میں وجود میں آئی، جس نے نہ صرف جغرافیائی نقشے بدل دیے بلکہ ہزاروں لوگوں کی زندگیاں بھی تبدیل کر دیں۔
# # # **واقعہ کیسے پیش آیا؟**
4 جنوری 2010ء کی صبح، اچانک **پہاڑ کا ایک بڑا حصہ کھسکا** اور دریائے ہنزہ کے راستے میں گر گیا۔ یہ حادثہ **عطا آباد** نامی گاؤں کے قریب پیش آیا، جہاں مٹی اور چٹانوں کے بڑے ٹکڑوں نے دریا کا راستہ روک دیا۔ نتیجتاً، **دریا کا بہاؤ رک گیا** اور پانی نے پیچھے جمع ہونا شروع کر دیا، جس سے ایک **وسیع جھیل** بنتی چلی گئی۔
# # # **تباہی کا دائرہ**
- **20 سے زائد افراد ہلاک** ہوئے۔
- **19 کلومیٹر طویل شاہراہ قراقرم** جھیل میں ڈوب گئی، جس سے گلگت بلتستان کا اہم راستہ منقطع ہو گیا۔
- **6000 سے زائد افراد بے گھر** ہوئے، جبکہ 25 ہزار سے زیادہ متاثر ہوئے۔
- **170 گھر اور 120 دکانیں** سیلاب کی نظر ہو گئیں۔
- **گوجال سب ڈویژن** سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہو گئی۔
# # # **جھیل کی تشکیل اور خطرات**
جون 2010 تک جھیل **21 کلومیٹر لمبی اور 100 میٹر گہری** ہو چکی تھی۔ ماہرین کو خدشہ تھا کہ اگر **پانی کا بند ٹوٹا** تو نیچے آبادیوں کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ بالآخر، **پانی نے قدرتی طور پر بند کے اوپر سے بہنا شروع کر دیا**، لیکن تب تک بہت نقصان ہو چکا تھا۔
# # # **آج کی عطا آباد جھیل**
وقت گزرنے کے ساتھ، یہ جھیل **سیاحوں کی توجہ کا مرکز** بن گئی۔ اس کا **نیلا پانی اور پہاڑوں کا دلکش نظارہ** دیکھنے والوں کو حیران کر دیتا ہے۔ تاہم، یہ جھیل قدرت کی ایک یاد دہانی بھی ہے کہ **انسانی ترقی کے باوجود، فطرت کبھی بھی اپنا انتقام لے سکتی ہے۔**
اگر آپ گلگت بلتستان جائیں، تو **عطا آباد جھیل کی سیر ضرور کریں**—یہ نہ صرف ایک خوبصورت منظر پیش کرتی ہے بلکہ زمینی تبدیلیوں کا ایک زندہ ثبوت بھی ہے! 🌊🏔️