پاکستان کے شمالی علاقہ جات

پاکستان کے شمالی علاقہ جات پاکستان کا شمال ـ دنیا میں سیاحوﮞ کی جنت

پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی آبادی 11 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جبکہ اس کا کل رقبہ 72971 مربع کلومیٹر ہے ‘ اردو کے علاوہ بلتی اور شینا یہاں کی مشہور زبانیں ہیں۔ گلگت و بلتستان کا نیا مجوزہ صوبہ دوڈویژنز بلتستان اور گلگت پر مشتمل ہے۔ اول الذکر ڈویژن سکردو اور گانچے کے اضلاع پر مشتمل ہے جب کہ گلگت ڈویژن گلگت،غذر،دیا میر، استور اورہنزہ نگر کے اضلاع پر مشتمل ہے۔ شمالی علاقہ جات کے شمال مغرب میں افغانستان

کی واخان کی پٹی ہے جو پاکستان کو تاجکستان سے الگ کرتی ہے جب کہ شمال مشرق میں چین کے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ کا ایغورکا علاقہ ہے۔ جنوب مشرق میں مقبوضہ کشمیر، جنوب میں آزاد کشمیر جبکہ مغرب میں صوبہ خیبر پختونخوا واقع ہیں۔ اس خطے میں سات ہزار میٹر سے بلند 50 چوٹیاں واقع ہیں۔ دنیا کے تین بلند ترین اور دشوار گزار پہاڑی سلسلے قراقرم،ہمالیہ اور ہندوکش یہاں آکر ملتے ہیں۔ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بھی اسی خطے میں واقع ہے۔ جب کہ دنیا کے تین سب سے بڑے گلیشئیر بھی اسی خطے میں واقع ہیں۔

کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا انجنیئر ونگ جھیل سیف الملوک روڈ سے گلیشیرز اور لینڈ سلائیڈنگ صاف کرنے میں مصروف ۔موسم نے ساتھ ...
27/04/2025

کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا انجنیئر ونگ جھیل سیف الملوک روڈ سے گلیشیرز اور لینڈ سلائیڈنگ صاف کرنے میں مصروف ۔موسم نے ساتھ دیا تو دو دنوں میں جھیل تک روڈ کھل جائے گی

چُنداہ ویلی میں موسمِ بہار کے دوران ہوئی حالیہ برفباری کے خوبصورت مناظر
27/04/2025

چُنداہ ویلی میں موسمِ بہار کے دوران ہوئی حالیہ برفباری کے خوبصورت مناظر

کیا بھارت ہمیں پیاسا مار دے گا؟😭 |  #مسافرِشَب      بھارتی کنٹرولڈ گریٹر کشمیر کے علاقے لداخ میں زیزے تھنگ کے مقام پر جہ...
24/04/2025

کیا بھارت ہمیں پیاسا مار دے گا؟😭 | #مسافرِشَب
بھارتی کنٹرولڈ گریٹر کشمیر کے علاقے لداخ میں زیزے تھنگ کے مقام پر جہاں سے دریاۓ سندھ بھارت سے گلگت-بلتستان پاکستان میں داخل ہوتا ہے وہاں ظاہر ہے اونچے اونچے پہاڑ ہیں اور دریا کی چوڑائی لگ بھگ 67 میٹر ہے اور گہرائی بھی کچھ زیادہ نہیں۔ جتنا فی کیوسک فٹ پانی یہاں سے گزرتا ہے اس سے کئی کئی گنا زیادہ پانی تو پاکستانی سرزمین کے اپنے پانی دریاۓ سندھ میں شامل کر دیتے ہیں۔ یعنی اس بارڈر مقام سے آگے بحرِ ہند تک پورے سفر میں پاکستان کے اپنے ذیلی دریا، ندیاں، نالے، چشمے موجود ہیں جن کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں اور وہ تمام دریا ندی نالے چشمے دریائے سندھ میں اپنے پانی انڈیل دیتے ہیں۔ پاکستان کے اپنے مجموعی پانی دریاۓ سندھ میں 95٪ سے کہیں زیادہ ہیں۔

تو پھر اگر بھارت دریاۓ سندھ کے پانی روک بھی لے تو زیادہ سے زیادہ کتنا پانی روک لے گا؟ اور اتنے بلند پہاڑوں میں وہ پانی کدھر ڈائیورٹ کرے گا؟ اگر کرنا بھی ہو تو کئی دہائیاں لگ جائیں گی کیونکہ دنیا کے بلند ترین پہاڑوں کی عظیم دیواریں کھڑی ہیں۔ اور بالفرض جو پانی ڈائیورٹ کرے گا اس سے کہیں زیادہ پانی تو زیزے تھنگ کے مقام سے تھوڑا سا آگے دریاۓ شنگو اور دریاۓ شگرتھنگ سندھ میں انڈیل دیتے ہیں۔ اور یہ ابھی محض چند کلومیٹر ڈاؤن سٹریم کی بات ہے۔

ابھی تو آگے 2900 کلومیٹر پڑے ہیں۔ اس دوران شنگو، دیوسائی کا شگرتھنگ اور سیکڑوں گلیشیئرز کی ندیوں کے علاوہ دریاۓ شیوک، دریاۓ بالتورو، دریاۓ خنجراب، دریاۓ گلگت، دریاۓ ہنزہ، دریاۓ اشکومن، دریاۓ یاسین، دریاۓ نلتر، دریاۓ کابل، دریاۓ سوات، دریاۓ کمراٹ پنجکوڑہ، دریاۓ سواں، دریاۓ کورنگ، اور دیگر ہزاروں ندی نالے چشمے شامل ہوتے ہیں۔

چلیں شمال میں زیزے تھنگ کے مقام پر تو دریاۓ سندھ چھوٹا سا ہے، پنجاب میں دریاۓ چناب، جہلم، راوی، بیاس، اور ستلج کو بھی روکنا پڑے گا تب دریاۓ سندھ کے پانی 40٪ کم ہو جائیں گے۔ سوال یہ ہے کہ بھارت اپنے ہی دیش سے آتے اتنے اتنے بڑے دریا روک پاۓ گا؟ جب نہیں روک پاۓ گا تو پورے دریاۓ سندھ کو کیسے روک پاۓ گا؟ بھارت کوئی چائنہ نہیں ہے کہ چند برسوں میں یہ کام کر لے۔ زیادہ سے زیادہ چند مزید ڈیمز بنا لے گا اور چند مزید نہریں نکال لے گا۔ 100٪ پانی کیسے روکے گا؟!!

چناچہ پانڈے جی!!! آپ 1960ء میں دستخط شدہ بین الاقوامی گارنٹڈ سندھ طاس کے ابدی (Perpetual) معاہدہ کی پاسداری کرو یا نہ کرو، کئی صدیوں تک تو دریاۓ سندھ کا کچھ بھی نہیں کر سکو گے۔ سیاست ایک سائیڈ پر، فطرت سے کون لڑے گا؟ تسی پانڈے جی؟؟؟ اپنی 80٪ غربت پر قابو پا نہیں سکتے، اپنے چند شر پسندوں کو دنیا کی ایک بڑی فوج استعمال کر کے بھی کنٹرول کر نہیں سکتے، چند بے گناہ سیاحوں کو حفاظت دے نہیں سکتے، اور چلے ہیں دریاؤں کو قابو کرنے۔ چکو اپنے پانڈے اور کہیں اور رکھو۔ پاکستانی تجزیہ نگاروں سے گزارش ہے کہ بسنتی ان کتوں کے سامنے مت ناچنا بلاوجہ۔ یہ سب ڈرامہ بھارت نے خود رچایا ہے اور اب ہم ڈرامے ڈیٹیکٹ کر لیتے ہیں، ہماری گولیاں اب کچی نہیں رہیں۔

ستم ظریفی چیک کریں کہ پاکستان کی ایک مشہور سیاسی جماعت دریاۓ سندھ پر بننے والی نہروں کے خلاف احتجاج کر رہی ہے، جبکہ ان کی اپنی جماعت کے سربراہ نے نہروں کی اجازت دی ہے۔ ابے، اپنے بندے سنبھالو پہلے۔ نوٹ کریں کہ نہروں کے معاملے میں ابھی میرا کوئی مؤقف نہیں۔ اس پر تفصیل پھر کبھی سہی۔ لیکن ستم در ستم ظریفی یہ کہ ہم ابھی نہروں میں پھنسے ہوۓ تھے، پانڈے جی نے پورا دریاۓ سندھ روکنے کی بات کر دی۔ مجھے ذاتی طور پر پانڈے جی پر ہنسی آئی ہے لیکن اپنی سرزمین کے سپوتوں سے ڈر لگتا ہے، یہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔

پہلگام کے شہداء کے لیے دل سے دعائیں ہیں اور دل خون کے انسو روتا ہے۔ مگر پانڈے جی کو بھی تو چاہیے ناں کہ فلسطینیوں کے قتلِ عام پر انسانیت کی خاطر وہ بھی افسوس کا اظہار کریں، وہاں تو پانڈے جی بستنی کی طرح ناچ ناچ کر ہنس رہے ہوتے ہیں!! شدید دوغلہ معیار ہے۔

حرفِ آخر یہ کہ دریاۓ سندھ کے پانی ختم کرنے کے لیے ہمیں بھارت کی ضرورت نہیں ہے، یہ کام عالمی طور پر گلوبل وارمنگ اور کلائمیٹ چینج کے ذریعے ہر لمحہ بہ لمحہ ہو رہا ہے۔ ہمیں اس کی فکر کرنی چاہیے۔
•••

دریاۓ سندھ اور اس کے ماخذ پر میری ایک اور تحریر بھی پڑھیے، پسند آۓ گی:

کوہِ کیلاش دنیا کے بلند ترین سطح مرتفع "تبت" میں موجود ایک خوبصورت پہاڑ کا نام ہے جس کی بلندی 6،338 میٹر یا 21،778 فٹ ہے مگر یہ حیرت انگیز طور پر Unclimbed ہے اور ہمیشہ یونہی رہے گا۔ مگر اِسے سَر نہ کیا جا سکنے کے پیچھے وجوہات اِس کی مشکل کلائمبنگ نہیں ہے۔

اردگرد کئی آٹھ ہزار میٹر سے بلند اور بیسیوں سات ہزار میٹر سے بلند پہاڑ ہیں جو سرد موسموں میں بھی سر کیے جا چکے ہیں، پھر کیلاش کے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟

اور ہاں، کیلاش کا وادئ کالاش سے کوئی تعلق نہیں...

کوہِ کیلاش ہندوستان کے کئی قدیم مذاہب میں ایک دیوتا کی حیثیت رکھتا ہے۔ خصوصاً اِسے دیوتا شیوا کا مسکن سمجھا جاتا ہے، بلوچستان کے چندراگُپ گارفشاں کی طرح۔ بدھ مت اور ہندو مت میں اسے باقاعدہ پوجا جاتا ہے۔ اِس کے گرد دائرے میں کئی پگوڈے اور مندر موجود ہیں۔ ہر برس ہزاروں زائرین کوہِ کیلاش کو سفر کرتے ہیں۔

کوئی سوچ سکتا ہے کہ نیپال اور چین کی سرحد کے قریب واقع دُوردراز کوہِ کیلاش.. جس کی بلندی بھی بس ماٹھی سی ہے.. کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟ مزید یہ کہ دوسرے مذاہب میں اگر اِس پہاڑ کی کچھ اہمیت ہے بھی تو پاکستان میں بیٹھے مسلمان ریڈر کو اِس پہاڑ کے متعلق معلومات کیوں دی جا رہی ہے؟ اگر یہ سوالات ذہن میں آ رہے ہیں تو مبارک ہو.. یہ زرخیز ذہن کی نشانی ہے۔

کوہِ کیلاش برِصغیر کے کئی دریاؤں کا ماخذ ہے. اِس پہاڑ کے گلیشیئرز جو دریا جاری کرتے ہیں وہ یہ ہیں: دریائے براہما، دریائے گنگا، دریائے ستلج اور دریائے سندھ.

جی ہاں.. آپ درست پڑھ رہے ہیں. براہما اور گنگا ہندوستان کے مقدس ترین دریا ہیں. دریائے سندھ کا ذکر بھی قدیم مذہبی کتب میں ملتا ہے اور حوالہ جات کے مطابق براہما اور گنگا سے بھی زیادہ مقدس ترین دریا سِندھ ہے. ہندو مذہب کا آغاز ہی دریائے سندھ کے کناروں سے ہوا جس کے تانے بانے دنیا کی قدیم ترین تہذیب "اِنڈس ویلی سولائزیشن" سے جا ملتے ہیں.

دریائے سندھ کیلاش کے گلیشیئر سے بطور چشمہ نکل کر مغربی جانب سفر شروع کرتا ہے۔ سینکڑوں میل تبت میں بطور سنگھے زنبو سفر کے بعد بطور انڈس کشمیر میں داخل ہوتا ہے۔ کارگل کے سامنے سے گزر کر بلتستان میں داخل ہو جاتا ہے۔ سکردو کے بعد سسّی کے مقام پر اپنی انتہائے شمال میں ہوتا ہے اور اُس کے بعد بھنبھور کی سسّی کی جانب جنوبی رُخ کر لیتا ہے۔ آگے آپ کو پتا ہی ہے کہ کہاں جاتا ہے۔ جی ہاں، بحرِ ہند کی جانب۔

تبت میں دریائے سندھ کو سنگے زنبو کہتے ہیں جس کا لفظی ترجمہ "شیر دریا" ہے. پاکستان کے تقریباً تمام سفرنامہ نگار دریائے سندھ کو شیر دریا بھی کہنا پسند کرتے ہیں اور وجہ یہی ہے کہ جہاں یہ دریا جاری ہوتا ہے، وہاں کے لوگ اِسے شیر دریا کے نام سے جانتے ہیں. یونانی حملہ آوروں نے ہندوؤں کے دریائے سندھ کو اِنڈس کہا... اور یوں سرزمینِ ہندوستان "اِنڈیا" کہلائی. اِنڈیا کے نام میں دریائے سندھ موجود ہے.. یہ ہندوستان اصل میں دریائے سندھ کی پیداوار ہے.

دریاؤں کے تقدس کے باعث سمجھ آ جانی چاہیے کہ کوہِ کیلاش کو دیوتا کی اہمیت کیوں حاصل ہے.

دریائے سندھ پاکستان کی شہہ رگ ہے... بلکہ آبی پاکستان کہنا چاہیے کیونکہ پاکستان کا ہر چھوٹا بڑا دریا، چشمہ، نہر، غرضیکہ ہر بہتی شہ بالآخر دریائے سندھ میں شامل ہوتی ہے. بلکہ کیلاش سے نکلا دریائے ستلج بھی بالآخر سینکڑوں کلومیٹر سفر طے کرنے کے بعد پاکستان میں داخل ہو جاتا ہے اور پھر سیدھا اپنے ہی بڑے بھائی سندھ میں جا شامل ہوتا ہے.

ایسا دریا جس کے کئی نام ہیں... سنگے زنبو، شیر دریا، سندھ سائیں، انڈس، اباسین، نیلب.. جس کا پاکستان سے بہت گہرا رشتہ ہے، اُس کا ماخذ کوہِ کیلاش ہے... اِسی لیے یہ پہاڑ پاکستانیوں کے لیے شدید قابلِ توجہ ہے.

جیسا کہ عرض کیا کہ اِسے ہندو لورڈ شیوا کے طور پر بھی مانتے ہیں اور ہر برس ہزاروں زائرین کیلاش کی جانب کوچ کرتے ہیں اور اِس کے گرد طواف کرتے ہیں۔ سدھ-گرو جیسے مہاجوگی اس کے سامنے پہروں بیٹھ کر روتے رہتے ہیں۔ چائنہ نے اس پہاڑ کی بیس کیمپ تک جانے کی اجازت دی ہوئی ہے مگر کلائمب کرنے کی اجازت نہیں۔ کلائمب نہ ہونے کی یہ اصل وجہ ہے۔

اگر اجازت دے بھی دی جائے تب بھی دنیا بھر کے کوہ پیماؤں کو خبر ہے کہ کیلاش ابھی تک سر نہیں ہوا مگر وہ دو ایشوز کی وجہ سے اسے سر نہیں کرتے۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ کوہِ کیلاش اگر جُوتوں کے نیچے آ گیا تو پھر تقدس برقرار نہیں رہ سکتا۔ کوہ پیمائی کا مطلب ہی یہی ہے کہ کسی پربت کا غرور یا فخر ملیامیٹ کر دینا۔ کوہ پیما ایسی باتوں کا خیال رکھتے ہیں۔ اُن کے لیے کوہِ کیلاش سر کرنا آٹھ ہزاری چوٹی کے مقابلے میں کوئی مشکل کام نہیں۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ کیلاش اگرچہ بہت ٹیکنیکل ہے مگر صرف 6 ہزاری پہاڑ ہے۔ کوہ پیما چاہتے ہیں کہ اگر مریں تو صرف 8 ہزاری پہاڑ سے گر کر مریں تاکہ ہر صورت مشہور ہوں۔ کیلاش کو فتح کرنے سے بھی بدنامی کا طوق گلے میں پڑے گا اور یہاں سے گر کر مرنے سے بھی فاتحہ کی بجائے لعن طعن ملے گی۔

مسافرِشَب (محمد احسن)

24/04/2025
“آج کل سوشل میڈیا پر ایک نیا رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے کہ لوگ پاکستان کے خوبصورت علاقوں جیسے سوات، چترال، گلگت، ہنزہ وغی...
21/04/2025

“آج کل سوشل میڈیا پر ایک نیا رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے کہ لوگ پاکستان کے خوبصورت علاقوں جیسے سوات، چترال، گلگت، ہنزہ وغیرہ کی ایڈیٹ شدہ، مصنوعی تصاویر شیئر کر رہے ہیں۔ یہ تصاویر اکثر AI یا دوسرے فوٹو ایڈیٹنگ ٹولز کی مدد سے اس طرح بنائی جاتی ہیں کہ وہ حقیقت سے کہیں زیادہ حسین اور دلکش دکھائی دیں، یہاں تک کہ وہ کسی خیالی دنیا کا منظر لگتی ہیں۔

اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بہت سے معصوم لوگ ان تصویروں کو اصلی سمجھ لیتے ہیں، اور پھر وہ اس مقام کے بارے میں معلومات لینے لگتے ہیں، وہاں جانے کا شوق پیدا ہوتا ہے، لیکن جب وہ حقیقت میں وہاں پہنچتے ہیں، تو وہ مایوس ہو جاتے ہیں کیونکہ جو کچھ انہوں نے تصویر میں دیکھا ہوتا ہے، وہ اصل مناظر سے بہت مختلف ہوتا ہے۔

ایسی ایڈیٹ شدہ اور غیر حقیقی تصاویر دراصل اصلی قدرتی خوبصورتی کے ساتھ زیادتی ہے۔ یہ ایک طرح سے غلط معلومات پھیلانے کے مترادف ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی خوبصورت وادیوں، پہاڑوں، دریاؤں اور قدرتی مناظر کو ان کی اصلی حالت میں دکھائیں۔ کیونکہ ہمارے شمالی علاقے اپنی قدرتی خوبصورتی میں دنیا کے کسی بھی علاقے سے کم نہیں۔ انہیں مصنوعی رنگ و روغن کی ضرورت نہیں ہے۔

ہم سب کو یہ ذمہ داری لینی چاہیے کہ جو بھی ہم سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں، وہ سچ ہو، اصلی ہو اور اس سے دوسروں کو درست معلومات ملیں۔ حقیقت کو چھپانے یا بدلنے کی بجائے، ہمیں اسے فخر سے دکھانا چاہیے۔ قدرتی خوبصورتی اپنی اصل حالت میں ہی سب سے خوبصورت ہوتی ہے۔”

19/04/2025
چنداہ ویلی کی تازہ صورتحال (17 اپریل 2025)
17/04/2025

چنداہ ویلی کی تازہ صورتحال (17 اپریل 2025)

سرمِک گاؤں (کھرمنگ) میں موسمِ بہار کے دلفریب مناظرتصاویر: یاور طالب
05/04/2025

سرمِک گاؤں (کھرمنگ) میں موسمِ بہار کے دلفریب مناظر

تصاویر: یاور طالب

گلگت بلتستان میں موسم بہار کے رنگ
05/04/2025

گلگت بلتستان میں موسم بہار کے رنگ

اٹلی کے عظیم شاعر گایو آیون کی نظم کا اردو ترجمہ ہے۔ سفر پر نکلوورنہ تم نسل پرست بن کے رہ جاؤ گے،اور تم اسی ایمان و گمان...
04/04/2025

اٹلی کے عظیم شاعر گایو آیون کی نظم کا اردو ترجمہ ہے۔

سفر پر نکلو

ورنہ تم نسل پرست بن کے رہ جاؤ گے،
اور تم اسی ایمان و گمان کے دائرے میں مقید رہو گے
کہ گویا صرف اور صرف تمہاری چمڑی کا رنگ ہی حق ہے
اور یہ کہ بس تمہاری ہی زبان رومانوی ہے،
اور یہ کہ بس تم ہی اولین تھے اور تم ہی اول رہو گے۔

سفر پر نکلو
کیونکہ اگر تم سفر نہیں کرتے
تو تمہارے خیالات کو مضبوطی نصیب نہیں ہو سکے گی
اور تمہارے خیالات کی جھولی عظیم ترین نظریات سے لبریز نہ ہو سکے گی،
تمہارے خواب کمزور، ناتواں
اور لرزتی ٹانگوں کے ساتھ جنم لینگے،
اور پھر تمہارے یقین کا مرکز و محور ٹیلی ویژن شو ہی رہ جائینگے،
یا پھر وہ لوگ کہ جو درندہ صفت دشمنوں کی ایجاد و کاشت کرتے ہیں،
جو تمہارے ڈراؤنے خوابوں سے ہم آہنگ ہوں گے
تاکہ تم اگر جیو بھی تو ایک گہرے خوف کے ساتھ۔

سفر پر نکلو
کیونکہ سفر تم کو بغیر اس تفریق کے،
کہ ہم کس خطے کے باسی ہیں،
تمہیں ہر ایک کو "صبح بخیر" کہنے کی طاقت سے سرشار کر دے گا،

سفر پر نکلو
کیونکہ سفر اس فرق کے بغیر کہ ہم
کون کونسے اندھیرے اپنے من میں لئے پھرتے ہیں،
ہر ایک کو "شب بخیر" کہنے کی غنائیت سے سرفراز کر دے گا۔

سفر پر نکلو
ورنہ تمہارا ایمان و نظر بجائے اسکے کہ تمہارے اندرونی مناظر کی سیر و تفریح سے لطف اندوز ہو،
ایک ہی بیرونی منظر کا قیدی رہے گا۔

گلگت بلتستان میں اس وقت بہار کے موسم کی آمد آمد ہے تو آپ بھی اگر جانے کے خواہش مند ہیں تو ضرور ایسے یادگار سفر پر نکل کر زندگی کے یادگار پل سمیٹ کر لے آئیں۔

02/04/2025
کالام : مہوڈنڈ جھیل روڈ کھولنے کا کام جاری
02/04/2025

کالام : مہوڈنڈ جھیل روڈ کھولنے کا کام جاری

اڑنگ کیل (وادئ نیلم) کی تازہ صورتحال29-03-2025
01/04/2025

اڑنگ کیل (وادئ نیلم) کی تازہ صورتحال

29-03-2025

موسم بہار 2025 کی تازہ صورتحالمقام: اوشو تھنگ - مناپن (نگر)وقت: الصبح یکم اپریل 2025بشکریہ تصویر: اسرار صاحب
01/04/2025

موسم بہار 2025 کی تازہ صورتحال

مقام: اوشو تھنگ - مناپن (نگر)
وقت: الصبح یکم اپریل 2025
بشکریہ تصویر: اسرار صاحب

موسم بہار 2025 کی تازہ صورتحالمقام: اوشو تھنگ (نگر)وقت: الصبح یکم اپریل 2025بشکریہ تصویر: اسرار صاحب
01/04/2025

موسم بہار 2025 کی تازہ صورتحال

مقام: اوشو تھنگ (نگر)
وقت: الصبح یکم اپریل 2025
بشکریہ تصویر: اسرار صاحب

جھیکا گلی کل اور آج
30/03/2025

جھیکا گلی کل اور آج

سکردو (بلتستان) میں جمعتہ الوداع کے مناظرتصاویر: آصف عاشور
28/03/2025

سکردو (بلتستان) میں جمعتہ الوداع کے مناظر

تصاویر: آصف عاشور

Address

Sahiwal

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when پاکستان کے شمالی علاقہ جات posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to پاکستان کے شمالی علاقہ جات:

Share

Category