Centre For Integrated Mountain Research - CIMR, P.U, Lhr.

Centre For Integrated Mountain Research - CIMR, P.U, Lhr. Academic institute, University of the Punjab, ambitious towards the research and development of the

The Centre has been established on 25, December, 1987 to address the demands of integrated sustainable research and development of mountainous areas of Pakistan. For this purpose, major objectives of the Centre are to serve as:-

A documentation centre on integrated mountain research and development based on systematic exchange of knowledge and experiences;
Focal point for mobilization, conduct, a

nd coordination of applied and problem-solving community- oriented integrated research;
An innovative base for training on skills applicable in integrated mountain research and development;
A consultative centre to provide expert services on integrated mountain research and development. A forum for specific attention to highlands- lowlands interaction zones and ultimately extending to Plain areas.

ADMISSION OPENPh.D Geo-environmental Conservation and Sustainable Development
31/07/2024

ADMISSION OPEN
Ph.D Geo-environmental Conservation and Sustainable Development

22/07/2024
The CIMR  ALUMNI wish congratulations and welcome to Prof. Dr. Saima Siddiqui as the new Director of Centre for Integrat...
27/10/2023

The CIMR ALUMNI wish congratulations and welcome to Prof. Dr. Saima Siddiqui as the new Director of Centre for Integrated Mountain research.
Prof. Dr. Saima Siddiqui obtained her Ph.D. degree in Earth System Sciences (ESS): Environment, Resources and Cultural Heritage from the Department of Chemical and Geological Sciences, University of Modena and Reggio Emilia, Italy. She has won two international awards, i.e. IAG/AIG Young Geomorphologist award in 2009, from International Association of Geomorphologists (IAG) in Australia and Giannino Bassetti Foundation award in 2012, in Italy. She was member of organizing committee of 3rd AIGeo National Conference held in September 13-18, 2009 in Modena, Italy. She organized the first ever Convocation of Department of Geography in March, 2020. Besides her teaching activities to the degree courses, she is also involved in various research activities and is a member of several National and International Scientific Associations. She is expert in physical and environmental geography, tectonic geomorphology, geomorphological and seismic hazards assessment, Disaster Management and application of GIS and Remote Sensing techniques in Earth Surface and Landform Processes. She has published more than 45 research articles in HEC recognized National and International and Impact Factor Journals. She is a hardworking, competent and honest professional. We expect that she will work hard by using her abilities, National and International experience and expertise, for the development of this department, improvement and enhancent of the quality of education and welfare of the students of this department.

مون سون کیا ہے ؟ موسم گرما  میں جب سورج خط سرطان پر چلتا ہے تو equator کا لو پریشر زون خط سرطان شمال طرف shift ہو جاتا ہ...
04/05/2023

مون سون کیا ہے ؟

موسم گرما میں جب سورج خط سرطان پر چلتا ہے تو equator کا لو پریشر زون خط سرطان شمال طرف shift ہو جاتا ہے۔ اور intertropical convergence zone یعنی ITCZ جس کو مون سون ٹرف بھی کہتے ہیں وہ بھی equator کے اداسی سے نقل مکانی کرکے خطہ سرطان یعنی انڈیا اور پاکستان کی طرف آ جاتا ہے کیونکہ اب لو پریشر وہاں ہیں۔ پھر جنوبی trade winds خط استوا equator کراس کرکے سمندروں سے گزرتی شمال کی طرف آکر شمالی trade winds جس کو tropical easterlies بھی کہتے ہیں سے ٹکرا کر ITCZ بناتی ہیں۔ جنوب مغربی مونسون کی دو شاخیں ہوتی ہیں۔ ایک بحیرہ عرب مونسون دوسرا Bay of Bengal مونسون۔ سمندوں پر چلتی نم آلود southerly trade winds جن کو (مونسون) کہتے ہیں subcontinent میں بارشوں کا سبب بنتی ہیں۔ بحیرہ عرب مونسون یکم جون سے سب سے پہلے کیرالہ انڈیا سے بارش شروع کرتی ہیں۔ پھر آگے آگے 15 جولائی تک سارا انڈیا cover کر لیتی ہیں۔ پاکستان میں 30 جون تک مونسون ہوائیں داخل ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ خلیج بنگال کا مونسون زیادہ تر شمال مشرق انڈیا اور بنگلادیش پر شدید بارشیں برساتا ہے۔ مونسون میگھالیہ انڈیا میں اوسط 11850 mm برستا ہے۔ 1985 میں 26000 mm برسا تھا۔ 70فیصد مونسون جنوبی اور مشرقی انڈیا پر برستا ہے 30 فیصد مغربی انڈیا اور پاکستان میں برساتا ہے۔ پاکستان میں چترال اور GB کے سوا ہر جگہ مونسون اثر رکھتا ہے۔ مونسون اگر کسی WD سسٹم سے مل جائے تو تباھی مچا دیتا ہے۔ جنوب مغربی مونسون کےعلاوہ شمال مشرقی مونسون بھی بنتا ہے جو بلکل الٹ ہوتا ہے آکتوبر سے فروری تک مشرقی انڈیا بالخصوص تامل ناڈو سے برستا جنوب طرف جاتا ہے جب جنوب مغربی مونسون واپسی کا سفر شروع کرتا ہے ستمبر کے آخر میں۔ستمبر کے آخر میں جو اچانک BOB میں tropical سائکلون بنتے ہیں وہ شمال مشرق مونسون تک winds کیوجہ ہوتا ہے۔ مونسون سیزن پر بالخصوص El Nino/La Nina اور IOD+/- اور Tibetan high پریشر کا گہرا اثر ہوتا ہے۔ MJO فیز بھی بوسٹر کا کام کرتا ہے۔ انہی فیکٹرز کی study کرکے مونسون کو predict کیا جاتا ہے۔ انڈیا اور پاکستان میں مونسون کے علاوہ winter میں westerlies (WD) کیوجہ بارشیں ہوتی ہیں انشاللہ اب ہم اگلی اپڈیٹ میں بتائے گے کہ مون سون میں بنگال میں ہی کیوں زیادہ لو پریشر بنتا ہے اس کے بعد ہم مون سون کی تفصیلی اپڈیٹ دے گے مون سون 2023 میں کیسا جائے گا منگل والے دن انشاللہ تمام ویدر ایکسپرٹس سے مون سون 2023 سے متعلق رائے لے کر ہم اپنی تفصیلی اپڈیٹ دے گے شکریہ،، احسن ولید

انا للہ وانا الیہ راجعونگورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد کمال آج موٹر وے پر...
13/03/2023

انا للہ وانا الیہ راجعون

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد کمال آج موٹر وے پر کار حادثے میں جاں بحق ہو گئے۔

ریسکیو اور مقامی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر شاہد کمال لاہور سے فیصل آباد جا رہے تھے کہ ساہیانوالہ کے قریب ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا۔ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر شاہد کمال موقع پر ہی دم توڑ گئے ، جبکہ ان کے ڈرائیور شدید زخمی ہو گئے ، جنہیں الائیڈ ہسپتال فیصل آباد منتقل کر دیا گیا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر شاہد کمال شماریات کے شعبے میں بین الاقوامی سطح پر مانے جانے والے اسکالر تھے۔

انہوں نے یونیورسٹی آف ایکسیٹر، ڈیون، یونائیٹڈ کنگڈم (یو کے) سے اپلائیڈ بائیو اسٹیٹسٹکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی۔

انہیں تدریس، تحقیق اور انتظامیہ کا 30 سال سے زیادہ کا تجربہ تھا۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور میں ڈین، ڈائریکٹر، پرنسپل اور پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دیں۔

انہوں نے آپریشن ریسرچ سینٹر اور شماریاتی ڈیٹا بینک سمیت بہت سے ادارے اور مراکز تیار کیے۔

پروفیسر ڈاکٹر شاہد کمال نے پنجاب یونیورسٹی میں کئی ماسٹر ڈگری پروگرام شروع کئے۔ وہ دو کتابوں کے مصنف بھی تھے۔ ان کے تحقیقاتی مکالے اور مضامین معروف قومی اور بین الاقوامی تحقیقی جرائد میں شائع ہوتے رہے ہیں۔

انہوں نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی سطح پر بہت سے ریسرچ اسکالرز کی نگرانی بھی کی۔ انہوں نے 24 جولائی 2019 کو جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کو بطور وائس چانسلر (وی سی) جوائن کیا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔

Address

University Of The Punjab
Lahore
54590

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Centre For Integrated Mountain Research - CIMR, P.U, Lhr. posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Centre For Integrated Mountain Research - CIMR, P.U, Lhr.:

Share