23/11/2024
فلسفہ حج
قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
کہہ دیجئے کہ میری نماز ,میری عبادتیں (حج) ,میری زندگی ,میری موت سب اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے
سورة الانعام آیت نمبر 162
بیت اللہ کے مناسک حج در حقیقت حضرت ابراہیم علیہ السلام و حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت ہاجرہ علیہاالسلام کے چند امتحانات و مبارزات توحیدی و فرمانبرداری و فدا کاری اور اخلاص و بندگی کے افعال و اعمال کا ایک حقیقی منظر نامہ و مجموعہ ہے
مناسک حج کی ادائیگی حجاج کرام کو دین فہمی اور توحید شناسی کا درس دیتی ہے ۔
اگر حجاج کرام ارکان حج پر نہایت توجہ کے ساتھ غور و خوض کریں تو ان اعمال خیر کے امیر ترین اسرار ان پر ظاہر ہوں گے. جو تربیت نفس کے عنوان سے ایک درس سے کامل کی حیثیت رکھتے ہیں.
ان مقامات مقدسہ کی زیارت گزشتہ حقیقی واقعات کی یاد دہانی کا ذریعہ ہے. جن کے ذریعے سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے شدید مصائب و آلام سے دوچار ہو کر توحید کا بول بالا کیا. یہ مراکز بذات خود ایک زندہ و جاوید تاریخ کا درجہ رکھتے ہیں یہ مقامات اللہ تعالی کی ایسی نشانیاں ہیں کہ جن کا مشاہدہ یقین و ایمان میں اضافے کا سبب بنتا ہے بلاشبہ ان کی طرف سفر کرنا جنت کے انعامات کا موجب ہے.
مکۃ المکرمہ کے حج کے عظیم اجتماع نے ایک رنگ اور ایک ہیت کے لباس میں ایسی مساوات قائم کی ہے. جو دنیا کے لیے بے مثال ہے یہ مساوات ایک ایسا نمونہ ہے کہ دنیا حیرت زدہ ہو کر رہ گئی ہے. یہ اجتماع فرزندان توحید کی وحدت کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کا بہترین نظارہ میدان عرفات اس کا مظہر ہے. اسلامی روایات و اصولوں میں اس سے بہتر چیز اج تک پیدا نہیں ہو سکی اور نہ ہی ائندہ ہوگی.
اگر مسلمان اپنی فلاح و بہبود کے لیے مختلف ممالک کے اہل الرائے حضرات سمیت کوئی لائحہ عمل تجویز کریں. تو حج اشاعت کا بہتر موقع ہے اور دیگر اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد و یگانگت میں وسعت ہو سکتی ہے.
آثار قدیمہ کا نظارہ اور اسلاف بالخصوص انبیاء علیہ السلام کے احوال و علم و تبرکات اور مقامات کی برکات سمیٹنے کا نادر موقع ہے.
معاشی و اقتصادی لحاظ سے ہر ملک کی مصنوعات و ایجادات اور پیداواری حالات و واقعات کی تفصیل بھی اس سفر میں میسر ا سکتی ہیں ۔
آن و ہوا کی تبدیلی صحت و سلامتی کے لیے معین و مددگار ثابت ہو سکتی ہے.
ایام حج کے جم غفیر اور صدائے لا الہ الا اللہ اور ذکر تلبیہ سے اس بات کی غماضی و نشاندہی ہوتی ہے کہ افتاب اسلام پوری شان و شوکت کے ساتھ روشن ہے.
اللہ تعالی اپنے مہمانوں کو عمل حج کے ذریعے گناہوں سے پاک فرماتا ہے اس طرح حاجی صاحبان پر لازم ہے کہ وہ اس انعام کی حفاظت کریں اور گناہوں سے اپنے دامن کو پاک رکھیں.
اہم کام حج کا کرنا نہیں. یاد رکھنا چاہیے کہ حج کی حفاظت کرنا حج سے بھی اہم ہے.
اللہ تعالی حجاج کرام کو حج کے اثرات و برکات سے مستفیض فرمائے.
اللہ تعالی مستطیع حضرات کو حج کرنے کی توفیق خیر عطا فرمائے امین.