Voice Of Chattar Plain

Voice Of Chattar Plain This page is for travel and tourism Pakistan

فیس بک مونیٹائزیشن – اہم معلومات آج کل بہت سے لوگوں کے فیس بک پیجز میں   کا سیٹ اپ ملنا شروع ہو چکا ہے۔ اگر آپ کو بھی   ...
22/03/2025

فیس بک مونیٹائزیشن – اہم معلومات
آج کل بہت سے لوگوں کے فیس بک پیجز میں کا سیٹ اپ ملنا شروع ہو چکا ہے۔ اگر آپ کو بھی میں سیٹ اپ مل جائے تو ایک اہم بات یاد رکھیں:
ایک بڑی غلطی جو لوگ کرتے ہیں، وہ آپ نے نہیں کرنی۔ اگر آپ نے یہ غلطی کر دی تو آپ کا فیس بک پیج مونیٹائز نہیں ہوگا۔
بہت سے لوگوں نے پہلے اپنے فیس بک پیج میں #سٹار ٹول، یا کسی اور ٹول کے ذریعے مونیٹائزیشن سیٹ اپ کی تھی اور پے آؤٹ اکاؤنٹ میں ملک کے طور پر #پاکستان منتخب کیا تھا۔ لیکن جب آپ کو کا سیٹ اپ ملے، تو آپ نے اپنا پرانا پے آؤٹ اکاؤنٹ اس کے ساتھ لنک نہیں کرنا۔
آپ کو نیا، پے آؤٹ اکاؤنٹ بنانا ہوگا۔ اگر آپ کے پرانے پے آؤٹ اکاؤنٹ میں ملک پاکستان سیٹ تھا، چاہے وہ سٹار یا کسی اور ٹول کا پے آؤٹ ہو، تو اگر آپ اسی کو کے ساتھ لنک کریں گے، تو آپ کا فیس بک پیج مونیٹائز نہیں ہوگا بلکہ آپ کا پے آؤٹ اکاؤنٹ ڈسیبل ہو سکتا ہے۔
اسی لیے، جب بھی آپ کو میں سیٹ اپ ملے، تو نیا پے آؤٹ اکاؤنٹ بنائیں اور پرانے اکاؤنٹ کو لنک نہ کریں۔

خوش آمدید اے موسم بہار خوش آمدید
18/03/2025

خوش آمدید اے موسم بہار خوش آمدید

21/02/2025
21/02/2025

کل بروز ہفتہ بتاریخ 22 فروری 2025 دن گیارہ بجے انشاء اللہ تیمور اسٹیشنری چھترپلین کا افتتاح ہے تمام احباب سے شرکت کی اپیل کی جاتی ہے۔
منجانب وسیم شاہ 03105289366

21/02/2025

افتتاح کل مورخہ 22 فروری 2025 بوقت 11 بجے دن بالمقابل پرانا پٹرول پمپ چھترپلین

قلوپطرہمصر کی سلطنت بطلیموس کی آخری ملکہ جس نے 51 قبل مسیح سے 30 قبل مسیح تک حکمرانی کی۔قلوپطرہ ہفتم مصر کی ملکہ۔ ایک تا...
04/02/2025

قلوپطرہ
مصر کی سلطنت بطلیموس کی آخری ملکہ جس نے 51 قبل مسیح سے 30 قبل مسیح تک حکمرانی کی۔
قلوپطرہ ہفتم مصر کی ملکہ۔
ایک تاریخ ساز عورت تھی۔ 48 قبل مسیح میں اس نے خود سے عمر میں تیس سال بڑے جولیس سیزر کو اپنے دام میں گرفتار کیا اور اس کے بچے کی ماں بن گئی تھی۔ انطونی نے جنرل آکٹیوین سے شکست کھائی تو قلوپطرہ میدان جنگ سے فرار ہو کر ایک خفیہ پناہ گاہ میں جا چھپی۔ اس دوران میں اس نے انطونی کو شکست دینے والے فاتح جرنیل آکٹیوین سے عاشقانہ راہ و رسم بنانے کی بھرپور کوشش کی مگر ناکام ہوئی۔ اس نئی آرزوئے ہوس میں بے مرادی کے بعد اس نے انطونی کے ساتھ بے وفائی کا جو کھیل کھیلا اس کا نتیجہ صرف انطونی کی نہیں بلکہ خود اس کی بھی عبرتناک موت ٹھہرا۔ تاریخ کے مطابق اس نے اپنی ایک خادمہ کے ذریعے انطونی تک یہ افواہ پہنچائی کہ قلوپطرہ نے اس کی شکست سے دل برداشتہ ہو کر خودکشی کر لی ہے۔ عشق میں مبتلا انطونی نے اس افواہ کو حقیقت سمجھا اور تلوار سے اپنا سینہ چاک کر کے خود کشی کر لی۔ اور پھر انطونی کی خودکشی کی خبر سننے پر، پچھتاوے کی آگ میں جلتی ہوئی قلوپطرہ خود کو زہریلے مصری کوبرا سانپ سے ڈسوا کر تاریخ میں بے وفائی کی علامت بن کر ہمیشہ کے لیے زندہ ہو گئی۔ کچھ مورخین کے مطابق عیار قلوپطرہ نے صرف جنسی تعلقات کیلے نہیں بلکہ، وسعتِ اقتدار کے لیے رومی سلطنت کو تباہ و برباد کر کے روم پر قابض ہونے کے لیے جولیس سیزر کی زندگی تک رسائی کی تھی۔ لیکن کچھ مبصرین کے مطابق جولیس سیزر کے اپنے ہی قابل اعتماد دوست بروٹس کے ہاتھوں قتل میں بھی اسی قلوپطرہ کا شاطرانہ ذہن کارفرما تھا۔ کچھ مبصرین کے مطابق اس نے اپنے شوہر انطونی کو شکست دینے والے جنرل آکٹیوین تک رسائی حاصل کرنے کے لیے اسی جرنیل کے ایما پر ہی انطونی کو موت کی طرف دھکیلنے کی سازش بھی کی ہو گی۔

‏ایک سیاح کو مری کی روڈ پرڈھکن لگی خالی بوتل ملی سیاح حیران ہوا کہ خالی بوتل اور وہ بھی ڈھکن بند اُس نے فوراً بوتل کا ڈھ...
30/01/2025

‏ایک سیاح کو مری کی روڈ پرڈھکن لگی خالی بوتل ملی سیاح حیران ہوا کہ خالی بوتل اور وہ بھی ڈھکن بند اُس نے فوراً بوتل کا ڈھکن کھولا تو بہت سارا دھواں نکلا کہ کچھ بھی نظر نا آیا پھر آواز آئی
ہو ہو ہو ہاہاہا
سیاح نے دیکھا تو سہم گیا کہ ایک جن اسکے سامنے کھڑا تھا. سیاح نے بوتل کے جن کو ‏آزاد کرنے والی بہت سی کہانیاں پڑھ رکھی تھی وہ سمجھ گیا کہ یہ میں نے جن کو آزاد کردیا ہے
اب سیاح کو حوصلہ ہوا اور بولا" جن بابا میں نے آپکو آزاد کیا ہے اب تم مجھے مری کی مفت سیر کراؤ
جن نے ھو ھو ھا ھا بند کی اور سیاح کو گھورنے لگا پھر بولا
اوئے نادان سیاح! میں مری کا جن ہوں جہاں ‏بندر کو کیلا کھلاؤ تو کوئی نہ کوئی مری والا بھاگا ہوا آتا ہے کہ یہ ہمارے علاقے کا بندر ہے تم نے اسکو کیلا کھلایا اب مجھے پیسے دو
اے ناسمجھ سیاح! تو مجھ سے مفت سیر کی فرمائش کرتا ہے تجھے کیا پتہ ان مری والوں کے ہاتھوں میں جن بھی بے بس ہیں۔ مجھےمری کے ہی ایک بندے نے قید رکھا ہوا ہے وہ مجھے روز بوتل میں بند کرکے سڑک کنارےپھینک دیتا ہے اور پہاڑی کے پیچھے بیٹھ جاتا ہے پھر کوئی بھولا سیاح ڈھکن کھولتا ہےتو میں باہر نکل آتا ہوں تب وہ پہاڑیا بھاگتا ہوا آتا ہےاور سیاح سے کہتا ہے
توں مہاڑا جن بوتل اچوں کڈی چھوڑیا کڈ ہزار روپیہ.

آج مارکیٹ میں نئے ہمسائے نے کنٹرول سنبھال لیا ہےسلام دعا کے بعد تعارف ہواانہوں نے بتایا ہم نے درزی والا کام پانچ سال سیک...
30/01/2025

آج مارکیٹ میں نئے ہمسائے نے کنٹرول سنبھال لیا ہے
سلام دعا کے بعد تعارف ہوا
انہوں نے بتایا ہم نے درزی والا کام پانچ سال سیکھا
اور اب نئی دکان لگارہے ہیں۔
مجھے فورا لگا یہ غیر تجربہ کار ہیں
پیسہ ضائع کریں گے
میں نے انہیں کہا
آپ دکان کو خوبصورت نہیں بنائیں گے کیا
کہنے لگے
آہستہ آہستہ
پھر میں شروع ہوگیا
بھائی دیکھو
پیسہ بہت قیمتی چیز ہے
بھائی بھائی کو نہیں دیتا
باپ بیٹے کو نہیں دیتا
خوشی غمی بیماری بہت جگہوں پر کام آتا ہے
پیسے کا خیال کریں
اور اپنا نام اور نمبر لکھوانے کے علاوہ ایک روپیہ بھی دکان پر خرچ نا کریں
یہ دکان پرائئ ہے
اور کسٹمر صرف اور صرف ہمارے کام سے غرض رکھتا ہے
آپ اس کے سوٹ تسلی بخش سئیں گے
وہ اس سادہ دکان میں بھی آئے گا
اس کی تسلی نہیں ہوگی
تو جتنی خوبصورت دکان ہو
وہ نہیں آئے گا
ہماری کوئئ ویلیو نہیں ہوتے
ہمارےکام کی ویلیو ہوتی ہے
پھر میں نے اس مارکیٹ کے ایک بندے کی مثال دی
کہ اس نے سیلنگز اور دکان کو لش پش کرایا
لیکن وہ دکان سیل ہوگئی
اور انہیں اٹھادیا گیا
اور ان کا پیسہ ضائع ہوگیا
امید ہے حافظ صاحب جیسے مخلص بندے کی ملاقات ان کو بہت فائدہ دے گی۔
اور میں نے انہیں کہا
یہ زندگی بھی عارضی ہے
اور یہاں ہمارا تعلق بھی نجانے کب تک ہے
عارضی ہے تو میں یہ سوچ کر سب سے اچھا رہتا ہوں
کوئئ اچھا ہے اپنے لئے ہے
کوئئ برا ہے
اپنے لئے ہے
ہم نے سب کیساتھ اچھا رہنا ہے۔
اپنے نئے ہمسائیوں کو ویلکم کرتا ہوں

سرجن ڈاکٹر اعظم بنگلزئی نےمیڈیکل کی فیس کے لیے اسی کالج میں مزدوری کی، جہاں انکا داخلہ ہوا تھا۔✌😳بلوچستان کے ضلع قلات سے...
30/01/2025

سرجن ڈاکٹر اعظم بنگلزئی نےمیڈیکل کی فیس کے لیے اسی کالج میں مزدوری کی، جہاں انکا داخلہ ہوا تھا۔✌😳

بلوچستان کے ضلع قلات سے تعلق رکھنے والے سرجن ڈاکٹر محمد اعظم بنگلزئی نے میڈیکل کی تعلیم کوئٹہ کے بولان میڈیکل کالج سے حاصل کی مگر اُنھوں نے اسی کالج کی عمارتوں کی تعمیر میں بطور مزدور کام بھی کیا اور بعد میں اس سے منسلک ہسپتال میں سرجن بھی رہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ وہ دن کو کالج میں پڑھتے اور پھر شام کو زیر تعمیر عمارت جاتے جہاں ان کا روپ مزدور کا ہوتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح رات گئے تک محنت مزدوری کرنے کے بعد تھوڑا بہت آرام کرتے اور اس کے بعد پھر کلاس اور لائبریری میں ہوتے۔

اُنھوں نے بتایا کہ اس وقت ان کی دیہاڑی 30 روپے ہوتی تھی اور اس طرح تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے لیے اچھی خاصی رقم بنتی تھی۔

مزدوری کے دوران بھی کتابیں ساتھ ہوتی تھیں‘

اُنھوں نے بتایا کہ ’چونکہ مزدوری میری مجبوری تھی اور میرا اچھا خاصا وقت مزدوری پر صرف ہوتا تھا اس لیے میری کوشش ہوتی تھی کہ مزدوری کے دوران بھی کچھ پڑھا کروں، اس لیے اپنی کتابیں بھی ساتھ لے جاتا تھا۔‘

ڈاکٹر اعظم بنگلزئی نے کہا کہ ’ایک دن میں ریت اور سیمنٹ کے مکسچر سے بھری ریڑھی جب عمارت میں اوپر لے جا رہا تھا تو ریڑھی میرے ہاتھ سے گر گئی۔

’بدقسمتی سے اس وقت ٹھیکیدار بھی وہاں موجود تھا۔ ٹھیکیدار ریڑھی کو گرتے اور سیمنٹ کو ضائع ہوتے دیکھ کر غصے میں آ گیا۔‘

اُنھوں نے بتایا کہ ’ٹھیکیدار نے مجھے کہا کہ آپ کو تو کام کرنا نہیں آتا، اس لیے آپ کام چھوڑ کر چلے جائیں۔ میں نے ان کو بہت سمجھانے کی کوشش کی اور کہا کہ دوبارہ ایسا نہیں ہو گا لیکن اُنھوں نے مجھے نکال دیا۔‘

ڈاکٹر اعظم بنگلزئی کے مطابق اُنھوں نے ٹھیکیدار سے کہا کہ اگر مزید کام کرنے نہیں دیتے تو بے شک مت کرنے دیں لیکن کم از کم اس روز کی دیہاڑی تو پوری ہونے دیں لیکن وہ سیمنٹ کے ضائع ہونے پر اتنا ناراض تھا کہ مجھے دیہاڑی پوری نہیں کرنے دی بلکہ آدھی مزدوری یعنی 15 روپے دے کر فارغ کیا۔‘

ڈاکٹر اعظم نے بتایا کہ بعد میں اُنھیں ریڈیو پاکستان پر خبریں پڑھنے کا موقع ملا اور ریڈیو کے ساتھ ساتھ پی ٹی وی والوں نے بھی انھیں خبروں کا ترجمہ کرنے اور پڑھنے کے لیے بلا لیا، جس سے ان کے اخراجات پورے ہوتے رہے۔



جب ٹھیکیدار مریض بن کر سرجن اعظم بنگلزئی کے پاس آیا

سرجن اعظم بنگلزئی نے کہا کہ جنرل سرجری میں ایم ایس کرنے کے بعد سرجن کی حیثیت سے اُن کی تقرری بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں ہوئی۔

ایک دن میری او پی ڈی میں ڈیوٹی تھی تو میں نے دیکھا وہی ٹھیکیدار اپنے بیٹے کے ساتھ ایک پرچی لے کر میرے پاس آیا۔

’ٹھیکیدار بوڑھا ہو گیا تھا۔ میں نے اسے پہچان لیا لیکن وہ مجھے نہیں پہچانتا تھا۔ میں نے اس کا نام لیا اور اسے اپنے پاس بلایا تو وہ حیران ہوا کہ یہ شخص کس طرح مجھے جانتا ہے۔‘

اُنھوں نے کہا کہ جب ٹھیکیدار اُن کے پاس آیا تو اُنھوں نے اسے وی آئی پی پروٹوکول دیا، جس پر ٹھیکیدار نے ان سے پوچھا کہ وہ اُنھیں کس طرح جانتے ہیں۔

اعظم بنگلزئی نے بتایا کہ ٹھیکیدار کو وہ بہت زیادہ تو یاد نہیں تھے لیکن جب اُنھوں نے کئی باتیں یاد کروائیں تو وہ کام سے نکالنے کی بات پر رو پڑے اور کہا کہ ’میں نے آپ کو کام سے نکال کر ظلم کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ٹھیکیدار کو بتایا کہ آپ نے کوئی ظلم نہیں کیا کیونکہ ویسے بھی وہ میری منزل نہیں تھی بلکہ میری منزل یہ تھی جہاں آج میں پہنچا ہوں۔‘

والدہ کا آخری دیدار نہیں کر سکا‘

ڈاکٹر اعظم نے بتایا کہ جب وہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کراچی میں پوسٹ گریجویشن کر رہے تھے تو ایک رات اُنھیں ایک خاتون کا آپریشن کرنا پڑا۔

’یہ عجیب اتفاق تھا کہ جس وقت میں وہ آپریشن کر رہا تھا تو مجھے کوئٹہ سے فون آیا اور بتایا گیا کہ کوئٹہ میں آپ کی والدہ کو ایمرجنسی میں ہسپتال میں داخل کیا گیا۔

’دوسرا عجیب اتفاق یہ تھا کہ جس خاتون کی میں آپریشن کررہا تھا وہ معدے کے زخم کی مریضہ تھی جبکہ میری والدہ بھی اسی بیماری میں مبتلا تھی۔ جب میں آپریشن کرنے کے بعد نکلا اور والدہ کے بارے میں پوچھا تو معلوم ہوا کہ وہ وفات پا گئی ہیں۔‘

’اگرچہ میں فرض کی بجا آوری کے باعث اپنی والدہ کا آخری دیدار نہیں کرسکا لیکن مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ اس دوران میں نے ایک خاتون کی زندگی بچائی۔‘

ڈاکٹر اعظم بنگلزئی کا کہنا تھا کہ جب بھی وہ نئے بولان میڈیکل کالج، اس کے ہاسٹل اور بولان میڈیکل کمپلیکس کی عمارتوں کے سامنے سے گزرتے ہیں، تو فخر محسوس کرتے ہیں۔

’مجھے یہاں سے گزرتے ہوئے ایک عجیب سی خوشی محسوس ہوتی ہے کیونکہ ان عمارتوں میں میری محنت اور پسینے کی خوشبو ہے۔‘

( یہ معلومات بی،بی،سی،اردو سے اخذ کی گئی ہے۔) ✌😳
پوسٹ

ٹک ٹوکر دارو کوئین کسی تعارف کی محتاج نہیں شاید ہی اسکی کوئی ایسی ویڈو نظر سے گزرے جو اس نے دوپٹےکے بغیر بنائی ہو ! اپنے...
30/01/2025

ٹک ٹوکر دارو کوئین کسی تعارف کی محتاج نہیں شاید ہی اسکی کوئی ایسی ویڈو نظر سے گزرے جو اس نے دوپٹے
کے بغیر بنائی ہو ! اپنے شوہر اور دو معصوم بچوں کیساتھ خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہی تھی
مگر غیر مردوں کے سامنے لائیو آنے کا چسکے نے اسکے بچےکچھے کردار کو بھی مسل دیا مادیت پرستی دولت کی ہوس شیروں کے لالچ نے اسکی خوشگوار ازدواجی زندگی میں زیر گھول دیا اور یوں وہ اپنے محبوب شوھر کو چھوڑ چھاڑ کر ایک گفٹر کی گود میں جا بیٹھی۔۔ اور بلآخر اس گفٹر نے بھی طلاق دے دی
ہنستی بستی مسکراتی زندگی برباد ہوگئی ۔۔ تعلیم یافتہ عورتوں میں شرح طلاق زیادہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔۔۔ کہ وہ ڈگری ہولڈر تو ہوتی ہیں مگر تربیت میں دیمک
زدہ لکڑی کی طرح اور آفاقی تعلیمات سے بالکل نابلد ، کیونکہ جس لڑکی کا ایمان مضبوط دل میں خوف خدا اور حيا شرم پردے کا حقیقی تصور موجود ہوتا ہے ۔ وہ ویلکم پارٹیوں میں نہ ہوٹنگ کرتی ہیں نہ یونیورسٹیز میں ہونے
والے مجروں میں رنگ برنگے عبایا پہن کر اچھل اچھل کر داد دیتی ہیں اور نہ غیر محرم لڑکوں سے یار یار کرتی ہیں آج دارو کوئین کی لائف ان لڑکیوں کے لئے ایک سبق ہے جو

اپنے شوھر کے چند کڑوے کسیلے جملوں سے تنگ آکر یہ سمجھتی ہیں کہ باھر کے مرد بہت با اخلاق اور ریسپکیٹ ایبل ہیں لیکن انہیں نہیں پتہ کہ دور کے ڈھول سہانے ہوتے
ہیں جب نزدیک جائیں تو ڈھم ڈھم ہی ہے

Address

Riyadh

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Voice Of Chattar Plain posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Voice Of Chattar Plain:

Share

Category