
28/05/2025
یہ تاریخی تصویر مشہور کراچی بیکری کی ہے، جو غالباً 1950 یا 1960 کی دہائی میں حیدرآباد دكن ، بھارت میں اس کے ابتدائی سالوں کے دوران لی گئی تھی
کراچی بیکری 1953 میں حیدرآباد، بھارت میں قائم ہوئی، جسے خانچند رمنانی نامی ایک سندھی ہندو مہاجر نے شروع کیا، جو تقسیمِ ہند 1947 کے دوران کراچی (اب پاکستان) سے ہجرت کر کے بھارت آئے تھے۔
اس بیکری کا نام "کراچی" اس شہر کے لیے ایک یادگار خراجِ عقیدت کے طور پر رکھا گیا تھا، جو بانی کا آبائی شہر تھا۔
کراچی بیکری جلد ہی تقسیم سے متاثرہ ہزاروں سندھی مہاجرین کے لیے ایک ثقافتی پل بن گئی، جو پرانی یادوں اور نئی زندگیوں کے بیچ جُڑاؤ کا ذریعہ بنی۔
کراچی بیکری نہ صرف اپنی مشہور فروٹ بسکٹ اور کیک کے لیے جانی جاتی ہے، بلکہ یہ تقسیم کے دور کی ہجرت، حوصلے اور نئی شروعات کی علامت بھی ہے۔
وقت کے ساتھ، کراچی بیکری ایک قومی سطح کا برانڈ بن چکی ہے، لیکن حیدرآباد میں اس کی اصل دکان آج بھی ایک تاریخی ورثے کے طور پر قائم ہے۔
یہ تصویر صرف ایک دکان کی نہیں، بلکہ یہ تقسیم کے دور کی میراث، مہاجرین کی جدوجہد، اور برصغیر کے ثقافتی تسلسل کی ایک زندہ علامت ہے۔
لیکن افسوس حال ہی میں کراچی بیکری کو ایک پُرتشدد ہجوم نے نشانہ بنایا، صرف اس وجہ سے کہ اس کا نام "کراچی" ہے۔ شمس آباد برانچ کے سائن بورڈ کو نقصان پہنچایا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ بیکری اپنا نام تبدیل کرے۔
یہ نام صرف ایک یادگار ہے ایک بچھڑی ہوئی مٹی کی خوشبو، نہ کہ کسی سیاسی وابستگی کی علامت۔