پاکستان کے شمالی علاقہ جات

پاکستان کے شمالی علاقہ جات پاکستان کا شمال ـ دنیا میں سیاحوﮞ کی جنت

پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی آبادی 11 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جبکہ اس کا کل رقبہ 72971 مربع کلومیٹر ہے ‘ اردو کے علاوہ بلتی اور شینا یہاں کی مشہور زبانیں ہیں۔ گلگت و بلتستان کا نیا مجوزہ صوبہ دوڈویژنز بلتستان اور گلگت پر مشتمل ہے۔ اول الذکر ڈویژن سکردو اور گانچے کے اضلاع پر مشتمل ہے جب کہ گلگت ڈویژن گلگت،غذر،دیا میر، استور اورہنزہ نگر کے اضلاع پر مشتمل ہے۔ شمالی علاقہ جات کے شمال مغرب میں افغانستان

کی واخان کی پٹی ہے جو پاکستان کو تاجکستان سے الگ کرتی ہے جب کہ شمال مشرق میں چین کے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ کا ایغورکا علاقہ ہے۔ جنوب مشرق میں مقبوضہ کشمیر، جنوب میں آزاد کشمیر جبکہ مغرب میں صوبہ خیبر پختونخوا واقع ہیں۔ اس خطے میں سات ہزار میٹر سے بلند 50 چوٹیاں واقع ہیں۔ دنیا کے تین بلند ترین اور دشوار گزار پہاڑی سلسلے قراقرم،ہمالیہ اور ہندوکش یہاں آکر ملتے ہیں۔ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بھی اسی خطے میں واقع ہے۔ جب کہ دنیا کے تین سب سے بڑے گلیشئیر بھی اسی خطے میں واقع ہیں۔

پاکستان میں موٹر سائیکل پر سیاحت کرنے والے آخر پاکستان میں موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیوں سے چاہتے کیا ہے؟کوالٹی کے میعا...
05/08/2025

پاکستان میں موٹر سائیکل پر سیاحت کرنے والے آخر پاکستان میں موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیوں سے چاہتے کیا ہے؟

کوالٹی کے میعار کو بہتر کرنا اور قیمتوں کو قابو میں لانا۔
اپنی پیداواری صلاحیت کو دو حصوں میں تقسیم کریں۔
گھریلو استعمال کی موٹر سائیکلیں اور سیاحتی موٹر سائیکلیں۔
سیاحتی موٹر سائیکلوں کے معیار کو طویل سفر کے مطابق آرام دہ اور مضبوط بنانا۔
سروسز سینٹرز ، تربیت یافتہ عملہ اور ہرزہ جات کی فراہمی کا ملک گیر نظام۔
موٹر سائیکل کو جدید تقاضوں کے مطابق بنانا۔
یاد رکھیں کسی بھی کمپنی کے سروس سینٹرز کمانے کے لئے نہیں ہوتے وہ آپ کے معیار اور نام کو برقرار رکھنے کے لئے ہوتے ہیں۔
سیاحتی موٹر سائیکلسٹ آپ کی موٹر سائیکلوں کو خریدنے کے بعد اپنے حساب کے مطابق تیار کرتے ہیں تو وہ کام آپ کیوں نہیں کر سکتے۔
اگر آپ سہولتیں فراہم کریں گے تو یقیناً خریدار کا اعتماد آپ پر قائم ہو گا۔
ریفریشمنٹ کرانے اور گفٹ پیک تقسیم کرنے سے کچھ نہیں ہونے کا بلکہ صارفین کی شکایت کو سنجیدگی سے لیں اور ان کا ازالہ کریں۔

اندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اُتر جائے ترے دل میں مری بات

شیخ ناصر
این ای اے بائیکر

کوہستان : گلیشرز پگھلنے سے 28 سال بعد ملنے والی لاش کی کہانی بھائی کی زبانی ۔۔۔“یہ سنہ 1997 کی بات ہے جب حالت دُشمنی میں...
05/08/2025

کوہستان : گلیشرز پگھلنے سے 28 سال بعد ملنے والی لاش کی کہانی بھائی کی زبانی ۔۔۔

“یہ سنہ 1997 کی بات ہے جب حالت دُشمنی میں ، میں اور میرا بھائی نصیرالدین وادی سوپٹ سے محفوظ راستہ اختیار کرتے ہوئے بالائی علاقوں کاغان ناران سے ہوتے ہوئے وادی لیدی کے پہاڑوں سے گزررہے تھے، اس دوران ہمیں دشمن کی آمد کا خطرہ محسوس ہوا ، ہم نے اپنے گھوڑوں کو گلیشر پہ تیز دوڑایا ، اسی اثنا میں نصیرالدین گھوڑے سمیت گلیشر کے گہرے سوراخ میں ڈوب گئے۔ ہم نے بہت کوشش کی اسے تلاش کرنے کی ، ہمارے ابو بھی سو فٹ کی رسی لیکر آئے خود کو باندھ کر اس سوراخ میں گئے مگر ہمیں نصیرالدین کی لاش نہیں ملی۔ ہم مایوس ہوکر گھر واپس لوٹے۔
گزشتہ دنوں ہمیں اطلاع ملی کہ ہماری بھائی لاش ملی ہے۔ اُن کے کپڑے سلامت تھے ، جسم اور چہرے کا نچلا حصہ سلامت تھا جبکہ بالائی حصہ متاثر تھا ، اُن کے جیب سے شناختی کارڈ ، ایک کنگی ، نسوار کی ڈبی اور بال کترائی کا ایک آلہ ملا جس سے ہمیں پہچاننے میں مدد ملی۔ مقامی لوگوں نے میت کو امانتاً دفنایا مگر ہمارے خاندان نے فیصلہ کیا کہ ہم اسے اپنے علاقے غازی آباد میں دفنائیں گے اس لئے ہمارے لوگ لاش وصول کرنے گئے ہیں اور ہم اسے اپنے گھر کے قرب میں دفنائیں گے۔ اٹھائیس سال بعد لاش ملنے کی اطلاع پہ ہماری یادیں واپس آئی ہیں اور ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہمارا بھائی آج فوت ہُوا ہے۔ “

نصیرالدین کے بھائی کثیرالدین کی کوہستان ٹائمز سے گفتگو

ناران ۔ 100 سال پہلے کی نہیں، 1988 کی تصویر ہے۔ صرف 37 سال پہلے ناران ایسا تھا۔ بہت سارے دوستوں کی سہانی یادیں اس مٹی کی...
03/08/2025

ناران ۔ 100 سال پہلے کی نہیں، 1988 کی تصویر ہے۔ صرف 37 سال پہلے ناران ایسا تھا۔ بہت سارے دوستوں کی سہانی یادیں اس مٹی کی مہک والے ناران سے وابستہ ہیں جس کو اب کنکریٹ کے جنگل نے تباہ کر دیا ہے ۔۔ چلچلاتی گرمیوں میں خنک موسم کا مزہ دینے والے ناران میں لکڑی کی آگ پر بنی خالص دودھ سے بنی چائے کی چسکیاں لینے ، لکڑ کے تندور میں پکی روٹی کھانے ، جا بجا گاتے جھرنوں اور دریا میں اچھلتی ٹراوُٹ مچھلی کو دیکھنے اور انگریز دور کے بنگلہ نما پرشکوہ ریسٹ ہاوُسز سے متعلق ہماری سہانی یادیں ہیں ۔۔ اس دور میں حقیقتا خواب میں ایسا دکھائی دیتا تھا کہ اتنی بلندی پر واقع پوتر جھیل سیف الملوک پر پریاں رہتی ہیں ۔ 1988 کی یہ تصویر ہے جب سو فیصد خالص جنگلی شہد 80 روپے کا ایک کلوگرام مل جاتا تھا ۔۔ پھر حریص قبضہ گروپ نے اس وادی جنت نظیر کے ملکوتی حسن کو گہنا کے رکھ دیا ۔۔

بشکریہ محمود اسلم

رتی گلی جھیل اور مضافات میں مخملی سبزے پر ماسلون کے پھولوں کا دلنشیں منظرتصاویر: احسان خان
03/08/2025

رتی گلی جھیل اور مضافات میں مخملی سبزے پر ماسلون کے پھولوں کا دلنشیں منظر

تصاویر: احسان خان

کوہستان  28سال  بعد برف کے گلیشیر سے لاش بر آمد ۔۔۔۔۔قدرت کے قانون فطرت کے مطابق ۔۔برف میں چیزیں مدتوں محفوظ رہتی ہیں۔۔۔...
03/08/2025

کوہستان 28سال بعد برف کے گلیشیر سے لاش بر آمد ۔۔۔۔۔قدرت کے قانون فطرت کے مطابق ۔۔برف میں چیزیں مدتوں محفوظ رہتی ہیں۔۔۔۔

کوہستان کے برف پوش پہاڑوں سے ایک حیرت انگیز خبر!

نذیرالدین ولد بہرام (قوم صالح خیل) کی نعش 28 سال بعد لیدی پالس کے گلیشیئر سے صحیح حالت میں برآمد ہوئی ہے۔
وہ 28 سال قبل برفانی طوفان کی نذر ہو کر لاپتا ہو گئے تھے۔ نعش پر وسکٹ موجود تھی، اور جیب سے شناختی کارڈ بھی برآمد ہوا، جس سے ان کی شناخت ممکن ہوئی۔

28 سال بعد کوہستان کے علاقے بر پالس، لیدی گلیشئر کے قریب سے نصیرالدین عرف ہجو ولد بہرام کی لاش برآمد ہو گئی۔ وہ 1997 میں سپٹ سے واپسی کے دوران اپنے گھوڑے سمیت گلیشئر کی ایک دراڑ میں گر کر لاپتہ ہو گئے تھے۔ اس وقت کئی دنوں تک ان کی تلاش جاری رہی، مگر کوئی سراغ نہ مل سکا اور بالآخر انہیں لاپتہ قرار دے دیا گیا۔

حالیہ دنوں میں جب برف پگھلنے کا سلسلہ شروع ہوا تو مقامی چرواہوں نے گلیشئر کے کنارے انسانی باقیات دیکھی۔ قریبی لوگوں نے فوراً اطلاع دی، اور جب مقام پر پہنچ کر جائزہ لیا گیا تو وہی لاش نکلی جس کی تلاش برسوں پہلے بند ہو چکی تھی۔ حیرت انگیز طور پر نصیرالدین کی جیب میں موجود شناختی کارڈ اور دیگر سامان مکمل طور پر محفوظ حالت میں تھا، جس سے ان کی شناخت کی تصدیق ہوئی۔

مقامی افراد کے مطابق یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس نے پورے علاقے کو حیرت اور افسوس کی ملی جلی کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایک طرف 28 برس پہلے کھوئے ہوئے پیارے کی واپسی نے خاندان کو اندرونی سکون بخشا، تو دوسری جانب ان کے بچھڑنے کا غم دوبارہ تازہ ہو گیا۔ بزرگوں کا کہنا ہے کہ وہ دن آج بھی یاد ہے جب نصیرالدین اپنے گھوڑے پر سپٹ کی طرف گیا تھا اور پھر کبھی واپس نہ لوٹا۔

نصیرالدین کے اہلِ خانہ کو اطلاع ملنے پر وہ فوراً موقع پر پہنچے، اور طویل صبر آزما انتظار کے بعد انہیں اپنے پیارے کی لاش دفنانے کا موقع مل گیا۔

منی مرگ ۔ استور
03/08/2025

منی مرگ ۔ استور

جھیل سرال
02/08/2025

جھیل سرال

ضلع گانچھے (Ghanche) گلگت بلتستان کے مشرقی کنارے پر واقع ایک اہم اور تاریخی علاقہ ہے، جسے "دروازۂ بلتستان" بھی کہا جاتا...
02/08/2025

ضلع گانچھے (Ghanche) گلگت بلتستان کے مشرقی کنارے پر واقع ایک اہم اور تاریخی علاقہ ہے، جسے "دروازۂ بلتستان" بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ضلع اپنی قدرتی خوبصورتی، ٹھنڈے موسم، گلیشیئرز، دریا اور قدیم تہذیب کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔

🗺️ گانچھے کا جغرافیہ:

📍 مقام:

گانچھے گلگت بلتستان کے مشرقی حصے میں واقع ہے۔

مشرق میں لداخ (انڈیا)، شمال میں گلگت ضلع، مغرب میں سکردو اور جنوب میں کارگل واقع ہے۔

🏞️ اہم جغرافیائی خصوصیات:

سطح سمندر سے بلندی: تقریباً 2,700 تا 3,000 میٹر۔

یہاں کا موسم سرد ترین ہوتا ہے، اور بعض مقامات پاکستان کے سرد ترین علاقوں میں شمار ہوتے ہیں (خصوصاً خاپلو اور مشہ بروم کے علاقے)۔

ضلع کا بڑا حصہ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں پر مشتمل ہے۔

یہاں مشہور بلترو گلیشیئر، سالٹورو رینج، سیچن گلیشیئر، ہسپر گلیشیئر اور دیگر برفانی علاقے موجود ہیں۔

🌊 دریا:

شیوک دریا، جو دریائے سندھ میں شامل ہوتا ہے، گانچھے کے وسط سے گزرتا ہے۔

شیوک دریا وادی کو سرسبز و شاداب بناتا ہے۔

🏛️ تاریخ:

🕰️ قدیم تاریخ:

گانچھے کا علاقہ بدھ مت دور میں بھی آباد رہا۔

بعد میں یہاں تبتی اثرات نمایاں رہے، اور بلتی زبان و ثقافت نے فروغ پایا۔

🕌 اسلامی دور:

14ویں سے 16ویں صدی میں اسلام کی آمد ہوئی، اور صوفی بزرگ سید علی ہمدانیؒ کی کوششوں سے یہاں اسلام پھیلا۔

یہاں کے لوگ شیعہ اثنا عشری اور نوربخشی فرقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

🏰 خاپلو ریاست:

گانچھے کا صدر مقام خاپلو کبھی ایک الگ ریاست تھی جس کے اپنے راجے (خاندانِ یبگو) ہوتے تھے۔

خاپلو فورٹ ایک تاریخی محل ہے، جسے اب ہوٹل و میوزیم بنا دیا گیا ہے۔

🏘️ اہم علاقے / قصبے:

خاپلو – صدر مقام اور تاریخی شہر

مشہ بروم – کے ٹو اور دیگر بلند چوٹیاں یہاں سے قریب ہیں

حسن آباد، دمت، سکسہ، منٹھوکھا – خوبصورت دیہات

سالٹورو وادی – سرحدی علاقہ، عسکری لحاظ سے بھی اہم

🎯 تزویراتی (اسٹریٹیجک) اہمیت:

گانچھے ضلع کا کچھ حصہ لداخ اور انڈیا سے متصل ہے۔

سیچن گلیشیئر اسی ضلع کی سرحد پر واقع ہے، جہاں پاک بھارت کشیدگی جاری رہتی ہے۔

یہ خطہ پاکستان کا "مشرقی سرحدی نگہبان" بھی سمجھا جاتا ہے۔

🌿 سیاحت و قدرتی حسن:

خاپلو فورٹ

مشہ بروم بیس کیمپ

سیچن ویو پوائنٹس

شیوک دریا کے کنارے

منٹھوکھا آبشار
#گانچھے #بلتستان #خاپلو


01/08/2025
30/07/2025

پریس ریلیز
مورخہ: 30 جولائی 2025

محکمہ موسمیات اسلام آباد کی حالیہ پیشگوئی کے مطابق آئندہ چند روز کے دوران سب ڈویژن روندو، بالخصوص جگلوٹ-سکردو روڈ اور بالائی علاقوں میں گرج چمک، تیز ہواؤں، آندھی اور وقفے وقفے سے موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ بعض مقامات پر ژالہ باری اور لینڈ سلائیڈنگ بھی ہو سکتی ہے، جس کے باعث سڑکوں کی صورتحال متاثر ہو سکتی ہے۔

اس ممکنہ خطرے کے پیش نظر، ضلعی انتظامیہ سکردو اور ایڈیشنل ضلعی انتظامیہ روندو کی جانب سے تمام مسافروں، سیاحوں اور مقامی افراد کو درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے:

🔸 سفر سے قبل موسم کی تازہ صورتحال اور روڈ کنڈیشن سے باخبر رہیں۔
🔸 شدید بارش یا لینڈ سلائیڈنگ کی صورت میں ندی نالوں، دریاؤں اور پہاڑی علاقوں سے دور رہیں۔
🔸 غیر ضروری سفر سے گریز کریں، بالخصوص شام یا رات کے اوقات میں۔
🔸 کسی بھی ہنگامی صورتحال میں درج ذیل نمبروں پر فوری رابطہ کریں۔

رابطہ برائے معلومات و ہنگامی مدد

📞 ضلعی کنٹرول روم: 05815-920200
📞 آفس اسسٹنٹ کمشنر روندو: 05815-922000
📱 موبائل نمبرات (AC روندو): 0355-5551974 | 0355-4103997
📞 ریسکیو 1122: 05815-1122 | 0355-5191122
📞 پولیس کنٹرول روم: 05815-15
📱 GBDMA کنٹرول روم: 0311-9814891 | 0321-5513897

🔔 احتیاط کریں، محفوظ رہیں — آپ کی جان ہمارے لیے قیمتی ہے۔
دفتر اسسٹنٹ کمشنر / سب ڈویژنل مجسٹریٹ، روندو

ہماری لائف لائن ، ہمارے گلیشئرز ۔۔نانگا پربت کے قریب برفانی مناظر، خاص طور پر  گلگت بلتستان کے علاقے میں دیامر گلیشیئر ا...
30/07/2025

ہماری لائف لائن ، ہمارے گلیشئرز ۔۔
نانگا پربت کے قریب برفانی مناظر، خاص طور پر گلگت بلتستان کے علاقے میں دیامر گلیشیئر اور اس کے آس پاس کے پہاڑی علاقے کو ظاہر کرتا ہے۔
نانگا پربت:
یہ اونچی چوٹی، جسے "قاتل پہاڑ" بھی کہا جاتا ہے، دنیا کا نواں سب سے اونچا پہاڑ اور ہمالیہ کی ایک نمایاں خصوصیت ہے۔
دیامر فیس۔۔
اس تصویر میں ممکنہ طور پر نانگا پربت کا دیامر پہلو دکھایا گیا ہے، جو چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کرنے والے کوہ پیماؤں کے لیے عام طور پر محفوظ راستہ سمجھا جاتا ہے۔
یہ مشہور علاقہ، جسے مقامی طور پر جوٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، نانگا پربت کے بیس کیمپوں میں سے ایک ھے، (فیری میڈوز) یہ ایک خوبصورت گھاس کا میدان ہے اور یہ مہمات کے لیے ایک لانچنگ پوائنٹ کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔

Address

Sahiwal

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when پاکستان کے شمالی علاقہ جات posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to پاکستان کے شمالی علاقہ جات:

Share

Category